ایک فرانسیسی شکاری برطانوی شخص کو جنگلی سور سمجھ کر غلطی سے ہلاک کرنے کے کیس میں جیل جانے سے بچ گیا۔
تاہم مرنے والے کے رشتہ دار اور دوست شکاری کے لیے سخت سزا چاہتے تھے۔
فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق 25 سالہ مورگن کین کو دسمبر 2020 میں جنوب مغربی فرانس میں 35 سالہ جولین فیرل نے اس وقت گولی مار دی جب وہ اپنی زمین پر لکڑیاں کاٹ رہا تھا۔
چونکہ فرانس کے دیہی علاقوں میں بہت سے لوگوں کے لیے شکار کے بارے میں تنازع بڑھتا جا رہا ہے لہٰذا اس فیصلے سے چند روز قبل فرانسیسی حکومت نے اس کھیل کے لیے سخت قوانین متعارف کرائے تھے تاکہ اس طرح کے حادثات کی روک تھام ہو سکے۔
فرانس کے جنوب مغربی قصبے کاہورس میں غیرارادی طور پر قتل کے مقدمے کے بعد جولین فیرل کو دو سال معطل قید کی سزا سنائی گئی اور تاحیات شکار پر پابندی عائد کر دی گئی۔
شکارکے سہولت کار کو 18 ماہ کی معطل سزا دی گئی اور شکار پر پانچ سال کی پابندی عائد کردی گئی۔
استغاثہ نے مطالبہ کیا تھا کہ دونوں افراد کم از کم کچھ وقت جیل میں گزاریں۔
مورگن کین کے بھائی کے وکیل بینوئٹ کوسی نے کہا ’انصاف کے نظام نے اپنا کام موجودہ قوانین کی حدود میں رہتے ہوئے کیا۔‘
انہوں نے مزید کہا، ’اب قانون سازوں کو اپنا کام کرنا ہوگا اور ایک مخصوص ’شکار جرم‘ بنانا ہوگا جس سے سخت سزائیں دی جا سکیں۔‘
مورگن کین کی ایک دوست پیگی نے اپنا آخری نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ اس سے یہ ’پیغام ملا کہ اگر آپ کسی کو قتل کرتے ہیں تو اس سے کچھ نہیں ہوگا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میں جانتی ہوں کہ ضروری نہیں وہ عوام کے لیے خطرہ ہوں لیکن میرے لیے یہ ایک پیغام ہے کہ کسی کو قتل کرنا کچھ بھی نہیں۔‘
جولین فیرل نے نومبر میں مقدمے کی سماعت کے آغاز پر اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے ’ہدف کو پہچانا‘ نہیں تھا۔
تحقیقات سے پتہ چلا کہ شکاری اس علاقے کو نہیں جانتا تھا اور مناسب حفاظتی ہدایات کے بغیر ناقص طور پر منتخب کردہ جگہ پر موجود تھا۔
شکار کے موسم کے مصروف اوقات کے دوران، فرانسیسی دیہی علاقے گولیوں کی آواز سے گونجتے ہیں، جس کی وجہ سے بہت سے پیدل چلنے والے اپنی حفاظت کے لیے جنگلی علاقوں سے گریز کرتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ گذشتہ 20 برسوں میں فرانس میں شکار کے دوران حادثات میں کمی واقع ہوئی ہے۔
لیکن اندھی گولیوں سے چوٹ یا یہاں تک کہ موت کے معاملات انتہائی جذباتی ہوتے ہیں اور اکثر میڈیا کے ذریعے بڑے پیمانے پر کوریج ملتی ہے۔
جنوب مغربی لوٹ ڈپارٹمنٹ میں شکاریوں کی فیڈریشن کے صدر مشیل بوسکری نے کہا ’حفاظت کے حوالے سے ہم جو کچھ کر رہے ہیں اس کے لحاظ سے مورگن کین کیس کا یہ فیصلہ ہماری سپورٹ کرتا ہے۔‘
جانوروں کے حقوق کی تنظیم اے ایس پی اے ایس نے ایک ’انتہائی نرم فیصلے‘ کی مذمت کی جو شکار کے تمام متاثرین کے لیے ’شرم ناک توہین‘ ہے۔
نیشنل فیڈریشن کے مطابق فرانس میں 11 لاکھ فعال شکاری ہیں، اور تقریباً 50 لاکھ افراد کے پاس شکار کا لائسنس ہے۔