سال رواں کے دوران انڈیا میں ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ پر نظریں لگائے، پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں تین ایک روزہ بین الاقوامی میچوں کی سیریز کے پہلے میچ میں پیر کو کراچی میں آمنے سامنے ہو رہی ہیں۔
نیوزی لینڈ کے حالیہ دورے کے دوران کراچی ہی میں کھیلے گئے دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز بے نتیجہ رہی، جس سے دونوں ٹیموں کے لیے سیزن کا اختتام خراب ثابت ہوا۔
پاکستان اس ہوم سیزن کے دوران اپنے ہی ملک میں تین میں سے کوئی بھی ٹیسٹ سیریز جیتنے میں ناکام رہا۔
اس ہوم سیزن کے دوران گرین شرٹس نے آٹھ میں سے چار ٹیسٹ ہارے، جن میں انگلینڈ کے ہاتھوں پہلی مرتبہ تین صفر سے وائٹ واش بھی شامل ہے۔
نیوزی لینڈ ٹیم بھی اپنے آخری چھ میں سے کوئی ٹیسٹ جیتنے میں ناکام رہی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاکستانی کپتان بابر اعظم کو یقین ہے کہ ان کی ٹیم محدود اوورز کے میچوں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔
اس سال اکتوبر/نومبر میں ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ کا ذکر کرتے ہوئے بابر اعظم کا کہنا تھا: ’پاکستان نے خود کو سفید گیند کی ایک اچھی ٹیم ثابت کیا ہے، اور یہ سیریز ہمیں ورلڈ کپ کی تیاریوں کو شروع کرنے کے لیے ایک بہترین لانچنگ پیڈ فراہم کرتی ہے۔‘
پاکستان ٹیم نے گزشتہ سال نو میں سے آٹھ ایک روزہ میچ جیتے تھے، جن میں ہوم گراونڈ پر آسٹریلیا کے خلاف 2-1 سے جیتی گئی سیریز بھی شامل تھی۔
بابر اعظم نے کہا: ’ہم ٹھوس بلے بازوں اور باؤلرز کے ساتھ ایک اچھی ٹیم ہیں، جنہوں نے بار بار خود کو ثابت کیا ہے، اس لیے مجھے آنے والی سیریز میں اچھی کارکردگی کا یقین ہے۔‘
پاکستان کو تیز گیند باز شاہین شاہ آفریدی کی کمی محسوس ہو گی، جو گزشتہ سال نومبر میں گھٹنے کی انجری سے صحت یاب ہو رہے ہیں، جبکہ اسپننگ آل راؤنڈر شاداب خان بھی انگلی میں حالیہ فریکچر کے باعث باہر ہو گئے ہیں۔
اوپنر فخر زمان کے علاوہ دو سال کے وقفے سے ٹیم میں شامل ہونے والے حارث سہیل بیٹنگ کو تقویت دیں گے۔
نیوزی لینڈ، جو 2019 میں کھیلے گئے آخری ورلڈ کپ میں رنر اپ رہا، نے گزشتہ سال اپنے 16 ون ڈے میں سے دس جیتے، کین ولیمسن کی قیادت میں ایک مضبوط ٹیم ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دونوں ٹیموں کے درمیان 15 ون ڈے میچوں میں سے 12 جیتتے ہوئے نیوزی لینڈ ٹیم پاکستان پر غالب رہی ہے۔
ولیمسن ٹیسٹ کپتانی سے دستبردار ہو کر ورلڈ کپ پر بھی توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔
انہوں نے 2023 کے ون ڈے اور 2024 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپس کا حوالہ دیتے ہوئے گذشتہ مہینے کہا تھا: ’میں نے محسوس کیا کہ اگلے دو سالوں میں دو ورلڈ کپ کے ساتھ وائٹ بال فارمیٹس کی کپتانی جاری رکھنا بہتر ہے۔‘
پاکستان کی طاقت کا اعتراف کرتے ہوئے ولیمسن نے کہا: ’پاکستان ایک بہت مضبوط فریق ہے اور قدرتی طور پر ان حالات کو اچھی طرح جانتا ہے۔
’ایک ٹیم کے طور پر ہماری توجہ کرکٹ پر ہے، جسے ہم کھیلنا چاہتے ہیں اور کچھ بہتر کارکردگی دکھانے کی کوشش کرتے ہیں۔‘
نیوزی لینڈ کے تیز بولر میٹ ہنری بھی ڈرا ہوئے دوسرے ٹیسٹ کے آخری دن پیٹ میں تکلیف کے باعث ون ڈے سے باہر رہے تھے۔
نیوزی لینڈ مختلف وجوہات کی بناء پر اپنے تین تیز بولرز۔ ٹرینٹ بولٹ، کائل جیمیسن اور ایڈم ملن۔ سے محروم ہے۔
پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان باقی ون ڈے میچ بدھ اور جمعہ کو کراچی میں ہی کھیلے جائیں گے۔