پاکستان کے خلاف کھیلتے ہوئے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں: رشبھ پنت

ورلڈ کپ کی آفیشل ویب سائٹ سے بات کرتے ہوئے انڈین وکٹ کیپر کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کے خلاف کھیلنا ہمیشہ ایک خصوصی لمحہ ہوتا ہے کیوں کہ اس میچ پر بہت بات ہو رہی ہوتی ہے۔‘

24 اکتوبر 2021 کی اس تصویر میں انڈین بلے باز رشبھ پنت پاکستان کے خلاف کھیلے جانے میچ کے دوران بلے بازی کرتے ہوئے(اے ایف پی)

انڈین بے باز رشبھ پنت کا کہنا ہے کہ پاکستانی ٹیم کا سامنا کرتے ہوئے ان کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں اور یہ ایک الگ ہی سطح کا احساس ہوتا ہے۔

پاکستان اور انڈین کرکٹ ٹیمیں آسٹریلیا میں جاری ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ورلڈ کپ میں میلبرن کے تاریخی کرکٹ گراؤنڈ میں اتوار کو مدمقابل ہوں گی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس مقابلے کے لیے ایک لاکھ کے قریب ٹکٹ فروخت ہو چکے ہیں لیکن بارش کے باعث اس میچ کے جزوی طور پر متاثر ہونے کے خدشے نے رنگ میں بھنگ ڈال دیا ہے۔

ورلڈ کپ کی آفیشل ویب سائٹ سے بات کرتے ہوئے انڈین وکٹ کیپر کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کے خلاف کھیلنا ہمیشہ ایک خصوصی لمحہ ہوتا ہے کیوں کہ اس میچ پر بہت بات ہو رہی ہوتی ہے۔‘

’اس میچ میں بہت جذبات شامل ہوتے ہیں جو صرف ہمارے لیے کرکٹ شائقین کے لیے بھی اہم ہوتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رشبھ پنت کے مطابق ’یہ ایک الگ سطح کے احساسات ہوتے ہیں۔ جب آپ فیلڈ میں جاتے ہیں تو ایک الگ طرح کا ماحول ہوتا ہے۔ آپ لوگوں کا جوش دیکھ سکتے ہیں۔ یہ ایک الگ ماحول ہے اور جب ہم اپنے قومی ترانے گاتے ہیں، میرے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔‘

رشبھ پنت جن کا انڈین ٹیم میں کھیلنا یقینی نہیں ہے، کو اس وقت ساتھی بلے باز وکٹ کیپر دنیش کارتیک سے مقابلہ در پیش ہے کیوں کہ دونوں ایک ہی پوزیشن کے امیدوار ہیں، لیکن سلیکٹرز کا انہیں صرف بلے باز کے طور پر منتخب کرنا بھی ممکن ہے۔

انڈین لیجنڈ بلے باز سنیل گواسکر نے چند روز قبل ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ دونوں کھلاڑیوں کو ٹیم کا حصہ بنایا جا سکتا ہے۔

گواسکر کا کہنا تھا کہ ’اگر وہ چھ بولرز کے ساتھ کھیلنا چاہیں اور ہردک پانڈیا کو چھٹا بولر مانا جائے تو شاید پنت کو ٹیم میں جگہ نہ مل پائے۔ اگر پانڈیا کو پانچواں بولر سمجھا جائے تو رشبھ پنت کو نمبر چھ اور کارتیک کو نمبر سات پر بلے بازی کے لیے منتخب کیا جا سکتا ہے، جن کے بعد چار بولرز ہوں گے۔‘

پنت نے مزید بتایا کہ اگر وہ ٹیم کے لیے چنے جاتے ہیں تو وہ وراٹ کوہلی کی نصیحت پر عمل کریں گے۔

’کسی ایسے کا ہونا بہت اچھی بات ہے جس کے پاس بہت سا تجربہ ہے کیوں کہ وہ آپ کو میچ کے دوران پریشر کی صورت میں اپنے ساتھ لے کر چل سکتا ہے جب ہر گیند پر رنز بنانے ضروری ہوتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ