پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی کرکٹ اندرونِ ملک کے ساتھ ساتھ بیرون ملک مقیم اوورسیز پاکستانیوں میں بھی اتنی ہی مقبول ہے۔ برطانیہ کی مصروف زندگی کے باوجود کرکٹ کے شائقین پی ایس ایل کے میچز لائیو دیکھتے ہیں۔
پاکستان سپرلیگ کا میلہ اپنے جوبن پر ہے، کنگز، سلطانز، قلندرز، زلمی، گلیڈی ایٹرز اور یونائٹڈ سب ہی ٹرافی پر نظریں جمائے بیٹھے ہیں۔ ٹرافی کون گھر لے جائے گا فیصلہ 19مارچ کو ہوگا۔
اس بارے میں انڈپینڈنٹ اردو نے کچھ یونیورسٹی سٹوڈنٹس سے بات کی اور ان سے پی ایس ایل سے متعلق سوالات پوچھے۔
ان سوالات میں شامل تھا کہ پی ایس ایل کے میچز کیسے دیکھتے ہیں، پسندیدہ ترین لمحہ کون سا ہے، کس ٹیم کو سپورٹ کرتے ہیں اور کون سی نئی فرنچائز کو دیکھنا چاہیں گے۔
ذیشان اختر، جو بولٹن یونیورسٹی میں وکالت کے طالب علم ہیں، وہ یونیورسٹی آف بولٹن کرکٹ ٹیم کے کپتان ہیں، اس کے علاوہ وہ بولٹن ڈین اینڈ ڈربی کلب کے لیے بھی کرکٹ کھیلتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وہ کرکٹ کے لائیو میچز سکائی کرکٹ پر دیکھتے ہیں۔ ان کا ابھی تک کا پسندیدہ ترین لمحہ محمد عامر اور بابر اعظم کے درمیان ہونی والی لڑائی ہے۔ ذیشان لاہور قلندرز کو سپورٹ کر رہے ہیں۔
ذیشان اختر چاہتے ہیں کہ پی ایس ایل کے اگلے سیزن میں آزاد کشمیر کی ٹیم شامل کی جائے تاکہ کشمیر کے لوگوں کو بھی موقع ملنا چاہیے۔
جمال آصف یونیورسٹی آف بولٹن میں زیر تعلیم ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ وہ ملتان سلطانز اور پشاور زلمی کو سپورٹ کر رہے ہیں۔ ان کا ابھی تک کا پسندیدہ لمحہ ’احسان اللہ‘ کی بائولنگ ہے-
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا ہے کہ اگلے سیزن میں حیدرآباد، راولپنڈی کی فرنچائزز کو بھی شامل کیا جائے تاکہ مختلف کھلاڑی اپنا ٹیلنٹ دکھا سکیں۔
یونیورسٹی آف بولٹن میں ایم ایس سی الیکٹریکل انجینئیرنگ کے طالب علم محمد مبین خان ہیں۔
وہ پی ایس ایل کے میچز پی ٹی وی سپورٹس لائیو سٹریم میں دیکھتے ہیں۔ ان کو پی ایس ایل کے میچز دیکھنا بہت پسند ہے اور وہ ان میچز کو اس لیے سپورٹ کرتے ہیں کیونکہ ان کے خیال میں پاکستان میں یہ واحد پلیٹ فارم ہے جو سپورٹس کلچر کو پروموٹ کر رہا ہے۔
نئے لوگ پاکستان سپر لیگ کا حصہ بن کر نیشنل لیول پر پہنچ رہے ہیں۔ اس طرح پاکستان کرکٹ کو فروغ مل رہا ہے۔ وہ اس سیزن میں پشاور زلمی کو سپورٹ کر رہے ہیں۔ ان کے ابھی تک دو فیورٹ لمحات ہیں، پہلا شاہین آفریدی کا رائے کو یوکر دوسرا محمد حارث کا مثالی چھکا جو شائقین کے سروں کے اوپر سے ہوتا ہوا گیا۔
ان کا کہنا ہے: ’میری خواہش ہے کہ پی ایس ایل میں اگر کوئی نئی فرنچائز شامل کی جائے تو وہ آزاد کشمیر سے ہونی چاہیے اور کشمیر کے نام سے ہو۔ تاکہ کشمیر کے لوگوں کو بھی موقع ملے اور سپورٹس کلچر کو فروغ ملے۔‘