اسرائیلی وزیر کے مسجد الاقصیٰ کے متنازع دورے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں اسرائیل اور فلسطین کے سفیروں کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر گیلاد اردان نے اجلاس کو ’افسوسناک‘ اور ’مضحکہ خیز‘ قرار دیا جبکہ فلسطینی سفیر نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ ’مکمل حقارت‘ سے کام لے رہا ہے۔
متحدہ عرب امارات اور چین کی درخواست پر اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں 15 رکنی کونسل نے اسرائیلی وزیر کے اس دورے پر تبادلہ خیال کیا، جس کی فلسطین، پاکستان اور امریکہ سمیت کئی دیگر ممالک نے بھی مذمت کی تھی۔
اقوام متحدہ میں فلسطین کے سفیر ریاض منصور نے اجلاس میں اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ فلسطینیوں، کونسل اور پوری بین الاقوامی برادری کے لیے ’انتہائی حقارت‘ کا مظاہرہ کر رہا ہے۔
ریاض منصور نے سلامتی کونسل کے ارکان پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف کارروائی کریں۔
اس موقع پر انہوں نے سوال کیا کہ ’آخر وہ کون سی ریڈ لائن ہے، جسے اسرائیل پار کرے گا، تو سلامتی کونسل کہے گی کہ بس بہت ہو گیا، اور اس کے مطابق عمل کیا جائے؟‘
ریاض منصور نے اپنے اسرائیلی ہم منصب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’میری بات دھیان سے سنیں۔‘
عرب نیوز کے مطابق ریاض منصور نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’اس کونسل کو آپ کو روکنا ہوگا۔ یہ ان کی ذمہ داری ہے۔ یہ تمام ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ بین الاقوامی قوانین اور تاریخی سٹیس کو برقرار رکھیں۔ انہیں آپ کو روکنا ہوگا۔‘
’لیکن غلط فہمی میں نہ رہیں: اگر یہ نہیں روکیں گے تو ہمارے فلسطینی عوام روکیں گے۔‘
اس موقع پر اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مستقل مندوب گیلاد اردان نے کہا کہ اتامربن گویر کا دورہ ’سٹیٹس کو کے مطابق تھا اور جو کوئی بھی اس کے برعکس دعویٰ کرتا ہے وہ صرف صورت حال کو بھڑکا رہا ہے۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ دعویٰ کرنا کہ اس مختصر اور مکمل طور پر جائز دورے سے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس شروع ہو جائے گا، افسوسناک ہے۔‘
سلامتی کونسل کے اجلاس سے قبل اسرائیل کے مستقل مندوب گیلاد اردان نے نامہ نگاروں کو بتایا تھا کہ اس اجلاس کے انعقاد کی ’کوئی وجہ نہیں‘ ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گیلاد اردان کا کہنا تھا کہ ’کچھ ہوئے بغیر سلامتی کونسل کا اجلاس منعقد کرنا واقعی مضحکہ خیز ہے۔‘
رواں ہفتے منگل کو اسرائیل کے قومی سلامتی کے نئے وزیر اتامربن گویر کے دورے کی بین الاقوامی سطح پر مذمت کی گئی۔ مذمت کرنے والے ممالک میں اسرائیل کا دیرینہ اتحادی امریکہ بھی شامل ہے۔
امریکی سفارت کار رابرٹ ووڈ نے اجلاس کو بتایا کہ ’امریکہ کسی بھی اور تمام یکطرفہ اقدامات کی مخالفت کرتا ہے جو تاریخی حیثیت سے ہٹ کر ہیں، ناقابل قبول ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امن کی خاطر ’ہم اسرائیلیوں اور فلسطینیوں دونوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ امن کی بحالی، مزید جانی نقصان کو روکنے اور دو ریاستی حل کے امکانات کو محفوظ رکھنے کے لیے ضروری اقدامات کریں۔‘
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے گذشتہ برسوں کے دوران اسرائیل اور فلسطین کے تنازع پر متعدد قراردادیں منظور کی ہیں اور مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے دو ریاستی حل کی حمایت کی ہے۔
دو گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس کے اختتام کے بعد اقوام متحدہ میں فلسطین کے سفیر ریاض منصور نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ ’سٹیٹس کو کا دفاع کرنے کے لیے (کونسل کا) اتفاق رائے‘ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہیں اس عالمی ادارے کی جانب سے مزید ٹھوس کارروائی کی توقع نہیں۔