امریکی حکام نے کہا ہے کہ چین کا ایک جاسوس غبارہ چند دنوں سے امریکہ کے اوپر پرواز کر رہا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ انکشاف امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کے بیجنگ کے دورے سے چند دن قبل سامنے آیا ہے، جسے واشنگٹن نے ’ڈھٹائی کا مظاہرہ‘ قرار دیا ہے۔
امریکی فضا میں ’چینی جاسوس غبارے‘ کی موجودگی کی اطلاع کے بعد امریکی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں کو متحرک کیا گیا تھا لیکن فوجی حکام نے صدر جو بائیڈن کو مشورہ دیا کہ غبارے کو آسمان میں تباہ نہ کیا جائے کیوں کہ اس کے ملبے سے زمین پر نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ صدر بائیڈن نے کہ مشورہ قبول کر لیا تھا۔
پینٹاگون کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل پیٹرک رائڈر نے نامہ نگاروں کو بتایا: ’امریکی حکومت نے بلندی پر نگرانی کرنے والے غبارے کا پتہ لگایا ہے اور وہ اس کا سراغ لگا رہی ہے جو اس وقت براعظم امریکہ کے اوپر موجود ہے۔‘
ترجمان نے مزید کہا: ’یہ غبارہ اس وقت کمرشل ایئر ٹریفک سے بہت زیادہ اونچائی پر سفر کر رہا ہے اور زمین پر موجود لوگوں کے لیے خطرے کا باعث نہیں ہے۔‘
چینی وزارت خارجہ نے فوری طور پر اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکی حکام نے کہا کہ انہوں نے یہ معاملہ اپنے چینی ہم منصبوں کے ساتھ سفارتی ذرائع سے اٹھایا ہے۔
ایک امریکی عہدیدار نے کہا کہ ’ہم ان سے اس معاملے پر سنجیدگی سے بات کر رہے ہیں۔‘
امریکی صدر جو بائیڈن اور چینی صدر شی جن پنگ کی نومبر میں طے پانے والی ملاقات سے پہلے اینٹنی بلنکن اگلے ہفتے چین کا دورہ کریں گے تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ ’جاسوس غبارے‘ کے معاملے سے یہ ملاقاتیں کس حد تک متاثر ہو سکتی ہیں۔
کینیڈا کی وزارت دفاع نے بھی مزید تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ انہیں بھی ایک ’بلندی پر نگرانی کرنے والے غبارے‘ کا پتہ چلا ہے اور وہ ’ممکنہ طور پر واقعے‘ کی نگرانی کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس حوالے سے امریکہ کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھے۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز نے واشنگٹن کی جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں ایک تقریب سے خطاب میں چین کو امریکہ کو درپیش ’سب سے بڑا جیو پولیٹیکل چیلنج‘ قرار دیا تھا۔