پاکستان نیوزی لینڈ فائنل: نواز اور حیدر نے ایک اوور میں نقشہ بدل دیا

میچ میں حارث رؤف کی گیند پر کیوی بلے باز کا بلا ٹوٹنے سے پاکستانی مڈل آرڈر کے ’آخر کار‘ فارم میں آنے تک کوئی بھی لمحہ دلچسپی سے خالی نہیں تھا۔

حیدر علی اور محمد نواز نے ایش سوڈھی کے ایک اوور میں 25 رنز بنا کر نیوزی لینڈ کو دباؤ میں لانے میں اہم کردار ادا کیا(اے ایف پی)

نیوزی لینڈ میں کھیلی جانے والی سہ فریقی سیریز کے فائنل میں پاکستان نے نیوزی لینڈ کو پانچ وکٹوں سے مات دے دی۔

جمعے کو کرائسٹ چرچ کے ہیگلے اوول گراؤنڈ میں کھیلے جانے والے میں پاکستان نے ٹاس جیت کر نیوزی لینڈ کو پہلے کھیلنے کی دعوت دی۔

نیوزی لینڈ نے پہلے کھیلتے ہوئے 163 رنز بنائے جو پاکستان نے پانچ وکٹوں کے نقصان پر پورے کر لیے۔

نیوزی لینڈ کے بلے باز بیٹنگ کرنے کریز پر پہنچے تو یوں محسوس ہوا جیسے ازل سے انہیں اسی لمحے کا انتظار تھا۔

فن ایلن پہلے ہی اوور میں نسیم شاہ کو تین چوکوں کی سلامی دیتے ہوئے جارحانہ انداز میں کیویز کی اننگز کا آغاز کیا لیکن بھلا ہو محمد نواز کا کہ انہوں نے فن کا کیچ پکڑ کر ان کی تیزگام اننگز کو بریک لگا دی۔

دوسرے اینڈ پر موجود ڈیون کونوے کو جلد ہی کپتان کین ولیم سن کا ساتھ میسر ہوا اور پھر دونوں نے مل کر نیوزی لینڈ کے سکور کو آگے بڑھانا شروع کیا اور چھٹے اوور میں سکور 47 تک پہنچا دیا لیکن ڈیون کونوے حارث رؤف کی ایک پیچھے گرنے والی گیند کو باؤنڈی سے باہر پھینکنے کی کوشش کرتے ہوئے بولڈ ہو گئے۔

پاور پلے میں دو وکٹوں کے نقصان پر نیوزی لینڈ کی ٹیم 51 رنز بنا سکی۔ شروع کے اوورز میں تیزی سے رنز بنانے کے کیویز بلے بازوں کو مڈل اوورز میں پاکستانی بولرز نے کافی حد تک باندھ کر رکھا اور کسی بھی موقعے پر انہیں آسانی سے رنز بنانے کا موقع فراہم نہ کیا۔

کین ولیم سن اور گلین فلپس نے اپنی شراکت داری کو بڑھاتے ہوئے نیوزی لینڈ کا سکور 97 تک پہنچایا تو گلین فلپس محمد نواز کی گیند پر شان مسعود کو کیچ تھما گئے۔

کین ولیم سن بھی 38 گیندوں پر 58 رنز کی تیز رفتار اننگز کھیل کر شاداب خان کا نشانہ بنے۔ کپتان بابر اعظم نے ان کا کیچ گرایا لیکن شاداب خان نے یہ غلطی نہیں دہرائی اور یوں پاکستان نے کین ولیم سن کی بڑی وکٹ حاصل کر لی۔

مارک چیپمین اور جمیز نیشم دونوں ہی 158 کے مجموعی سکور پر پویلین لوٹ گئے جبکہ ایش سوڈھی بھی دو رنز بنا کر حارث رؤف کا شکار بنے۔

نیوزی لینڈ نے مقررہ 20 اوورز میں 163 رنز بنائے اور پاکستان کو 164 رنز کا ہدف دیا۔ نیوزی لینڈ کی اننگز میں اوسط سٹرائیک ریٹ آٹھ رنز سے اوپر رہا۔

نیوزی لینڈ کی جانب سے کپتان کین ولین سن ٹاپ سکورر رہے۔

حارث رؤف آج پھر پاکستانی بولنگ کے ہیرو رہے اور انہوں نے اپنے مقررہ چار اوورز میں محض 22 رنز کے عوض دو وکٹیں حاصل کیں۔

ان کے علاوہ پاکستان کے تمام بولرز نے اپنے چار اوورز میں 30 سے زائد رنز دیے۔

پاکستان نے نیوزی لینڈ کے ہدف کے تعاقب میں بلے بازی شروع کی تو محمد رضوان اور کپتان بابر اعظم نے رنز کی رفتار کم رکھی۔ بابراعظم بریس ویل کی گیند پر کین ولیم سن کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے جنہوں نے بابر کا کیچ پکڑنے میں کوئی غلطی نہیں کی۔

یاد رہے نیوزی لینڈ کی بیٹنگ کے دوران بابر اعظم نے ولیم سن کا کیچ گرایا تھا۔

بابراعظم کے بعد شان مسعود کریز پر آئے لیکن ان کے سکور بنانے کی رفتار بھی سست رہی اور پاکستان دس اوورز میں صرف 64 رنز بنا سکا، یوں پاکستان کو بقیہ دس اوورز میں 100 رنز درکار تھے۔ پہلے دس اوور میں پاکستان کا سٹرائیک ریٹ بمشکل چھ سے کچھ اوپر تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈرنکس بریک کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا تو گیارویں اوور کی پہلی ہی گیند پر شان مسعود بریس ویل کی گیند پر کیچ آؤٹ ہو گئے اور یوں گذشتہ میچ کے مرد بحران محمد نواز میدان میں وارد ہوئے۔

لیکن ان کے پہنچتے ہی محمد رضوان چل دیے۔ وہ 29 گیندوں پر 34 رنز بنا سکے۔ جس کے بعد باری آئی حیدر علی کی۔

پندرویں اوور میں پاکستان کا سکور 100 تک پہنچا تو پاکستان کو تقریباً 12 کے رن ریٹ سے سکور درکار تھا اور پاکستان کو 36 گیندوں پر 67 رنز درکار تھے۔

 یہاں حیدر علی اور محمد نواز نے گئیر بدلا اور ایش سوڈھی کے ایک اوور میں 25 رنز بنا ڈالے۔ یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ اس اوور میں حیدر علی اور محمد نواز نے میچ کا نقشہ بدل ڈالا۔ دونوں کے درمیان 26 گیندوں پر 56 رنز کی شراکت رہی۔

پاکستان کو آخری پانچ اوورز میں 42 رنز بنانے تھے لیکن نیوزی لینڈ کی جانب سے تجربے کار بولر ٹم ساؤتھی بولنگ کرنے آئے اور نیوزی لینڈ کو وہ کامیابی دلوا دی جس کا اسے انتظار تھا۔ حیدر علی ساؤتھی کی گیند پر چیمپین کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے۔ انہوں نے 15 گیندوں پر 31 رنز بنائے۔

حیدر علی کے آؤٹ ہونے کے بعد باری ملی آصف علی کو لیکن وہ اس موقعے سے کوئی فائدہ نہ اٹھا سکے اور یوں میچ ایک بار پھر غیر یقینی صورت حال کا شکار ہو گیا۔

یہاں مینیجمنٹ نے ایک بار پھر افتخار احمد کو بلے بازی کے لیے بھیجا، گو کہ شاداب خان کو بھیجنے کا آپشن بھی کچھ زیادہ برا نہیں تھا، خاص طور پر ایسے وقت میں جب شاداب کی بیٹنگ فارم بھی کافی اچھی چل رہی ہے۔

محمد نواز نے افتخار احمد کے ساتھ مل کر سکور کو آگے بڑھایا اور پاکستانی بلے بازی کشتی کو کنارے لگا دیا۔ پاکستان کو آخری اوور میں فتح کے لیے چار رنز درکار تھے جو پاکستانی بلے بازوں نے بڑی آسانی سے پورے کر لیے۔

محمد نواز 22 گیندوں پر 38 رنز بنا کر آج پھر پاکستانی بلے بازی کے ٹاپ سکورر اور ملاح رہے۔ انہیں ایک بار پھر میچ کا بہترین کھلاڑی ہونے کا ایوارڈ دیا گیا۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2022 سے قبل پاکستانی ٹیم کی نیوزی لینڈ میں فتح اور مڈل آرڈر کا جزوی طور پر فارم میں واپس آنا یقینی طور پر پاکستانی ٹیم اور شائقین کے لیے ایک اچھی خبر ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ