پاکستان اور امریکہ کے درمیان انسداد دہشت گردی کے معاملے پر دو روزہ مذاکرات کا آغاز پیر کو اسلام آباد میں ہوگیا ہے جس میں دونوں ملکوں کو درپیش دہشت گردی کے خطرات سمیت اس سے منسلک دیگر معاملات پر بات چیت ہو رہی ہے۔
ان مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت وزارت خارجہ کے ایڈیشنل سیکریٹری سید حیدر شاہ جب کہ امریکی وفد کی سربراہی قائم مقام رابطہ کار برائے انسداد دہشت گردی کرسٹیوفر لینڈبرگ کر رہے ہیں۔
پاکستانی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ چھ اور سات مارچ کو ہونے والے مذاکرات کا مقصد دہشت گردی کے مشترکہ خطرے اور اس کے لیے مالی معاونت کو روکنے پر مختلف سطحوں پر تعاون اور ایک دوسرے کے تجربات سے استفاد کرنا ہے۔
: PR NO
— Spokesperson MoFA (@ForeignOfficePk) March 5, 2023
Curtain Raiser: Pakistan-US Counter Terrorism Dialogue, 6-7 March 2023
https://t.co/gTPlBRv1YX pic.twitter.com/ffKkQothY8
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ادھر امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مذاکرات میں سرحدی سکیورٹی کو بہتر بنانے اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کو روکنے کے لیے پالیسی مرتب کرنا ہے۔
اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان یہ مذاکرات ایسے وقت ہو رہے ہیں جب پاکستان میں حالیہ مہینوں میں عسکریت پسندی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
بلوچستان میں پیر کو پولیس کی ایک گاڑی پر خودکش حملے میں نو اہلکار مارے گئے ہیں۔
پولیس پر یہ پہلا حملہ نہیں بلکہ گذشتہ سال نومبر میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی طرف سے یکطرفہ طور پر جنگ بندی کے خاتمے کے بعد ایسے حملوں میں تیزی آئی ہے۔
گذشتہ ماہ امریکہ اور پاکستان کے مابین واشنگٹن میں دفاعی مذاکرات بھی ہوئے تھے لیکن امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے یہ واضح نہیں کیا گیا تھا کہ امریکہ شدت پسندی کی نئی لہر میں گھرے پاکستان کی سکیورٹی امداد بحال کرنے کے لیے تیار ہے یا نہیں۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں پاکستان کو فراہم کیا جانے والا دفاعی تعاون معطل کر دیا تھا جو تاحال بحال نہیں ہو سکا ہے۔