اسلام آباد پولیس نے ہفتے کو توشہ خانہ کیس کے سلسلے میں جوڈیشل کمپلیکس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی پیشی کے موقعے پر پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے کی جانے والی توڑ پھوڑ اور اشتعال انگیزی کا مقدمہ عمران خان، پی ٹی آئی رہنماؤں اور نامعلوم کارکنان کے خلاف درج کرتے ہوئے 18 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔
تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کیے گیے اس مقدمے میں انسداد دہشت گردی7 اے ٹی اے سمیت 11 دفعات شامل کی گئی ہیں۔
مقدمے میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان، علی امین گنڈاپور، مراد سعید، شبلی فراز، عمر ایوب، حسان نیازی، حماد اظہر، خرم نواز، فرخ حبیب، عامر کیانی،کرنل ریٹائرڈ عاصم، عمر سلطان اور اسد قیصر کا نام بھی شامل ہے۔
مقدمے کے متن میں اسلام آباد پولیس کا کہنا تھا کہ ملزمان نے جوڈیشل کمپلیکس کو چاروں طرف سے گھیرلیا، شیشے توڑے، سرکاری گاڑیوں اور پولیس ملازمین کی موٹر سائیکلوں کو آگ لگائی۔
مزید کہا گیا کہ ملزمان پولیس اہلکاروں سے وائر لیس سیٹ، اسلحہ، آٹھ اینٹی رائٹ کٹس اور نقدی بھی چھین کر لے گئے۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق: ’ملزمان بالا کے اس فعل سے سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ، سرکاری گاڑیوں، موٹرسائیکلوں کو جلانے اور توڑ پھوڑ کرنے سے کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا۔‘
مزید کہا گیا کہ ملزمان کا اس انداز سے وقوعہ سرزد کرنے کا مقصد عدالتوں میں توڑ پھوڑ کر کے عدلیہ اور پولیس کو ڈرانا دھمکانا، چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف مقدمے کی سماعت پر اثر انداز ہونا، پولیس کے افسران و ملازمین کو زخمی کرکے اور گاڑیاں جلاکر خوفزدہ کرنا اور دہشت پھیلانا ہے تاکہ معاشرے میں عدم تحفظ پیدا ہوجائے۔
ایف آئی آر کے مطابق: ’مزید اس وقوعہ کا مقصد عوام، عدلیہ، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں میں آتش زنی اور لوٹ مار کرکے اور سرکاری ملازمین کو نقصان پہنچا کر اور خوف و ہراس پیدا کرنا ہے۔‘
پی ایس ایل کی سکیورٹی پر تعینات اہلکاروں پر حملہ
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
لاہور پولیس کے ایک ترجمان نے نام نہ بتانے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کی نمائندہ فاطمہ علی کو بتایا کہ ’گذشتہ رات (18 مارچ کو) جب پی ایس ایل کی سکیورٹی پر تعینات ٹیمیں واپس آرہی تھیں تو کینال روڈ، زمان پارک کے قریب پی ٹی آئی کے مشتعل کارکنان نے ان پر حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں ایلیٹ فورس کی ایک گاڑی کو توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا گیا جبکہ مشتعل افراد نے ایک گاڑی کو نہر میں پھنک دیا اور ایک کانسٹیبل کو بھی مارا پیٹا اور زخمی کیا۔
انہوں نے بتایا کہ کارکنان کے ہاتھوں میں ڈنڈے تھے جن سے انہوں نے پولیس پر حملہ کیا۔
اس حملے کے نتیجے میں پنجاب حکومت نے پولیس پر حملہ کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
پنجاب حکومت کے ترجمان نے گذشتہ رات پولیس پر ہونے والے حملے کی فوٹیج کے ہمراہ اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا: ’ایک بجکر 40 منٹ پر کینال روڈ، زمان پارک پر ایلیٹ فورس کی ٹیم اور ان کی گاڑی پر حملہ کرنے والے ان تمام شرپسندوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔‘
زمان پارک سے گرفتار تین طالب علم اہل خانہ کے سپرد
لاہور سے انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار فاطمہ علی کے مطابق پولیس نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک سے گرفتار کیے گئے تین طالب علموں کے خلاف قانونی کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے انہیں ان کے اہل خانہ کے سپرد کردیا ہے۔
ترجمان لاہور پولیس کے مطابق گرفتار کم عمر لڑکوں کے روشن مستقبل کی خاطر قانونی کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور انہیں والدین کا سہارا بننے کی نصیحت کی گئی۔
ترجمان کے مطابق والدین نے بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے لاہور پولیس کے اقدام کو سراہا جبکہ تینوں بچوں نے بھی تعلیمی سرگرمیوں کی طرف توجہ دینے کا وعدہ کیا۔
سڑک بلاک کرنے پر مقدمہ
نامہ نگار ہزار خان بلوچ کے مطابق کوئٹہ میں بھی عمران خان کے حق میں مظاہرہ کرنے اور سڑک بلاک کرنے پر عنایت اللہ کاکڑ و دیگر پی ٹی آئی کارکنان کے خلاف ایئر پورٹ تھانہ میں ایس ایچ او عبد الحئی گرانی کی مدعیت میں دفعہ 341 ت پ،147ت پ، 149ت اور 153 ت پ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ مزکورہ ملزمان نے ٹائر جلا کر شاہراہ کو بلاک کیا تھا۔