ضلع خیبر میں پولیس کے مطابق تختہ بیک چیک پوسٹ پر خودکش حملے اور فائرنگ کے نتیجے میں دو پولیس اہلکار جان سے گئے جبکہ ایک شدید زخمی ہے۔
ضلعی پولیس سربراہ محمد عمران نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ ایک منظم حملہ تھا اور شدت پسندوں نے چیک پوسٹ پر حملہ کیا لیکن چیک پوسٹ پر کھڑے پولیس اہلکاروں کے ساتھ ان کا فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
محمد عمران کے مطابق ’پولیس اہلکار کی فائرنگ سے خود کش حملہ آور کو پہلے نشانہ بنایا گیا جس کے بعد حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ خودکش حملہ آور کی جانب سے خود دھماکے سے اڑانے کے نتیجے میں چیک پوسٹ کے کمروں کے دروازے بھی ٹوٹ گئے جبکہ چیک پوسٹ میں موجود ایک باورچی بھی اس حملے میں زخمی ہوئے جن کی حالت نازک ہے اور ان کا آپریشن کیا جا رہا ہے۔
ضلعی پولیس سربراہ نے مزید بتایا ہے کہ حملے میں شدید زخمی ہونے والے دو پولیس اہلکاروں میں سے ایک زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا ہے۔
پولیس افسر کے مطابق ’شدت پسندوں نے چیک پوسٹ میں قائم کمرے میں گھسنے کی کوشش کی، تاہم وہ اس میں کامیاب نہ ہو سکے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ شدت پسندوں کی جانب سے فائرنگ سمیت دستی بموں سے بھی حملہ کیا گیا، جبکہ خود کش حملہ آور کو پولیس کی جانب سے ہلاک کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے خیبر پختونخوا میں گذشتہ دو مہینوں سے کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے اور اس کی وجہ تقریباً ایک سال سے جاری امن مذاکرات کی ناکامی بتائی جاتی ہے۔
گذشتہ سال امن مذاکرات کے دوران حکومت پاکستان اور ٹی ٹی پی کے درمیان فائربندی کا معاہدہ ہوا تھا لیکن چند ہفتوں قبل ٹی ٹی پی کی جانب سے فائربندی ختم کرنے کا اعلان سامنے آیا تھا۔
کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے اس وقت جاری ایک بیان میں بتایا گیا تھا کہ ’وہ امن مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں، تاہم حکومت پاکستان مذکرات میں سنجیدہ نہیں۔‘ جبکہ دوسری جانب حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ بیرسٹر محمد علی سیف ٹی ٹی پی کی جانب سے فائر بندی ختم کرنے کو افسوس ناک قرار دیتے رہے ہیں۔