انگلینڈ سے عبرتناک شکست کے بعد پاکستان ٹیم اب نیوزی لینڈ کی میزبانی کے لیے تیار ہے۔
انگلینڈ کے ہاتھوں ہار نے ٹیم کو تو نہ بدلا، لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو یکسر بدل کر رکھ دیا۔ کل تک جن ہاتھوں میں زمام زمانہ تھی آج وہ تاریک گوشوں کے مکین بن چکے ہیں۔
بورڈ کی قیادت نئے ہاتھوں میں آگئی ہے، اور وہ لوگ جو کل تک سوال کرنے والوں میں شامل تھے آج تخت اقتدار پر جوابدہی کے پابند ہو گئے ہیں۔
بورڈ کی سربراہی سے سلیکش کمیٹی تک سب کچھ بدل گیا، اور جو ابھی تک نہ تبدیل کیا جاسکتا تھا اسے سرِ دار کر دیا گیا ہے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کا نیوزی لینڈ کے ساتھ پہلا ٹیسٹ سوموار سے کراچی کے نیشنل بینک ایرینا میں شروع ہو رہا ہے۔
کراچی جو کبھی پاکستان ٹیم کا زعم ہوا کرتا تھا کہ یہاں کبھی ہار نہیں ہوئی اب شکستوں کا گڑھ بنتا جا رہا ہے۔
پاکستان نے نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچ کے لیے سپن ٹریک تیار کیا ہے، جو بنایا تو انگلینڈ کے خلاف بھی گیا تھا لیکن اپنا حربہ اپنے ہی خلاف چل گیا، اور قومی ٹیم کو شکست ہو گئی تھی۔
پاکستان کیمپ نے اس میچ میں بھی دو سپنرز، نو آموز ابرار احمد اور نعمان علی کے ساتھ اترنے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ فاسٹ بولنگ کے لیے حسن علی کی شکل میں اضافی قوت طلب کر لی گئی ہے۔
حسن علی اگرچہ پاکستان ڈومیسٹک کرکٹ میں اس سیزن میں کامیاب نہیں رہے تھے، تاہم ان کے علاوہ کوئی اور کپتان بابر اعظم کو نظر نہیں آتا، اور اس لیے وہی کم بیک کریں گے۔
وسیم جونیئر ان کے دوسرے ساتھی ہوں گے۔ جنہیں انگلینڈ کے خلاف ریورس سوئنگ ملی تھی، لیکن وہ غلط جگہ پچ کرتے رہے اور زیادہ کارگر ثابت نہ ہو سکے تھے۔
امام الحق بھی اس ٹیسٹ سے واپس آجائیں گے، جبکہ عبداللہ شفیق ان کے ساتھ اوپن کریں گے۔
شان مسعود اب ون ڈاؤن پوزیشن پر کھیلیں گے، جبکہ بابر اعظم، سعود شکیل اور محمد رضوان مڈل آرڈر میں ہوں گے۔
اسی طرح چھٹے نمبر پر سرفراز احمد کو کھلانے کا ارادہ ہے، اور ان کے نہ کھیلنے کی صورت میں کامران غلام کو ٹیسٹ کیپ پہنائی جا سکتی ہے۔
سلمان آغا بطور آل راؤنڈر ٹیم میں شامل ہوں گے، حالانکہ وہ اب تک پانچ میچ کھیل کر بھی کسی گنتی میں نہیں آ سکے ہیں، لیکن فواد عالم اور اسد شفیق کا راستہ روکنے کے لیے وہ اچھا ہتھیار ہیں۔
نیوزی لینڈ کی ٹیم، جس کی اس سال ٹیسٹ کرکٹ میں بہت خراب کارکردگی رہی ہے، ابھی تک پچ کو سمجھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
گذشتہ آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئین شپ جیتنے والی ٹیم اس سال جیت کو ترس رہی ہے۔
انگلینڈ کے خلاف گذشتہ موسم گرما میں تینوں ٹیسٹ بری طرح ہارنے کے بعد ٹیم آخری نمبر پر پہنچ گئی ہے۔
نیوزی لینڈ کی سائیڈ پر ٹام لیتھم سب سے کامیاب بلے باز نظر آتے ہیں، وہ ہی ول ینگ کے ساتھ اوپن کریں گے، جبکہ کینولیمسن ڈین کونوے، ہنری نکولس اور ڈیرل مچل مڈل آرڈر سنبھالیں گے۔
ٹوم بلنڈل وکٹ کیپنگ اور مائیکل بریسول بحیثیت آل راؤنڈر کھیلیں گے۔ اسپن بولنگ کے لیے اعجاز پٹیل ہوں گے، جو انڈیا کے خلاف ایک اننگ میں دس وکٹ کا ریکارڈ قائم کر چکے ہیں۔
نیوزی لینڈ کے کیمپ میں اگر ایک مزید اسپنر کھلانے کا فیصلہ ہوا تو ایش سوڈھی کم بیک کر سکتے ہیں۔
فاسٹ بولنگ کے لیے کپتان ساؤتھی اور نیل واگنر ہوں گے، اور واگنر کی شمولیت کی صورت میں شاید بریسویل نہ کھیلیں۔
نیوزی لینڈ کی ٹیم حالیہ کارکردگی کے باعث کمزور نظر آتی ہے، مگر پاکستان کے مقابلے میں کسی حد تک کمتر بھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم پاکستانی بلے باوزوں کی انگلینڈ کے خلاف پسپائی نے ٹیم کا مورال بہت گرا دیا ہے، اور سوشل میڈیا پر کپتان بابر اعظم کو ہٹانے کے ٹرینڈ نے ذہنی طور پر بہت دباؤ بڑھا دیا ہے۔
بابر اعظم کی بیٹنگ کارکردگی تو بہت اچھی ہے، لیکن کپتانی نے بہت مایوس کیا ہے ۔
پاکستان ٹیم کی منیجمنٹ بہت پر امید ہے کہ انگلینڈ سے شکستوں نے جو داغ لگائے ہیں وہ کیویز کے خلاف دھوئے جا سکتے ہیں، لیکن کیویز کو کمزور سمجھنا کم عقلی ہو گی کیونکہ ولیمسن ایسے بلے باز ہیں جو اکیلے بھی جنگ کر سکتے ہیں۔
پاکستان نے اب تک اپنی سرزمین پر نیوزی لینڈ کے خلاف 21 ٹیسٹ کھیلے ہیں، جن میں سے 13 جیتے اور 2 ہارے ہیں، جبکہ پاکستان کو آخری ہار کا سامنا 1996-97 میں کرنا پڑا تھا۔
پاکستان کی طرف سے بیٹنگ میں جاوید میاں داد نے سب سے زیادہ رنز 991 بنائے تھے، جبکہ وقار یونس نے سب سے زیادہ (36) وکٹیں لی ہیں۔
پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان آخری بدقسمت ٹیسٹ کراچی میں کھیلا جانا تھا، جو شروع ہونے سے پہلے ہی بم دھماکوں کی نظر ہو گیا تھا۔
اب پھر نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستان میں کھیلنے آئی ہے لیکن کیا کیویز تر نوالہ ہوں گے یا لوہے کے چنے۔
یہ آنے والے دنوں میں پتہ چل جائے گا لیکن اگر ٹیم کی سست اور پست ہمت بیٹنگ کا سلسلہ جاری رہا تو شاید سیریز کا نتیجہ حالیہ انگلینڈ سیریز سے مختلف نہ ہو۔