سوشل میڈیا پر ایک افغان خاتون کی ویڈیو گذشتہ روز سے وائرل ہے جن کی بیٹی کو طورخم بارڈر پر گذشتہ ہفتے جنسی طور پر ہراساں کیا گیا تھا۔
اس کے واقعے کے بعد ہراسانی میں ملوث اہلکار کو معطل کرکے محکمے کے پشاور والے دفتر میں رپورٹ کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے تھے۔
یہ واقعہ پچھلے ہفتے پیش آیا تھا جس کی ویڈیو میں افغان خاتون روتے ہوئے بتا رہی ہیں کہ بائیو میٹرک لینے کے نام پر ان کو سرحد پر ہراساں کیا گیا ہے۔
ویڈیو میں خاتون پشتو میں بات کرتے ہوئے بتا رہی تھیں کہ وہ یہاں آئیں اور جو سوالات کیے گئے ان کے جوابات بھی دیے اور ساتھ بائیو میٹرک بھی لیا گیا لیکن اسی دوران ان کو ہراساں کیا گیا۔
ویڈیو میں خاتون نے الزام لگایا کہ ’سوالات پوچھنے اور بائیو میٹرک لینے کے بعد کمرے میں موجود بڑی مونچھوں والے اہلکار نے میرے جسم کے اوپر والے مخصوص حصے کو ٹچ کرنا شروع کیا اور اس کے بعد انہوں نے نچھلے حصے کو بھی ٹچ کرنا شروع کر دیا۔‘
Sexual harassment of Afghan women's by Pakistan Nadra officials on Torkham Gate @rezai_rokhshana @MajeedQarar @NasimiShabnam @YousfzaiZarghon @yousafzailaiba3 @SKMuhammad1 @TheLostJalalzai @ObaidullaBaheer @AbdulhaqOmeri pic.twitter.com/VZj2cEFMO7
— Zartasht (@zartasht_arya) November 6, 2022
خاتون نے ویڈیو میں مزید بتایا کہ میں نے اہلکار سے کہا کہ میں مریضہ نہیں ہو (جو تم مجھے اس طرح چیک کر رہے ہو) جس کے جواب میں ویڈیو میں موجود شخص کہتے ہیں کہ ہم آپ کے بھائی ہیں اور آپ کو کچھ نہیں ہوگا۔
یہ واقعہ طورخم بارڈر پر موجود پاک افغان دوستی ہسپتال میں پیش آیا۔ یہ ہسپتال طورخم بارڈر پر کسی بھی مریض کو علاج معالجے جبکہ افغانستان سے علاج کی غرض سے پاکستان آنے والے مریضوں کے ابتدائی معائنے کے لیے بنایا گیا ہے۔
جو بھی مریض افغانستان سے پاکستان علاج کی غرض سے آنا چاہتا ہے، تو اس ہسپتال میں مریض کا معائنہ کیا جاتا ہے کہ اسے کیا مرض لاحق ہے اور اس کے بعد انہیں پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت دی جاتی ہے۔
اسی ہسپتال میں امیگریشن کاؤنٹر بھی موجود ہے جہاں پر افغانستان سے آنے والے مسافروں کی ویریفکیشن کی جاتی ہے اور وہیں پر ان کا بائیو میٹرک بھی لیا جاتا ہے۔
افغان خاتون کون ہیں؟
ہسپتال رسید کے مطابق یہ واقعہ افغانستان کے صوبہ بغلان سے تعلق رکھنے والی 65 سالہ مریضہ کی بیٹی کے ساتھ پیش آیا ہے۔ وہ علاج کی غرض سے اپنی والدہ کو پشاور کے ڈبگری گارڈن ڈاکٹر کے پاس لانا چاہ رہی تھیں۔
رسید کے مطابق بزرگ مریضہ کو سینے اور دل کی کی بیماری لاحق ہے اور ان کے ساتھ ان کی 20 سالہ تیماردار بیٹی تھیں۔ درج عارضہ ’کانجینیٹل ہارٹ ڈیزیز اور کورونری ہارٹ ڈیزیز‘ ہے۔
اس واقعے میں ملوث فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی کے ہیڈ کانسٹیبل کو معطل کیا گیا ہے۔ معطلی کے نوٹیفیکیشن کے مطقابق ہیڈ کانسٹیبل کو ’پاک افغان دوستی ہسپتال میں افغان خاتون کے ساتھ غیر اخلاقی حرکت اور ہراسانی کی وجہ سے معطل کیا جاتا ہے۔‘
نوٹیفکیشن کے مطابق یہ واقعہ طورخم بارڈر کے پاک افغان دوستی ہسپتال میں ایف آئی اے انٹیلیجنس ویریفیکیشن ایکسس سسٹم (آئی وی اے ایس) کے کاوؑنٹر پر پیش آیا جس میں معطل اہلکار کو ایف آئی اے پشاور زون دفتر رپورٹ کرنے کا بتایا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس واقعے کے ساتھ سوشل میڈیا پر نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کا نام جوڑا جا رہا ہے تاہم واقعے میں ملوث اہلکار کا نادرا کے ساتھ تعلق نہیں ہے۔
نادرا کے ترجمان فائق علی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ نادرا کے علم میں ایسا کوئی واقعہ ان کے دفتر میں پیش نہیں آیا ہے اور نہ طورخم بارڈر پر نادرا کا کوئی سٹاف موجود ہے۔
انہوں نے بتایا ’طورخم بارڈر پر نادرا نے ٹیکنیکل سپورٹ فراہم کی ہے اور تمام انتظامات متعلقہ حکام کو حوالے کیے ہیں اور ابھی طورخم بارڈر پر نادرا کا کوئی بھی ملازم ڈیوٹی پر مامور نہیں ہے۔‘
فائق نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر اس واقعے کے ساتھ نادرا کا نام جوڑا جارہا ہے جو افسوس ناک ہے جبکہ ایسے کسی بھی واقعے میں جو ملوث ہوتا ہے، وہ ان کا انفرادی عمل ہوتا ہے اور انفرادی عمل کی وجہ سے مجموعی طور کسی ادارے کو مورد الزام ٹھہرانا مناسب نہیں ہے۔
Dear brother, we have already clarified that no NADRA official is posted/deputed at Torkham Gate/border.
— NADRA (@NadraPak) November 7, 2022
ایف آئی اے پشاور کے عہدیدار غازی امان اللہ خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ گذشتہ ہفتے کا واقعہ ہے اور اس میں مبینہ طور پر ملوث اہلکار کو فوری طور پر معطل کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا ’اہلکار کو فوری طور پر معطل کیا گیا ہے اور ان کے خلاف انکوائری کا آغاز کیا گیا ہے۔‘