پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق بلوچستان کے علاقے کاہان میں ہفتے سے جاری کلیئرنس آپریشن کے دوران ایک کیپٹن سمیت پانچ فوجی اہلکار اپنی جانوں سے گئے۔
اتوار کی شام جاری ہونے ہونے والے آئی ایس پی آر کے ایک بیان کے مطابق کلیئرنس آپریشن مصدقہ انٹیلی جینس اطلاعات کی بنیاد پر شروع کیا گیا تھا، جو اتوار کو بھی جاری رہا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ آپریسن کے دوران کیپٹن فہد اور چار دیگر فوجی اہلکار بشمول لانس نائیک امتیاز، سپاہی اصغر، سپاہی مہران اور سپاہی شمعون نے اپنی جانوں سے گئے۔
آئی ایس پی آر کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ فوجی اہلکاروں کی اموات کے ذمہ داروں کی گرفتاری کے لیے علاقے میں صفائی کا آپریشن جاری ہے۔
اتوار ہی کو آئی ایس پی آر کے ایک الگ بیان میں بتایا گیا تھا کہ بلوچستان میں پاک افغان سرحد سے شدت پسندوں کے داخلے کی کوشش کو روکنے کے لیے ہفتے سے جاری آپریشن کے دوران بھی ایک فوجی جوان جان سے ہاتھ دھو بیٹھا تھا۔
اسی کاروائی میں ایک شدت پسند کو بھی ہلاک کر دیا گیا تھا۔
آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا تھا کہ ’مصدقہ انٹیلی جنس کی بنیاد پر گذشتہ 96 گھنٹوں سے بلوچستان کے شہر ژوب کے علاقے سمبازہ میں ایک آپریشن جاری ہے۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ آپریشن کا مقصد دہشت گردوں کی جانب سے بعض مشتبہ راستوں کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان افغانستان سرحد سے بین الصوبائی باؤنڈری عبور کر کے خیبرپختونخوا میں داخل ہونے اور شہریوں، سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کی کوشش کو روکا جا سکے۔‘
آئی ایس پی آر کے مطابق ’علاقے کی مسلسل نگرانی اور سینیٹائزیشن کے نتیجے میں دہشت گردوں کے ایک گروپ کو آج (اتوار کی) علی الصبح پکڑ لیا گیا۔‘
’ان کے فرار کے راستوں کو روکنے کے لیے ناکہ بندی کے دوران دہشت گردوں نے سکیورٹی فورسز پر فائرنگ کی۔‘
پاکستان فوج نے مزید بتایا ہے کہ ’شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران ایک دہشت گرد ہلاک جب کہ سپاہی حق نواز جان سے گئے اور مزید دو فوجی زخمی ہوئے۔‘
آئی ایس پی آر کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’دہشت گردوں کو سرحد پار سے ان کے سہولت کاروں نے بھی فائرنگ کے ذریعے مدد فراہم کی جب کہ باقی شدت پسندوں کو پکڑنے اور علاقہ خالی کروانے کے لیے آپریشن جاری ہے۔‘
خیال رہے کہ رواں ماہ 18 دسمبر کو خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں سی ٹی ڈی کمپلیکس میں زیر تفتیش 35 عسکریت پسندوں کے خلاف پاکستان فوج نے گذشتہ ہفتے آپریشن کیا تھا جس میں پاکستان فوج کے ترجمان کے مطابق 25 شدت پسند مارے گئے تھے۔
پاکستان فوج کے ترجمان نے بتایا تھا کہ سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ پر باہر سے کوئی حملہ نہیں ہوا تھا بلکہ سی ٹی ڈی کی تحویل میں ہی عسکریت پسندوں نے میں سے ایک نے سی ٹی ڈی جوان کا ہتھیار چھین کر فائرنگ کی تھی۔
میجر جنرل احمد شریف کے مطابق عسکریت پسند افغانستان جانے کے لیے محفوظ راستہ مانگ رہے تھے، تاہم ان کے فرار کی کوشش ناکام بنا دی گئی تھی۔