وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ قانونی طور پر صدر مملکت آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق اپنی جماعت کے سربراہ سے مشاورت نہیں کر سکتے ہیں۔
خواجہ آصف نے جمعرات کو انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ایک مرتبہ قانونی اور آئینی عمل شروع ہونے کے بعد صدر مملکت اس ایشو پر کسی سے مشورہ یا ملاقات نہیں کر سکتے۔‘
اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا قانونی اور آئینی عمل شروع ہونے سے پہلے کوئی بھی حکومتی اہلکار ’سو لوگوں‘ سے مشورہ یا ملاقات کر سکتا ہے۔
خواجہ محمد آصف نے مزید کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے اس عمل کے شروع ہونے سے قبل اپنے بڑے بھائی اور پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف سے ملاقات کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان جو وزیر اعظم شہباز شریف اور میاں نواز شریف کی لندن میں ملاقاتوں کا تذکرہ کر رہے ہیں، ان میں اور صدر مملکت کے ساتھ اس وقت ان (عمران خان) کی ملاقاتوں میں فرق ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ وزیر اعظم نے پہلے نواز شریف سے ملاقاتیں کیں۔ لیکن گذشتہ پانچ چھ روز میں دونوں بھائیوں کے درمیان کوئی بیٹھک نہیں ہوئی۔
’اب یہ قانونی اور آئینی عمل شروع ہو چکا ہے، اب سمری بھی کہیں دوسری جگہ جا بھی نہیں سکتی۔‘
وفاقی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ حکومت آرمی چیف کی تعیناتی کی سمری سے متعلق صدر مملکت کے ردعمل کا انتظار کرے گی، اور ان کے دستخط نہ کرنے کی صورت میں اگلا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ قانون میں فوجی افسر کو ریٹین کرنے کا آپشن موجود ہے، اور اس کا الگ طریقہ کار ہے۔
خواجہ آصف نے کہا: ’وثوق کے ساتھ کہہ سکتا ہوں ریٹیشن کے لیے آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں ہے۔‘
دوسری طرف (پی ٹی آئی) کے رہنما چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سربراہ پی ٹی آئی عمران خان سے آرمی چیف کی تعیناتی کے سلسلے میں ملاقات کے تناظر میں آج شام بیان جاری کریں گے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ایوان صدر سے شام 6 سے 7 بجے کے درمیان سرکاری ہینڈ آوٹ جاری ہو گا۔
’اس ضمن میں جو ان (صدر ڈاکٹر عارف علوی) کی عمران خان سے ملاقات ہوئی ہے، اس کے پیش نظر اپنا موقف دے گا۔‘
صدر ڈاکٹر عارف علوی نے جمعرات کو سابق وزیر اعظم عمران خان سے لاہور میں ان کی زمان پارک رہائش گاہ پر ملاقات کی ہے، جس کا مقصد نئے آرمی چیف کی تقرری پر مشاورت بتایا جا رہا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعرات ہی کو لیفٹیننٹ جنرل سید عاصم منیر شاہ اور لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کے نام بالترتیب چیف آف آرمی سٹاف (سی او اے ایس) اور جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے کے عہدوں کے لیے صدر مملکت کی منظوری کی غرض سے ایوان صدر بھیجے ہیں۔