چین کے صدر شی جن پنگ کے سب سے قابل اعتماد اتحادیوں میں سے ایک لی چیانگ کو ہفتے کو دنیا کی دوسری بڑی معیشت کا وزیر اعظم نامزد کر دیا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق شنگھائی پارٹی کے سابق سربراہ لی چیانگ کو پارلیمنٹ کے اجلاس میں سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم لی کی چیانگ کا جانشین نامزد کیا گیا تھا۔
شی جن پنگ کی جانب سے لی چیانگ کو بطور وزیر اعظم نامزد کرنے کی تحریک ہفتے کی صبح چیمبر میں پڑھ کر سنائی گئی۔ نیشنل پیپلز کانگریس کے دو ہزار900 سے زائد نائبین میں سے تقریباً سب نے متفقہ طور پر ان کا انتخاب کیا۔
موجودہ وزیراعظم لی کی چیانگ پیر کو ختم ہونے والے نیشنل پیپلز کانگریس کے اجلاس کے دوران ریٹائر ہو رہے ہیں۔
2016 میں شی جن پنگ نے لی چیانگ کو جیانگسو میں تعینات کیا تھا۔ اگلے سال، لی کو شنگھائی کا پارٹی سیکریٹری مقرر کیا گیا۔ جو صدر کے ان پر اعتماد کی علامت ہے۔
اب وہ وزیراعظم اور چین کی کابینہ سٹیٹ کونسل کے سربراہ کی حیثیت سے ملک کے روز مرہ کے معاملات کے ساتھ ساتھ میکرو اکنامک پالیسی کے بھی ذمہ دار ہوں گے۔
کووڈ کے بعد معاشی سرگرمیاں دوبارہ بحال ہونے کے باوجود لی چیانگ کو اب بھی مشکل حالات کا سامنا ہے۔
انہیں معیشت کو مستحکم کرنے، مالیاتی نظام میں خطرات کو کم کرنے، ملک کی گرتی ہوئی پراپرٹی مارکیٹ سے نمٹنے اور صارفین اور سرمایہ کاروں کو اندرون ملک اور بیرون ملک مطمئن کرنا ہوگا۔
کافی حد تک عملی اور بزنس فرینڈلی تصور کیے جانے والے لی چیانگ کو کووڈ 19 کی پابندیوں کے تین سال بعد چین کی ناہموار معاشی بحالی، صارفین اور نجی شعبے کے درمیان کمزور اعتماد اور عالمی مشکلات کا سامنا ہے۔
یوریشیا گروپ کے سینیئر تجزیہ کار نیل تھامس نے کہا، ’(لی) کو کاروبار کے لیے دوستانہ مقامی رہنما کے طور پر دیکھا جاتا تھا لیکن یہ قابل اعتراض ہے کہ آیا یہ خوبیاں بطور وزیر اعظم میکرو اکنامک کوآرڈینیشن اور ریگولیٹری ایجنڈا قائم کر سکیں گی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وہ ایسے وقت میں عہدہ سنبھالیں گے جب مغرب کے ساتھ کشیدگی بڑھ رہی ہے، جس میں چین کی اہم ٹیکنالوجیوں تک رسائی کو روکنے کے امریکی اقدامات بھی شامل ہیں۔
پیر کو پارلیمانی اجلاس ختم ہونے کے بعد میڈیا کے ساتھ وزیراعظم کے روایتی سوال و جواب سیشن کے دوران لی چیانگ اپنا بین الاقوامی کیریئر شروع کریں گے۔
اکتوبرمیں پولٹ بیورو سٹینڈنگ کمیٹی میں دوسرے نمبر کے عہدے پر تعینات کرکے انہیں وزیراعظم کے عہدے کے لیے ٹریک پر لایا گیا تھا۔
جمعے کو 69 سالہ شی جن پنگ نے ریاستی رہنما کی حیثیت سے تیسری مرتبہ پانچ سالہ مدت حاصل کی تھی جس کے بعد وہ ممکنہ طور پر تاحیات حکومت کر سکیں گے۔
بیجنگ میں گریٹ ہال آف دی پیپل میں ایک تقریب کے دوران جب شی جن پنگ حلف اٹھا رہے تھے تو انہوں نے اپنی دائیں مٹھی اٹھائی اور اپنا بایاں ہاتھ چینی آئین کی سرخ چمڑے کی کتاب پر رکھا۔
خیال کیا جارہا ہے کہ وہ ماؤ زے تنگ کے بعد ملک کے سب سے طاقت ور رہنما کے طور پر اپنی گرفت مضبوط کر رہے ہیں۔
چین کی ربڑ سٹیمپ پارلیمنٹ، نیشنل پیپلز کانگریس (این پی سی) کے تقریباً تین ہزار ارکان نے گریٹ ہال آف پیپل میں 69 سالہ شی جن پنگ کے حق میں متفقہ ووٹ دیا۔ اس انتخاب میں ان کا کوئی حریف نہیں تھا۔
2018 میں صدر شی نے ایک شخص کے دو سے زیادہ مرتبہ صدر بننے کی پابندی ختم کر دی تھی۔ اس طرح انہوں نے اپنی تیسری صدارتی مدت کے لیے راہ ہموار کی۔