بنوں میں آپریشن مکمل: 25 عسکریت پسند ہلاک، سات نے ہتھیار ڈال دیے

پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف کے مطابق عسکریت پسند افغانستان جانے کے لیے محفوظ راستہ مانگ رہے تھے، تاہم ان کے فرار کی کوشش ناکام بنادی گئی۔

پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ بنوں میں محکمہ انسداد دہشت گردی مرکز میں یرغمال اہلکاروں کی بازیابی کے لیے سکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران 25 عسکریت پسند مارے گئے جبکہ سات نے خود کو سکیورٹی فورسز کے حوالے کر دیا۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے جیو نیوز کے پروگرام آپس کی بات میں گفتگو کرتے ہوئے بنوں میں سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ پر قبضہ کرنے والے شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس دوران وہاں سے فرار ہونے کی کوشش کرنے والے تین شدت پسندوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔

میجر جنرل احمد شریف چوہدری کے مطابق 18 دسمبر کو بنوں میں سی ٹی ڈی کمپلیکس میں زیر تفتیش 35 عسکریت پسند موجود تھے۔

انہوں نے بتایا ہے کہ سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ پر باہر سے کوئی حملہ نہیں ہوا، سی ٹی ڈی کی تحویل میں ہی عسکریت پسندوں نے یہ صورت حال پیدا کی۔ زیر تفتیش شدت پسندوں میں سے ایک نے سی ٹی ڈی جوان کا ہتھیار چھین کر فائرنگ کی تھی۔

ان کے مطابق فائرنگ کے نتیجے میں سی ٹی ڈی کا ایک اہلکار موقع پر ہی جان سے گیا جبکہ ایک اور اہلکار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا تھا۔

میجر جنرل احمد شریف کے مطابق عسکریت پسند افغانستان جانے کے لیے محفوظ راستہ مانگ رہے تھے، تاہم ان کے فرار کی کوشش ناکام بنا دی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران ’صوبیدار میجر خورشید اکرم جو یرغمال بنائے گئے تھے لڑتے ہوئے شہید ہوئے جبکہ ان کے ساتھ سپاہی سعید اور سپاہی بابر بھی وطن پر قربان ہوئے۔‘

ان کے مطابق دوران آپریشن سکیورٹی فورسز کے تین افسران سمیت دس اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔

پاکستانی فوج کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ مغربی سرحد سے شدت پسندی کی جو تازہ لہر ہے، اسے ابھرنے نہیں دیا جائے گا۔ جو ہمارے خلاف آئے گا اس کا سر کچل دیں گے۔

میجر جنرل احمد شریف نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے متعلق پالیسی بھی دوٹوک انداز میں واضح کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی قسم کے جتھے یا عسکریت پسند گروہ کو پنپنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، حکومت کی رٹ ہرصورت قائم کی جائے گی۔

بنوں میں محکمہ انسداد دہشت گردی مرکز میں شدت پسندوں کے خلاف منگل کو سکیورٹی فورسز نے آپریشن شروع کیا تھا۔

بنوں میں کیے گئے آپریشن میں تمام ’دہشت گرد‘ مارے جا چکے: وزیر دفاع

اس سے قبل پاکستانی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے بتایا تھا کہ سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ بنوں میں کیے گئے آپریشن میں تمام ’دہشت گرد‘ مارے جا چکے ہیں اور احاطے کو کلیئر کرکے تمام یرغمالیوں کو رہا کروا لیا گیا ہے۔

منگل کو پارلیمنٹ کے اجلاس یعنی سینیٹ اور قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے بتایا تھا کہ آپریشن میں دو جوانوں کی جان گئی ہے جب کہ 10 سے 15 جوانوں سمیت ایک افسر زخمی ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’دہشت گردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے۔‘

وزیر دفاع نے کہا کہ ہلاک ہونے والے ’دہشت گردوں‘ کا تعلق مختلف گروہوں سے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’بے گناہ افراد کو یرغمال بنایا گیا۔ یہ واقعہ صوبائی حکومت کی ناکامی ہے۔ پوری خیبرپختونخوا حکومت عمران خان کے پاس یرغمال بنی ہوئی ہے۔ وہ صوبائی حکومت کے فنڈ اور ہیلی کاپٹر سمیت ہر چیز استعمال کرتے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا تھا کہ پاکستان کی کی فوج نے دہشت گردوں کو مارا اور یرغمالیوں کو بھی رہا کروایا ہے۔

سکیورٹی آپریشن کی تفصیلات

عسکری ذرائع کا کہنا تھا کہ بنوں کینٹ میں شدت پسندوں کے خلاف جاری آپریشن کا پہلا مرحلہ ایس ایس جی کے کمانڈوز کی ضرار کمپنی نے 12 بجکر 25 منٹ پر شروع کیا تھا جو 12:45 پر ختم ہوگیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دوسرا مرحلہ کمپاؤنڈ کی کلیئرنس اور تلاش کا تھا جو تین بجے تک جاری ہے اور اس میں چھپے ہوئے ’دہشت گردوں‘ اور سہولت کاروں کا ’صفایہ‘ کیا جا رہا ہے۔ کمپاؤنڈ میں چھپے ہوئے ’دہشت گردوں‘ کی جانب سے کہیں کہیں مزاحمت کا سامنا ہے۔
عسکری ذرائع کے مطابق: ’اب تک 10 دہشت گرد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ زخمی ہونے والے تین یرغمال افراد اور سات کمانڈوز کو جن میں ایک افسر بھی شامل ہے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال (سی ایم ایچ) پہنچا دیا گیا ہے۔

کالعدم جماعت تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس کے جنگجوؤں نے سکیورٹی اہلکاروں کو یرغمال بنا رکھا ہے اور وہ محفوظ راستہ مانگ رہے ہیں۔

بنوں کینٹ میں واقع مرکز سے فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں بھی سنائی دیں جب کہ دھواں بھی اٹھتا دکھائی دیا۔

ایک پولیس اہلکار کے مطابق ڈرون کے ذریعے دستی بموں کا استعمال بھی کیا گیا۔

پولیس حکام کے مطابق شدت پسندوں کو اس مرکز میں تفتیش کے لیے لایا گیا تھا لیکن انہوں نے پولیس اہلکاروں کا اسلحہ چھین کر انہیں یرغمال بنا لیا۔

خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے پیر کو کہا تھا کہ معاملے کو حل کرنے کے لیے مذاکرات اور ثالثی کی کوششیں کی گئیں، لیکن بظاہر بات چیت میں ناکامی کے بعد کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔

 

دوسری جانب ضلعی ہسپتال بنوں کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ضلعے کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور تمام سٹاف کی چھٹیاں بھی منسوخ کردی گئی ہیں۔

گذشتہ ماہ کے آخر میں کالعدم ٹی ٹی پی نے حکومت کے پاکستان کے ساتھ جاری عارضی جنگ بندی ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے حملے جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

پاکستان کو دہشت گردی کے ایک چیلنج کا سامنا ہے اور خیبر پختونخوا سب سے زیادہ متاثر ہونے والے صوبوں میں شامل ہے، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے پیر کی شب ایک بیان میں کہا تھا کہ ایک سال میں صرف پختونخوا میں دہشت گردی کے300 واقعات ہوئے۔

بنوں کینٹ کے باہر صورت حال نارمل

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بنوں کینٹ کے باہر حالات مجموعی طور نارمل ہیں۔ بازار صبح سویرے کھل گئے تھے لیکن تعلیمی سرگرمیاں معطل ہیں کیونکہ گذشتہ روز ڈپٹی کمشنر نے ضلع بھر میں آج تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔

تاہم بہت سے طلبہ کو ضلعی انتطامیہ کے اس اعلان کے حوالے سے علم نہیں تھا اور وہ معمول کے مطابق امتحان دینے کے لیے کالج پہنچ گئے۔

ایک کالج کے باہر موجود طالب علم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’ہم صبح آئے تھے لیکن گیٹ پر ہمیں بتایا گیا کہ آج کالج بند ہے۔‘

طلبہ نے بتایا کہ چونکہ صبح سے موبائل سگنلز بھی بند ہیں تو انہیں پتہ نہیں چلا تھا کہ سوشل میڈیا پر ضلعی انتظامیہ نے اعلامیہ جاری کیا ہے۔

بازاروں کی صورت حال کی اگر بات کی جائے تو کینٹ روڈ کے اندر کچھ دکانیں بند تھیں، تاہم باہر کے تمام بازار اور مارکیٹیں کھلی ہیں اور بازاروں میں رش بھی تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان