گاڑی 1980 کی لیکن قیمت ’20 لاکھ روپے‘

پشاور میں تقریباً 200 ’موڈیفائڈ‘ گاڑیوں کا میلہ سجا ہے۔

’شوق کا کوئی مول نہیں‘ اور یہ ثابت کیا ہے پشاور میں ہونے والے ’موڈیفائڈ‘ گاڑیوں کے ایک میلے نے جہاں گاڑیوں کے شوقین افراد نے 20 اور 30 سال پرانی گاڑیوں میں تبدیلی کر کے ان کو ایسی شکل دی ہے کہ آپ کو بالکل ایک نئی گاڑی لگے گی۔

اس میلے کا اہتمام پشاور آرمی سٹیڈیم میں کیا گیا جس میں خیبر پختونخوا کے تمام اضلاع سے گاڑیوں کے شوقین افراد نے حصہ لیا اور جہاں تقریباً 200 گاڑیاں موجود تھیں۔

میلے میں ضلع مالاکنڈ کے انیس احمد نے ٹویوٹا کی 1980 ماڈل کرولا گاڑی کو موڈیفائی کیا ہے۔

کرولا کی یہ اوریجنل گاڑی 1300سی سی کی تھی لیکن اب اس میں 2500 سی سی کا انجن لگایا گیا ہے۔

گاڑی کو دوبارہ پینٹ کیا گیا ہے جبکہ انڈیکیٹر کی لائٹس تبدیل شدہ ہیں۔

گاڑی میں ڈیجیٹل سپیڈومیٹر کے علاوہ سپورٹس قسم کا سٹیرنگ لگایا گیا ہے۔

انیس کا کہنا تھا کہ انھوں نے یہ گاڑی اصلی حالت میں چھ لاکھ روپے کی لی تھی جس کے بعد اس پر مزید تقریباً 10 لاکھ روپے خرچ ہوئے۔

’ہم نے بہت بہتر حالت میں یہ گاڑی لی تھی تاکہ اس کو موڈیفائی کر سکیں کیونکہ میں گاڑیوں کے موڈیفیکشن کا شوقین ہوں اور زیادہ تر موڈیفیکشن خود کرتا ہوں۔‘

ان سے جب پوچھا گیا کہ اگر کوئی اسے خریدنا چاہے تو کتنے پر فروخت کریں گے تو ان کا کہنا تھا کہ ’پہلے تو میرا فروخت کرنے کا کوئی ارادہ نہیں لیکن موڈیفیکشن سمیت یہ اب تقریباً 20  لاکھ کی گاڑی ہے۔‘

انھوں نے بتایا کہ گاڑی میں 15 انچ کے الائے رم لگائے گئے ہیں لیکن اندر سے جو اس کا سامان تھا، وہی ہے اور زیادہ تر اندر سے کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔‘

گاڑیوں کی موڈیفیکشن کی تاریخ کتنی پرانی ہے؟

برطانیہ کی کار فاسٹ نامی ویب سائٹ میں گاڑیوں کے موڈیفیکشن کے حوالے سے ایک رپورٹ کے مطابق گاڑیوں میں تبدیلی یا موڈیفیکشن کا ٹرینڈ 1960 میں اس وقت ’منی‘ ماڈل کی ایک گاڑی سے شروع ہوا۔

رپورٹ کے مطابق لوگوں نے ٹی وی سکرین پر جب ریسر گاڑیوں کو دیکھا تو اسی طرح کی کچھ گاڑیاں مارکیٹ میں موجود تھیں اور گاڑیوں کے شوقین افراد نے اپنی گاڑیوں کو ریسر گاڑیوں کی طرح تبدیل کرنا شروع کیا۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 1980 کے بعد موڈیفیکیشن کا رجحان مزید تب بڑھ گیا جب مختلف کمپنیوں نے گاڑیوں کے پلاسٹک پرزے جن میں باڈی کٹس، بمپرز، سپائلرز وغیرہ شامل تھے، بنانا شروع کیے۔

یوں گاڑیوں کے شوقین افراد نے پلاسٹک کے وہ پارٹس اپنی گاڑیوں میں لگانا شروع کردیے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

2000 میں ’فاسٹ اینڈ دی  فیوریس‘ فلم نے گاڑیوں کی موڈیفیکشن میں مزید جان ڈال دی اور شوقین افراد نے اس فلم میں دکھائی جانے والی گاڑیوں کو دیکھ کر اپنی گاڑیاں اسی شکل میں موڈیفائی کرنا شروع کر دیں۔

اس رپورٹ میں تو 1960 سے گاڑیوں کی موڈیفیکشن کی بات کی گئی ہے تاہم مونومینٹل ورک نامی ایک ویب سائٹ کے مطابق گاڑیوں کی موڈیفیکشن دوسری عالمی جنگ سے پہلے شروع ہوئی تھی۔

اس رپورٹ کے مطابق 1929 سے 1934 تک گاڑیوں کے شوقین افراد نے تبدیلی کرنا شروع کی اور ان گاڑیوں کے کچھ حصے نکال کر نئے حصے ڈالنا شروع کر دیے۔

اس کے بعد رپورٹ کے مطابق گاڑیوں کی موڈیفیکشن کرنے والی کمپنیوں نے باقاعدہ اشتہارات لگانا بھی شروع کر دیا اور مختلف جگہوں پر وہ عوام کے لیے اشتہارات لگاتے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا