’خواتین صحافی بس سیمینار پر جایا کریں‘

صحافی صحافی ہوتا ہے۔ جب وہ رپورٹنگ کے لیے چاہے فیلڈ میں ہوتا یا ہوتی ہے یا دفتر میں تو وہ خاتون یا مرد نہیں بلکہ محض صحافی ہوتے ہیں۔

کسی بھی توازن والے معاشرے کے لیے سب سے اہم جز صحافت ہے (سکرین گریب/ انڈپینڈنٹ اردو ویڈیو)

برسلز میں صحافیوں کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس (آئی ایف جے) کی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2022 میں دنیا میں 67 صحافی اور میڈیا سے منسلک افراد کی ہلاکت ہوئی جس میں سے پانچ صحافی پاکستان میں ہلاک ہوئے۔

ان میں سے ایک معروف صحافی ارشد شریف بھی ہیں جن کو کینیا میں قتل کیا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ گذشتہ سال 47 صحافی ہلاک ہوئے تھے اور اس سال گذشتہ سال کے مقابلے میں 20 صحافی زیادہ ہلاک ہوئے۔

بین الاقوامی تنظیم کے مطابق دنیا کے کئی ممالک میں آزادی رائے کو دبانے کے لیے سب سے پہلے میڈیا پر کریک ڈاؤن کیا گیا اور اسی سلسلے میں 375 صحافی زیر حراست ہیں۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ صحافیوں کے قتل اور گرفتاریوں کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ حکومتیں میڈیا کی آزادی کے حوالے سے سنجیدہ نہیں اور ان کی آزادی یقینی بنانے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھا رہیں۔

صحافیوں کا کام خبر دینا ہے اور یہی کام کرتے ہوئے ان کو گرفتار کرنا میڈیا کی آزادی نہیں بلکہ اس کو غلام بنانے والے اقدامات ہیں۔

دوسری جانب یہی حکومتیں ہیں جو بڑی بڑی بین الاقوامی کانفرنسوں میں بیٹھ کر انسانی حقوق اور میڈیا کی آزادی کے بارے میں بلند و بالا دعوے کرتی ہیں۔

ایک جانب جہاں حکومتیں صحافیوں کی آواز دبانے کے لیے اقدامات اٹھا رہی ہیں وہیں دوسری جانب میڈیا ہاؤسز بھی صحافیوں کی تربیت کے لیے کام نہیں کر رہے۔

آج ہی صحافیوں کو ٹریننگ کے لیے کراچی گیا۔ اس سیشن میں صحافیوں کے ساتھ ساتھ فری لانس صحافی بھی موجود تھے۔ 

سب اپنی اپنی روداد بیان کرتے رہے۔ کس کو کس قسم کی ٹریننگ دی گئی یا نہیں۔ زیادہ تر کا کہنا تھا کہ ان کو آن دا جاب ٹریننگ دی جاتی ہے۔

نئے نئے گریجویٹ صحافت میں قدم رکھتے ہیں اور ان کو رپورٹنگ کے دریا میں دھکیل دیا جاتا ہے۔

سب کو یہ تو معلوم تھا کہ کوئی خبر اپنی جان سے بڑی نہیں لیکن سب کے پاس کئی کئی واقعات تھے کہ کیسے وہ کوریج کے لیے گئے اور وہاں آنسو گیس کا استعمال ہوا اور پتھراؤ شروع ہو گیا اور وہ اس کے لیے بالکل تیار نہ تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کسی نے جانتے بوجھتے اپنی جان داؤ پر لگا دی تاکہ 30 سیکنڈ کی ویڈیو مل جائے تو کسی پر ڈیسک کا اتنا زور تھا کہ ان کو نہ چاہتے ہوئے بھی کرنا پڑا۔

ابھی یہ بحث ہی چل رہی تھی کہ ایسے میں ایک صحافی نے کہا کہ ہنگامے، بم دھماکے، اور کوئی بھی ایسا واقعہ جہاں تشدد کا خدشہ ہو وہاں خواتین صحافیوں کو نہیں بھیجنا چاہیے کیونکہ مرد صحافیوں کو ان کا خیال رکھنا پڑتا ہے اور وہ اپنا کام چھوڑ کر خواتین صحافیوں کا خیال رکھنے میں لگ جاتے ہیں۔

میرے پوچھنے پر تو ایسے میں خواتین صحافی کوریج کرنے کہاں جائیں؟ جواب آیا پریس کانفرنس یا سیمینار۔

ان کو یاد کرایا گیا کہ صحافی صحافی ہوتا ہے اور جب وہ رپورٹنگ کے لیے چاہے فیلڈ میں ہوتا یا ہوتی ہے یا دفتر میں تو وہ خاتون یا مرد نہیں بلکہ محض صحافی ہوتے ہیں۔

کسی بھی توازن والے معاشرے کے لیے سب سے اہم جز صحافت ہے اور صرف منظم اور نظم و ضبط والا میڈیا معاشرے کو مستحکم کرتا ہے۔

میڈیا ہی تو ہے جو عوام تک معلومات پہنچاتا ہے اور جہاں ہر روز نئے آئیڈیا شیئر کیے جاتے ہیں اور اپنائے جاتے ہیں۔

لیکن پاکستان میں بدقسمتی سے شروع ہی سے میڈیا کو اپنی طاقت اور اپنے اثر و رسوخ کے لیے استعمال کیا گیا۔

میڈیا کو کنٹرول کیا گیا اور کبھی کسی بیانیے کو تو کبھی دوسرے بیانیے کو بڑھانے کے لیے استعمال کیا گیا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ