بفہ کا کھویا جس کی پیشگی بکنگ کروانی پڑتی ہے

اس کھوئے کو نہ صرف لوگ بطور سوغات منگوا کر کھاتے ہیں بلکہ تحفے کے طور پر عزیز و اقارب کو بیرون ملک بھی بھجواتے ہیں۔

صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر مانسہرہ کے ایک قصبے بفہ میں تیار کیا جانے والا کھویا اپنے منفرد ذائقے اور معیار کے باعث نہ صرف اندرون ملک بلکہ بیرون ملک بھی کافی مقبول ہے۔

لوگ بطور سوغات اسے منگوا کر کھاتے ہیں اور تحفے کے طور پر عزیز و اقارب کو بیرون ملک بھی بھجواتے ہیں۔

مقامی لوگوں کے مطابق بفہ میں کھویا بنانے کی ابتدا ڈیڑھ صدی قبل ایک ہندو مہاجر نے کی تھی، جس کے بعد اس علاقے میں بتدریج کھویا بنانے کا کاروبار وسیع ہوتا گیا۔

بفہ میں کھویا فروخت کرنے والی ایک پرانی دکان ’جمعہ خان شاپ‘ کے مالک زبیر احمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کا خاندان گذشتہ سات دہائیوں سے بفہ میں کھویا بناتا آ رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کھوئے کی تیاری کے حوالے سے زبیر احمد نے بتایا کہ ’صبح سات بجے آ کر ہم یہ کام شروع کرتے ہیں۔ کڑاہی میں دودھ ڈالتے ہیں اور اسے چار پانچ گھنٹے تک پکایا جاتا ہے۔ پھر جب وہ رنگ تبدیل کر رہا ہوتا ہے تو اس میں چینی ڈالی جاتی ہے، جس کے بعد دودھ کو بڑے چمچے کی مدد سے کڑاہی میں گھما گھما کر ٹھوس شکل میں لایا جاتا ہے جو اچھی طرح جمنے کے بعد انتہائی خوش ذائقہ کھویا بن جاتا ہے۔‘

زبیر احمد نے مزید بتایا کہ تقریباً پانچ من تازہ دودھ میں وہ 15 کلو چینی شامل کرتے ہیں، جس سے 50 کلو کھویا نکلتا ہے۔

منوں کے حساب سے روزانہ کھویا تیار ہونے کے باوجود یہاں پیشگی بکنگ کے بغیر کھوئے کا حصول ممکن نہیں۔ مقامی دکانداروں کے بقول لوگ فون کال کے ذریعے اپنا آرڈر بک کرواتے ہیں اور کھویا تیار ہوتے ہی لے جاتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا