پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین کراچی میں کھیلا گیا پہلا ٹیسٹ میچ جمعے کو مختلف نشیب وفراز سے ہوتا ہوا آخر کار ہار جیت کا فیصلے ہوئے بغیر ختم ہو گیا۔
پاکستان نے دوسری اننگز میں آٹھ وکٹ کے نقصان پر 311 رنز بنا کر شکست کے خطرے کو ٹال دیا جو ایک موقعے پر نظر آ رہی تھی۔
پاکستان کی دوسری اننگز میں سعود شکیل اور وسیم جونیئر کی بیٹنگ قابل ذکر تھی جنہوں نے بالترتیب 55 اور 43 رنز بنائے۔
پاکستان ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے آج اس وقت اننگز ڈیکلیئر کر کے نیوزی لینڈ کو 138 رنز کا ہدف دیا جب انہیں یقین ہو گیا کہ مہمان ٹیم ہدف کو دن کے باقی 14 اوورز میں حاصل نہیں کر سکتی کیونکہ روشنی تیزی سے کم ہو رہی تھی۔
نیوزی لینڈ نے دوسری اننگز میں میچ ختم ہونے تک 61 رنز بنائے جب کہ اسے بقیہ 8 اوورز میں مزید 77 رنز درکار تھے۔
بظاہر ایسا لگ رہا تھا نیوزی لینڈ یہ ہدف ’ٹی ٹوئنٹی‘ کی طرح کھیل کر پورا کر لے گا لیکن کم روشنی کے باعث جلد میچ ختم ہونے سے اس کی امیدیں دم توڑ گئیں۔
اس سے قبل پاکستان ٹیم جب دوسری اننگز میں بیٹنگ کرنے آئی تو اسے میچ کے آخری دن بس وقت گزارنا تھا کیوں کہ اس کی آٹھ وکٹیں باقی تھیں اور پچ میں سپن تھا اور نہ ہی سوئنگ۔
انہیں بس اپنی قوت ارادی سے مہمان ٹیم کی ناتجربہ کار بولنگ اٹیک کو برداشت کرنا تھا۔
کراچی کی پچ پاکستانی بلے بازوں کی دیکھی بھالی ہے۔ پچ خشک، سپاٹ اور کسی تغیر سے آزاد تھی اسی لیے بلے بازوں کو بس اپنا انہماک اور رنز کی رفتار برقرار رکھنی تھی۔
تاہم شاید یہ سب کچھ پاکستان بیٹنگ کی بجائے کیوی بولنگ نے کر دکھایا۔
پاکستان نے پانچویں دن جب بیٹنگ شروع کی تو نیوزی لینڈ کی 174 رنز کی سبقت کے جواب میں میزبان ٹیم 77 رنز بنا چکی تھی اور اس کے دو کھلاڑی آؤٹ ہوئے تھے۔
دن کے آغاز میں ہی نعمان علی آؤٹ ہوئے تو فکر زیادہ نہ تھی کیونکہ بابر اعظم ابھی پچ پر کھڑے تھے۔ لیکن وہ نہ چل سکے اور 14 رنز پر ایش سوڈھی کی بال پر ایل بی ڈبلیو ہو گئے۔ سوڈھی نے شان مسعود کو بھی گذشتہ روز آؤٹ کیا تھا۔
وہ آج بھی پاکستان کی بیٹنگ کے قلعے میں شگاف لگانے والے ماہر توپ زن واقع ہوئے۔ ان کی سادہ سی لیگ بریک اور گوگلی پاکستان کے لیے مشکل کا سبب بن گئی۔
سرفراز احمد اور امام الحق نے کچھ مزاحمت کی لیکن لنچ کے بعد پاکستان کا کاؤنٹ ڈاؤن شروع ہوگیا۔ سوڈھی نے پہلے سرفراز کو کیچ آؤٹ کرایا اور پھر سلمان آغا کو بولڈ کر دیا۔
امام الحق جو کئی چانس ملنے کے بعد جیسے تیسے اپنی سنچری کے قریب پہنچ گئے تھے سوڈھی کی گوگلی پر 96 رنز پر سٹمپ ہو گئے۔
پاکستان کے اگلے آؤٹ ہونے والے بلے باز وسیم جونئیر تھے لیکن وہ آؤٹ ہونے سے پہلے شکیل کے ساتھ 71 رنز کی پارٹنر شپ کر گئے، جس سے شکست کاخطرہ ٹل گیا۔ دوسری طرف سے سعود شکیل جمے رہے اور آخر تک آؤٹ نہیں ہوئے۔
کراچی ٹیسٹ میں بابراعظم اور کین ولیمسن نے دو بڑی اننگز کھیلیں۔ بابر نے 161 رنز بنائے جبکہ ولیمسن نے ڈبل سنچری سکور کی لیکن دونوں کی اننگز میں فرق ٹیم کو آگے لے جانا تھا۔
بابر نے بڑا سکور تو کیا لیکن یہ ان تک ہی محدود رہا جب کہ ولیمسن پوری ٹیم کو کھلاتے رہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نیوزی لینڈ نے کراچی کی بے جان پچ پر ایک نتیجے کے قریب پہنچ کر انگلینڈ کی روایت کو جاری رکھا جو پچ کے رویے سے زیادہ خود کا اعتماد اور جیت کی لگن کا اشارہ ہے۔
پاکستان ٹیم اگرچہ پہلی اننگز میں بڑا سکور کر گئی لیکن جب فیصلہ کن مرحلہ آیا تو بازی ہاتھ سے نکل رہی تھی جسے وقت کی کمی نے بچا لیا۔
پہلی اننگز میں 400 سے زیادہ رنز بنانے والی ٹیم دوسری اننگز میں طفل مکتب نظر آئی۔
شان مسعود کی مسلسل ناکامی اور اوپنرز کی لاپرواہی ٹیم پر دباؤ ڈال رہی ہے۔
مڈل آرڈر جب بھی ضرورت پڑتی ہے ہتھیار ڈال دیتا ہے جب کہ بولنگ کا یہ حال ہے کہ فاسٹ بولرز سپنرز بن گئے ہیں اور سپنرز کے پاس ورائٹی نہیں۔
ابراراحمد کو پانچ وکٹ تو ملے لیکن وہ بھی رنز روک نہ سکے۔ دوسری جانب نعمان علی معمولی بولر ثابت ہوئے۔
کراچی ٹیسٹ اگرچہ ڈرا ہو گیا لیکن پاکستان ٹیم کی بیٹنگ کے عدم تسلسل، بولنگ کے کم معیار اور اجتماعیت کے فقدان نے ٹیم کو ایک ایسے سکواڈ میں بدل دیا ہے جسے جس کا جب دل چاہتا ہے گھر میں آکر ہرا کر چلا جاتا ہے۔
(ایڈیٹنگ: بلال مظہر)