پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے اتوار کو کہا ہے کہ وہ زمان پارک میں ان کی رہائش گاہ پر ’حملہ‘ کرنے والے ہر پولیس افسر کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے جا رہے ہیں۔
اتوار کو یوٹیوب پر نشر ہونے والے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ انہوں نے اپنے تمام وکلا سے کہہ دیا ہے کہ ایسے پولیس افسروں کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکٹائیں۔
پولیس افسران کے خلاف قانونی کارروائی کے اعلان کے بعد عمران خان کی رہائش گاہ کے نگران اویس احمد نے پاکستان مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز اور وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے خلاف مقدمے کے اندراج کے لیے لاہور کے تھانہ ریس کورس میں درخواست جمع کرا دی۔
درخواست میں نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی، آئی جی پولیس ڈاکٹر عثمان، سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ، ڈی آئی جی آپریشنز افضال کوثر اور ایس ایس پی آپریشنز صہیب اشرف کے نام بھی شامل ہیں۔
درخواست میں پولیس کارروائی کے دوران گھر کے محافظوں کے لائسنس شدہ اسلحے کی تفصیلات بھی لف ہیں۔
درخواست میں الزام عائد کیا گیا کہ پولیس نے کارروائی کے دوران گھر میں لوٹ مار بھی کی۔
مقدمے کے لیے درخواست ایک ایسے وقت پر جمع کرائی گئی جب گذشتہ روز آئی جی پنجاب کے مطابق پولیس نے سرچ وارنٹ لے کر عمران خان کی رہائش گاہ کی تلاشی لی جہاں انہیں مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
لاہور میں ہفتے کو ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے آئی جی پنجاب عثمان انور نے کہا تھا کہ ’عدالت نے قانون کی حکمرانی کی بات کی اور دونوں فریقین سے کہا کہ اگر آپ نے گھر کے اندر جانا ہے تو اس کے لیے سرچ آپریشن ہونا چاہیے اور ساتھ ہی عدالت نے یہ بھی کہا کہ آپ آپس میں بات کر لیں تاکہ گھر کے اندر جانے میں آسانی رہے۔‘
پنجاب پولیس نے رہائش گاہ سے اسلحہ کے علاوہ پیٹرول بم برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ تاہم عمران خان نے ایسے تمام دعوؤں کو مسترد کیا ہے۔
عمران خان نے سوال کیا کہ ’پلاسٹک کی بوتلوں میں کون سے پیٹرول بم ہوتے ہیں؟ جھوٹ کے لیے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے۔‘
ان کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کا حکم تھا کہ ایک ’ایس پی لیول کا افسر ان کے گھر کی تلاشی پی ٹی آئی کے ایک نمائندے کی موجودگی میں ہی لے سکتا ہے۔‘
پی ٹی آئی چیئرمین نے اپنے خطاب میں آئی جی پنجاب پر ’بدنیت‘ ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’محکمہ پولیس کو ایسے افسروں کے خلاف کارروائی کرنا چاہیے۔‘
عمران خان نے اپنے خطاب میں الزام عائد کیا کہ ہفتے کو ’اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس میں انہیں قتل کرنے یا پھر پکڑ کر بلوچستان کی جیل لے جانا کا منصوبہ تھا۔‘
’میں لاہور سے اسلام آباد کے لیے نکلا تو مجھے پتہ تھا کہ یہ مجھے پکڑ لیں گے۔ جب میں اسلام آباد ٹول پلازہ پہنچا تو مجھے پکا یقین تھا کہ یہ کیا کریں گے کیونکہ اس دن ساری موٹر وے بند تھی، جیسے کوئی بڑا مجرم آ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی کے پرامن کارکنوں کو اشتعال دلایا، جوڈیشل کمپلیکس پہنچے تو پھر آنسو گیس کی شیلنگ شروع کر دی گئی، میں تو وہاں صرف حاضری لگانے کے لیے گیا تھا لیکن انہوں نے پورا علاقہ بند کر دیا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’ہم دروازے پر تھے کہ لاٹھی چارج شروع ہو گیا جس پر کارکنوں نے ردعمل دکھایا۔ ان کا منصوبہ یہی تھا کہ افراتفری پھیلائی جائے اور اس دوران مجھے قتل کر دیا جائے۔‘
عمران خان کی پیشی کے موقعے پر پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے کی جانے والی توڑ پھوڑ اور اشتعال انگیزی کا مقدمہ اتوار کو عمران خان، پی ٹی آئی رہنماؤں اور نامعلوم کارکنان کے خلاف درج کرتے ہوئے 18 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا کہ ’ملک کے فیصلے کرنے والے جاگیں ورنہ حالات قابو سے باہر نکل جائیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ مریم نواز ہر وقت لیول پلیئنگ فیلڈ کی بات کرتی ہیں جس کا ’مقصد مجھے جیل میں ڈالنا ہے، یہی لندن پلان ہے۔‘
عمران خان نے اپنے خطاب کے آخر میں بدھ کو مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کا اعلان کیا۔
عمران خان نے مسلح جتھوں کے ساتھ جوڈیشل کمپلیکس پر حملہ کیا: رانا ثنا اللہ
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے عمران خان کے الزامات کے ردعمل میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین ’مسلسل جھوٹ بول کر قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے الزام عائد کیا کہ عمران خان نے کل مسلح جتھوں کے ساتھ جوڈیشل کمپلیکس پر حملہ کیا۔ ’مسلح جتھوں کے ساتھ عدالت میں جانا غنڈہ گردی ہے۔‘
وزیر داخلہ نے سوال کیا کہ اگر مسلح لوگ جوڈیشل کمپلیکس میں داخل ہو جاتے تو وہاں کیا صورت حال ہوتی؟
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان افسروں کے نام لے لے کر انہیں برا بھلا کہتے ہیں۔
’آپ سب سے کہتے ہیں تلاشی دیں، آپ خود کیوں تلاشی نہیں دیتے۔‘