انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے گجرات کے انتخابات میں زبردست کامیابی حاصل کر کے اس ریاست پر اپنا 27 سالہ کنٹرول برقرار رکھا ہے لیکن ہماچل پردیش اور نئی دہلی شہر میں اقتدار سے محروم رہی ہے۔
امریکی خبررساں ادارے اے پی کے مطابق بی جے پی اگر گجرات اور ہماچل پردیش دونوں ریاستوں میں جیت جاتی تو نریندر مودی اور ان کی پارٹی کو 2024 میں ہونے والے قومی انتخابات سے پہلے اپنے ہندو نواز ایجنڈے کو مزید جوش و خروش کے ساتھ آگے بڑھانے کا حوصلہ ملتا۔
بی جے پی 1995 کے بعد سے مغربی صنعتی ریاست گجرات میں ریاستی اسمبلی انتخابات نہیں ہاری ہے۔ 2014 میں وزیراعظم بننے سے پہلے مودی 13 سال تک گجرات کے سب سے بڑے منتخب عہدیدار تھے۔
بڑھتی ہوئی مہنگائی، بے روزگاری اور مذہبی تقسیم کے باوجود مودی کی پارٹی ریاست میں مقبول ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جمعرات کو ووٹوں کی گنتی کے بعد بھارتی الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ بی جے پی نے گجرات اسمبلی کی 182 نشستوں میں سے 156 پر کامیابی حاصل کی ہے۔
حریف جماعت انڈین نیشنل کانگریس17، عام آدمی پارٹی نے پانچ اور چار سیٹیں دیگر جماعتوں نے حاصل کیں۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ انڈین نیشنل کانگریس پارٹی نے ریاست ہماچل پردیش میں بی جے پی سے اقتدارچھین لیا ہے۔ اس نے ہماچل پردیش کی 68 میں سے 40 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ بی جے پی 25 نشستیں لے سکی ہے۔ عام آدمی پارٹی کو یہاں سے کوئی نشست نہیں ملی جبکہ تین نشستیں دیگر جماعتیں جیتنے میں کامیاب رہیں۔
گجرات میں یکم اور پانچ دسمبر کو ووٹنگ ہوئی جبکہ ہماچل پردیش میں 12 نومبر کو ووٹنگ ہوئی تھی۔ ووٹوں کی گنتی جمعرات (آٹھ دسمبر) کو ہوئی ہے۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ نئی دہلی میں بی جے پی کو عام آدمی پارٹی سے شکست ہوئی ہے۔
عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجریوال اس سال مارچ میں پنجاب اسمبلی انتخابات میں کانگریس پارٹی سے اقتدار چھیننے کے بعد گجرات اور ہماچل پردیش میں اپنی پارٹی کے لئے بہتر انتخابی نتائج کی امید کر رہے تھے۔
عام آدمی پارٹی جو 2012 میں بدعنوانی کے خلاف ملک گیر تحریک سے ابھر کر سامنے آئی ہے، بھارتی دارالحکومت میں ایک مضبوط سیاسی قوت رہی ہے اور ملک بھر میں اپنے قدم جمانے کی کوشش کر رہی ہے۔