پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے پیر کو کہا ہے کہ اٹلی کے ساحل پر کشتی الٹنے سے ہونے والی 59 اموات میں سے دو درجن سے زائد افراد پاکستانی ہیں۔
اٹلی کے حکام کے پاکستان اتوار کو ہوئے حادثے میں کم از کم 81 افراد کو زندہ بچا لیا گیا جن میں سے 20 افراد ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پیر کو ٹویٹ کیا کہ ’اٹلی میں کشتی کو پیش آنے والے واقعے سے دو درجن سے زائد پاکستانیوں کے ڈوبنے کی اطلاعات تشویش ناک ہیں۔‘
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ انہوں نے دفتر خارجہ کو جلد از جالد تمام حقائق حاصل کرنے کی ہدایت کی ہے تا کہ قوم کو اعتماد میں لیا جائے۔
The reports of the drowning of over two dozen Pakistanis in a boat tragedy in Italy are deeply concerning & worrisome. I have directed Foreign Office to ascertain facts as early as possible & take the nation into confidence.
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) February 27, 2023
اٹلی حکام کی جانب سے جاری بیان میں مزید بتایا گیا کہ الٹنے والی کشتی پر 120 افراد سوار تھے۔
حکام کے مطابق کشتی ترکی سے اٹلی آئے تھی۔ یورپ میں انسانی سمگلنگ کے لیے ترکی کا راستہ سب سے زیادہ استعمال کیا جاتا ہے جس کے ذریعے تارکین وطن کبھی بذریعہ سڑک، پیدل یا کنٹینرز میں بند یورپ میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔
یورپ میں بذریعہ سمندر داخل ہونے کے لیے اٹلی ایک اہم علاقہ ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اٹلی کے محکمہ فائر بریگیڈ کے ترجمان ڈینیلو میڈا نے اتوار کو بتایا کہ کشتی الٹنے کے واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 30 سے تجاوز کر گئی ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق اٹلی میں واقع پاکستانی سفارت خانہ حادثے کا شکار ہونے والی کشتی میں ڈوبنے والے پاکستانیوں کے معاملے پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہے۔
Embassy of Pakistan in Italy continues to vigorously follow the case of Pakistanis aboard the vessel that capsized off the coast of Italy yesterday. (1/2)
— Spokesperson MoFA (@ForeignOfficePk) February 27, 2023
ترجمان نے مزید کہا کہ فائر فائٹرز اب بھی سمندر میں مزید زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کر رہے ہیں لیکن حالات سخت ہیں جس کی وجہ سے تلاش مشکل ہو رہی ہے۔
عرب نیوز نے اٹلی کی نیوز ایجنسی کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ مذکورہ کشتی میں ایران، پاکستان اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن سوار تھے، جو خراب سمندری موسم کے باعث چٹانوں سے ٹکرا کر الٹ گئی۔
اخبار کے مطابق سمندری لہریں کشتی کے سواروں میں سے تقریباً 27 کی لاشیں اٹلی کے صوبہ کرٹون کے تفریحی مقام سٹیکاٹو دی کٹرو کے ساحل پر لے آئی تھیں۔
اے پی کے مطابق کشتی 100 سے زیادہ تارکین وطن کو لے جا رہی تھی جب صبح سویرے سمندر میں حادثے کا شکار ہو گئی۔
اٹلی کے سرکاری ٹی وی نے کہا کہ بچ جانے والوں میں سے 27 بظاہر اپنے طور پر ساحل تک پہنچے۔
روئٹرز کے مطابق اٹلی کی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے تارکین وطن کی کشتی کے حادثے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت مزید سانحات کو روکنے کے لیے غیر قانونی سمندری ہجرت روکنے کے لیے پرعزم ہے۔
اٹلی کے وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم جارجیا میلونی انسانی اسمگلروں کے ہاتھوں انسانی جانوں کے خاتمے پر اپنے گہرے دکھ کا اظہار کرتی ہیں اور ان کی حکومت (تارکین وطن افراد) کی روانگی کو روکنے اور ان کے ساتھ ان سانحات کو سامنے لانے کے لیے پرعزم ہے اور ایسا کرتی رہے گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیان میں کہا گیا: ’اطالوی حکومت سب سے پہلے ان ممالک جہاں سے تارکین وطن افراد روانہ ہوتے ہیں سے زیادہ سے زیادہ تعاون کا مطالبہ کرتی ہے۔‘
پاکستانی وزارت خارجہ نے اتوار کی رات ایک بیان میں کہا: ’ہم اٹلی کے ساحل پر ڈوبنے والے بحری جہاز میں پاکستانیوں کی ممکنہ موجودگی سے متعلق رپورٹس پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ روم میں پاکستان کا سفارت خانہ اطالوی حکام سے حقائق جاننے کے عمل میں ہے۔‘
چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے حادثے کے نتیجے میں معصوم جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک بڑا سانحہ ہے اور اس طرح کے واقعات پر قابو پانے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے قائم کیے گئے پلیٹ فارمز کو رابطہ کاری، معلومات کے تبادلے موثر بنانے اور ان عناصر کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی ضرورت ہے جو معصوم جانوں کو غیر قانونی طریقے سے روشن مستقبل کے خواب دکھا کر ان کی جانوں کو خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔