افغان طالبان کا کہنا ہے کہ گذشتہ ہفتہ کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر حملہ کرنے والے شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں تصدیق کی ہے کہ گذشتہ جمعے کو کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر فائرنگ کرنے والے شخص کو خصوصی فورسز نے گرفتار کیا۔
ذبیح اللہ مجاہد نے اپنی ایک ٹویٹ میں بتایا ہے کہ حراست میں لیے جانے والا شخص غیرملکی ہے اور شدت پسند تنظیم داعش کا رکن ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ حملہ باغیوں اور داعش نے مشترکہ طور پر کیا۔‘
افغان طالبان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس حملے کے پیچھے بعض غیر ملکی گروپوں کا ہاتھ ہے اور ان کا ہدف دو برادر ممالک پاکستان اور افغانستان میں عدم اعتماد پیدا کرنا ہے۔
کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر جمعے کو حملہ ہوا تھا جس میں پاکستانی ناظم الامور محفوظ رہے تھے تاہم ان کی سکیورٹی پر مامور گارڈ گولی لگنے سے زخمی ہو گئے تھے۔
په کابل کې د اسلامي امارت د ځانګړو ځواکونو له لوري هغه کس ونیول شو چې د تيرې جمعې په ورځ یې د پاکستان په سفارت ډزې کړې وې.
— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) December 5, 2022
دا کس د یو بهرني هیواد تبعه او د داعش ډلې غړی دی.
په تحقیقاتو کې جوته شوې چې دا بريد د داعشيانو او بغاوتګرو له لوري په ګډه تنظیم شوی و.
۲/۱
پاکستانی سفارت خانے پر اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔
داعش سے منسلک ٹیلی گرام چینل پر جاری ایک بیان میں تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیان کے مطابق داعش کے دو عسکریت پسند اس حملے میں ملوث تھے جن کے پاس ’درمیانے درجے اور سنائپر‘ جیسے ہتھیار تھے۔
اس سے حوالے سے اتوار کو پاکستان نے بھی کہا تھا کہ وہ داعش خراساں کی جانب سے کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے دعوے کی تصدیق کر رہا ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا ’ہم نے ایسی رپورٹس دیکھی ہیں کہ داعش خراساں نے دو دسمبر، 2022 کو پاکستانی سفارت خانے کے کمپاؤنڈ پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔‘
بیان کے مطابق: پاکستان آزادانہ طور پر اور افغان حکام کے ساتھ مل کر ان رپورٹس کی سچائی کی تصدیق کر رہا ہے۔