خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں محکمہ انسداد دہشت گردی کے ایک مرکز پر تین دنوں سے شدت پسندوں کا قبضہ ختم کروانے کے لیے سکیورٹی فورسز کی جانب سے کیا گیا آپریشن تو پاکستان فوج کے مطابق ختم ہو گیا ہے تاہم کینٹ کے خارجی و داخلے راستے تاحال بند ہیں۔
پاکستان فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف چودھری نے نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ سی ٹی ڈی مرکز کے اندر تمام 25 شدت پسند مارے گئے ہیں۔
سکیورٹی فورسز کا آپریشن منگل کی رات دیر تک جاری تھا۔
آپریشن ختم ہونے کے بعد بدھ کو ضلع بھر میں تعلیمی سرگرمیاں بحال ہو گئی ہیں، جنہیں گذشتہ روز ضلعی انتظامیہ کی جانب سے بند رکھنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
بنوں پولیس کے ایک اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ کینٹ کے اندر کمپاؤنڈ مکمل طور پر کلیئر نہیں کیا گیا ہے اور ابھی تک کلیئرنس آپریشن جاری ہے جبکہ مرکز کو کلیئر کرنے کے بعد کینٹ کے آس پاس علاقوں میں سرچ آپریشن کیا جائے گا۔
پولیس اہلکار نے بتایا کہ کل سے یہ اطلاعات تھیں کہ محکمہ انسداد دشت گردی کے دفتر کے اندر ایک بم پروف گاڑی کھڑی ہے۔ تاہم مرکز کو باقاعدہ طور پر کلیئر کرنے کے بعد ہی تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا۔
شدت پسندوں کی جانب سے ابتدائی روز جاری ہونے والی ایک ویڈیو میں بھی ایک سیاہ رنگ کی گاڑی دیکھی جا سکتی ہے جو مرکز کے اندر کھڑی ہے۔
مرکز کے اندر شدت پسندوں کی نگرانی کمانڈر ضرار کر رہے تھے اور ان کو شدت پسندوں کی جانب سے جاری ویڈیو میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ کمانڈر ضرار گروپ نے رواں سال جنوری میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے الحاق کیا تھا تاہم کچھ عرصہ بعد ان کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
ضلع بھر کے بازار بھی بدھ کو معمول کے مطابق کھل گئے ہیں اور بازاروں میں رش بھی نظر آرہا ہے۔
سڑکوں پر سکول وین، کالج کے طلبہ اور سکول کے بچے بھی دیکھے گئے جو اپنے اپنے تعلیمی اداروں کی جانب جا رہے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کالجوں میں جاری امتحانات بھی دوبارہ بحال ہو گئے ہیں۔ گذشتہ روز ایک کالج کے باہر طالب علم نے بتایا تھا کہ ’ہمارے امتحانات شروع ہیں لیکن کالج بندش کی وجہ سے آج (منگل) کا پیپر نہیں لیا گیا۔‘
موبائل سگنلز بدستور بند
ضلع بھر میں منگل کی صبح سے موبائل سگنلز بند ہیں، تاہم بدھ کی صبح کچھ وقت کے لیے موبائل سروس بحال ہوئی تھی لیکن کچھ دیر بعد سروس دوبارہ بند کر دی گئی۔
موبائل سروس کی گذشتہ تقریباً 30 گھنٹوں سے بندش کی وجہ سے عوام کو مشکلات ہو رہی ہیں۔
بنوں کے رہائشی محمد ابراھیم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’میں یہاں ہوٹل کا بزنس کرتا ہوں لیکن گذشتہ دو دنوں سے مہمانوں کو کمرے بک کرنے میں مشکلات ہیں کیونکہ موبائل سگنلز بند ہیں اور ریزرویشن کے لیے کال نہیں کی جا سکتی۔‘
محمد ابراھیم نے بتایا: ’ہمیں صرف اتنا پتہ ہے کہ کچھ شدت پسند آئے ہیں جن کی وجہ سے موبائل سروس بند ہے لیکن اس سے کاروبار متاثر ہو رہا ہے، لہذا موبائل سروس کو بحال کرنا چاہیے۔‘