انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی میں ہونے والا جی ٹوئنٹی اجلاس کسی اتفاق رائے کے بغیر ختم ہو گیا جس کی وجہ روس یوکرین جنگ پر اس فورم کے ارکان کے موقف میں بڑا فرق تھا۔
اجلاس کے دوران امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن اور روسی ہم منصب سرگے لاوروف کے درمیان ایک مختصر ملاقات بھی ہوئی تاہم روس اور چین کے اعتراض کے باعث اجلاس کے اختتام پر کوئی مشترکہ اعلامیہ جاری نہ ہو سکا۔
امریکی وزیرخارجہ اینٹنی بلنکن نے اس ملاقات کے حوالے سے کہا ہے کہ انہوں نے روس سے یوکرین کی جنگ ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اجلاس کے موقعے پر روس اور چین کے وزرائے خارجہ کی ملاقات کے بعد روسی وزارت خارجے کے بیان کے مطابق دونوں ملکوں نے جمعرات کو دوسرے ملکوں کو ’بلیک میل کرنے اور دھمکیاں‘ دینے پر مغربی ملکوں پر تنقید کی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روسی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’دوسرے ممالک کے داخلی معاملات میں مداخلت، بلیک میلنگ، دھمکیوں کے ذریعے یکطرفہ سوچ مسلط کرنے اور بین الاقوامی تعلقات کو جمہوری بنانے کی مخالفت کرنے کی کوششوں کو متفقہ طور پر مسترد کر دیا گیا۔‘
ماسکو نے یہ بیان روسی وزیر خارجہ سرگے لاوروف کی نئی دہلی میں جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس کے موقع پر چینی وزیر خارجہ کِن گانگ سے ملاقات کے بعد جاری کیا۔
ماسکو کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے یوکرین میں روس کی فوجی مہم پر بھی تبادلہ خیال کیا جس میں تنازعے کے خاتمے کے لیے بیجنگ کی تجویز بھی شامل تھی۔ بیان میں زیر بحث آنے والے معاملات پر مؤقف کے حوالے سے دونوں ملکوں کی ’انتہائی قربت‘ کی جانب بھی اشارہ کیا گیا۔
انڈیا چاہتا تھا کہ اس سال جی ٹوئنٹی کی اپنی صدارت کو غربت کے خاتمے اور موسمیاتی مالیات جیسے مسائل پر توجہ مرکوز کرے لیکن یوکرین پر روس کے حملے نے ایجنڈے کے دیگر نکات کو الگ کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انڈیا نے کہا کہ اس کے اور چین کے وزرائے خارجہ نے جمعرات کو نئی دہلی میں جی 20 اجلاس کے موقع پر دو طرفہ چیلنجوں پر تبادلہ خیال کیا۔
انڈین وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اپنے چینی ہم منصب کن گانگ سے ملاقات کے بعد ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’ہماری بات چیت دو طرفہ تعلقات کو درپیش موجودہ چیلنجوں، خاص طور پر سرحدی علاقوں میں امن و سکون کے مسئلے سے نمٹنے پر مرکوز تھی۔‘
پہلی بار سال 2020 میں دونوں ملکوں کی سرحدی سکیورٹی فورسز کے درمیان دستی لڑائی اور جھگڑے کے بعد ایشیا کے دو بڑے ملکوں کے درمیان تعلقات خراب ہو گئے تھے۔
اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو نئی دہلی میں جی ٹوئنٹی اجلاس اس وقت انتشار کا شکار ہو گیا جب روس نے مغرب پر دوسرے ممالک کو بلیک میل کرنے اور دھمکیاں دینے کا الزام لگایا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جولائی کے بعد نئی دہلی میں ہونے والے اجلاس میں امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن اور روسی وزیر خارجہ سرگے لاوروف کو پہلی بار ایک ہی کمرے میں دیکھا گیا لیکن دونوں کے درمیان بات چیت کا امکان نہیں تھا۔
امریکہ نے چین پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اپنے اتحادی روس کو اسلحہ فراہم کرنے پر غور کر رہا ہے۔ مغربی مندوبین وزرائے خارجہ اجلاس کو بیجنگ کو اس تنازعے میں مداخلت سے روکنے کے لیے استعمال کریں گے۔
لیکن روس نے جی ٹوئنٹی اجلاس کے موقعے پر لاوروف اوران کے چینی ہم منصب کن گانگ کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد سخت الفاظ میں بیان جاری کیا۔
روسی وزارت خارجہ نے کہا کہ ’دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے، بلیک میلنگ اور دھمکیوں کے ذریعے یکطرفہ سوچ مسلط کرنے اور بین الاقوامی تعلقات کو جمہوری بنانے کی مخالفت کرنے کی کوششوں کو متفقہ طور پر مسترد کر دیا گیا۔‘
ہسپانوی وزیر خارجہ جوز مینوئل البریس کا کہنا تھا کہ انڈیا میں گروپ آف ٹوئنٹی کے اجلاس میں لاوروف کے تبصروں کے بعد کسی مشترکہ علامیے تک پہنچنے کا امکان نہیں ہے۔
البریس نے صحافیوں کو بتایا کہ ’اس تقریر کے بعد جو ہم نے روس کے وزیر خارجہ کی طرف سے دیکھی، میں نہیں سمجھتا کہ روس کسی قابل قبول علامیے کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے۔‘
یہ واضح نہیں کہ لاوروف نے بند کمرے میں ہونے والی ملاقات میں کیا کہا لیکن روسی وزارت خارجہ نے ان کی آمد سے قبل کہا تھا کہ وہ اس فورم کو تنازعے کے حوالے سے مغربی ممالک پر تنقید کے لیے استعمال کریں گے۔
وزارت خارجہ نے منگل کو کہا کہ ’امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی تباہ کن پالیسی نے دنیا کو پہلے ہی تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔‘