خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں لذیز اور خستہ لچھے دار ’شلی‘ پراٹھا بے حد مقبول ہے، جو چاولوں سے بنایا جاتا ہے۔
سردیوں کے موسم میں مہمانوں کی تواضع بھی اسی سوغات سے کی جاتی ہے۔ مقامی افراد کے مطابق چاولوں کے آٹے سے بنا یہ پراٹھا ہلکی پھلکی غذا ہے۔
پاکستان افغان سرحد کے قریب گاؤں پیواڑ سے تعلق رکھنے والی اکبر النسا نے اس پراٹھے کی تیاری کے حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’اس پراٹھے کو تیار کرنے کے لیے چاول کے آٹے میں نمک، خمیر اور پانی ڈال کر رات بھر رکھ دیا جاتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید بتایا کہ ’اس کا تیار کرنا عام پراٹھے سے مختلف ہوتا ہے۔ تیار آٹے کو ایک پیالی کی مدد سے توے پر ڈال کر دیسی گھی، تیل یا عام گھی لگاتے ہیں اور چند منٹوں میں ’شلی‘ تیار ہو جاتا ہے۔ اس میں انڈہ بھی مکس کیا جاتا ہے۔‘
بقول اکبر النسا: ’یہ خوراک ہمارے بزرگوں سے ہمیں نسل درنسل منتقل ہوئی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہماری آنے والی نسلیں بھی اسی طرح روایتی اورآرگینک خوراکیں کھائیں۔‘
پارا چنار ایک زرعی علاقہ ہے اور یہاں کی لوبیا، مونگ پھلی اور چاول کا کوئی ثانی نہیں۔ سردیاں شروع ہونے سے پہلے لوگ مقامی چاول کو چکی میں پیس کر اس کا آٹا گھروں میں سٹور کرتے ہیں۔
دسمبر اور جنوری میں جب درجہ حرارت منفی 14 تک گر جاتا ہے، تو ایسے میں گرما گرم شلی کو سردیوں کا بہترین توڑ تصور کیا جاتا ہے۔