جنوبی افریقہ میں خواتین کے ٹی 20 ورلڈ کپ کا آغاز کل سے ہو رہا ہے، نظر ڈالتے ہیں اس ایونٹ کی ان پانچ کھلاڑیوں پر جو اس ٹورنامنٹ میں مرکز نگاہ رہیں گی۔
گو کہ ان کھلاڑیوں کا تعلق مختلف ممالک سے ہے تاہم کسی بھی میچ کا نتیجہ پلٹنے کی صلاحیت ان سب میں مشترک ہے۔
انڈیا کی شیفالی ورما
رواں سال جنوری میں شیفالی ورما نے انڈر 19 ورلڈ کپ میں انڈیا کو فتح دلائی۔
اس شاندار فتح کے بمشکل دو ہفتے بعد ہی 19 سالہ بلے باز ورما جنوبی افریقہ میں ہونے والے خواتین کے ٹی 20 ورلڈ کپ کا ٹائٹل جتنے کے لیے پر تول رہی ہیں۔
ورما کو بچپن میں کرکٹ کھیلنے کے لیے ایک لڑکے کا روپ دھارنا پڑتا تھا لیکن سینئیر خواتین کے کھیل میں آنے کے بعد انہیں کوئی روک نہیں پایا۔
وہ انڈیا کے لیے تینوں فارمیٹس کھیلنے والی سب سے کم عمر کھلاڑی ہیں۔
ان کے جارحانہ بلے بازی کے انداز کے لیے انہیں ’لیڈی سہواگ‘ کا لقب دیا گیا ہے لیکن وہ وریندر سہواگ کی بجائے سچن ٹنڈولکر کو بیٹنگ کرتے ہوئے دیکھ کر بڑی ہوئی ہیں۔
2020 کے ایڈیشن سے پہلے ہی ورما نے ٹی 20 بلے بازوں کی فہرست میں پہلے نمبر پر جگہ بنا لی تھی۔
انہوں نے اب تک 51 بین الاقوامی ٹی 20 میچز کھیلے ہیں اور وہ 134.5 کے متاثر کن سٹرائیک ریٹ سے 1200 سے زیادہ رنز بنا چکی ہیں۔
انگلینڈ کی ایلس کیپسی
اگر انگلینڈ نے دفاعی چیمپئن آسٹریلیا کو ہرانا ہے تو اسے اپنی 18 سالہ آل راؤنڈر ایلس کیپسی کی ضرورت ہوگی تاکہ وہ اپنی قابل ذکر کامیابیوں کو جاری رکھ سکیں۔
لیکن ایسا کرنے کے لیے سب سے پہلے انہیں فٹ ہونے کی ضرورت ہے کیوں کہ دسمبر میں انگلینڈ کے دورہ ویسٹ انڈیز کے دوران وہ انجری کا شکار ہو گئی تھیں۔
تاہم اگر وہ فٹنس مسائل پر قابو پالین تو یہ انگلینڈ کے لیے اہم ہو گا۔
کیپسی نے گذشتہ موسم گرما میں بین الاقوامی کیریئر کا آغاز کیا تھا اور وہ دولت مشترکہ کھیلوں میں انگلینڈ کی جانب سے سب سے زیادہ سکور کرنے والی کھلاڑی تھیں۔
انہوں نے آسٹریلیا میں خواتین کی لیگ بگ بیش میں میلبرن سٹارز کی کامیابی میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔
آسٹریلیا کی کم گارتھ
کم گارتھ صرف 14 سال کی تھیں جب انہوں نے 2010 میں نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے میچ سے اپنے بین الاقوامی کریئر کا آغاز کیا۔
تاہم ایسا انہوں نے اپنے آبائی ملک آئرلینڈ کی نمائندگی کرتے ہوئے کیا تھا اور بطور نائب کپتان انہوں نے مجموعی طور پر 114 کیپس جیتیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہیں 2021 میں آئرلینڈ کی دہائی کی بہترین کرکٹر قرار دیا گیا تھا لیکن تب تک انہوں نے آسٹریلیا میں پیشہ وارانہ کیریئر شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔
یہ کام کر گیا اور 26 سالہ آل راؤنڈر اپنے نئے ملک کی ٹیم میں بھی منتخب ہو گئیں اور دسمبر میں ممبئی میں آسڑریلیا کے لیے ٹی 20 میں ڈیبیو کیا۔
دفاعی چیمپئن آسٹریلیا کی ٹیم بڑے ناموں سے بھری ہوئی ہے اس لیے کم گارتھ کے مواقع محدود ہو سکتے ہیں لیکن اگر انہیں کچھ وقت کریز پر ملا تو وہ ان سے اس کا بھرپور فائدہ اٹھانے کی امید رکھیں۔
تاہم ایک چیز پر وہ خوش ہو سکتی ہیں کہ آئرلینڈ دوسرے گروپ میں ہے۔
پاکستان کی ندا ڈار
نوجوان کھلاڑیوں کے درمیان پاکستان کی 36 سالہ آف سپنر ندا ڈار شاید اس ایونٹ کی سینیئر ترین کھلاڑی ہیں۔
2010 میں آئرلینڈ کے خلاف بین الاقوامی ڈیبیو کرنے کے بعد وہ 84 ون ڈے اور 100 سے زیادہ ٹی 20 کھیل چکی ہیں۔
ندا ڈار 2018 کے ٹی 20 ورلڈ کپ میں پلیئر آف دی ٹورنامنٹ قرار پائی تھیں اور 2020 کے ایونٹ میں بھی انہوں نے دوبارہ نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔
اب وہ ویسٹ انڈیز کی انیسہ محمد کے 125 ٹی 20 وکٹوں کے ریکارڈ سے صرف پانچ قدم پیچھے ہیں۔
اس کا لقب ’لیڈی بوم بوم‘ ہے کیوں کہ وہ بلے کے ساتھ بھی شاہد آفریدی کی جارحانہ بیٹنگ کی یاد دلا دیتی ہیں۔
جنوبی افریقہ کی ماریزان کیپ
جب ڈین وین نیکرک کو سکواڈ سے نکال دیا گیا تو خدشہ تھا کہ ان کی ہم جنس اہلیہ ماریزان کیپ بھی ٹیم سے دستبردار ہو سکتی ہیں۔
لیکن 33 سالہ کیپ ٹیم کے ساتھ رہیں جو حقیقت میں اپنی کارکردگی سے گروپ کی مضبوط آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ جیسی ٹیموں کو ہرانے میں مددگار ہو سکتی ہیں۔
کیپ کئی مسائل کا سامنا کرنے کے باوجود ایک کلاس آل راؤنڈر ہیں جن کے نام ٹیسٹ سنچری کے ساتھ ساتھ وکٹوں کا ایک انبار بھی ہے۔
وہ گذشتہ سال ون ڈے ورلڈ کپ میں 203 رنز اور 12 وکٹوں کے ساتھ جنوبی افریقہ کے لیے سب سے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی کھلاڑی تھیں۔