اسلام آباد میں اتوار کو کچی بستیوں میں رہنے والی سکول کی لڑکیوں کے درمیان کرکٹ میچز کا انعقاد کیا گیا۔
کچی بستیوں میں رہنے والی ان لڑکیوں کے درمیان کرکٹ کے یہ مقابلے پاکستان کرکٹ بورڈ نے آسٹریلوی ہائی کمیشن اور سرینا ہوٹل کے اشترک سے کروائے گئے۔
ان مقابلوں میں حصہ لینے والی نویں جماعت کی طالبہ صائمہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کو بچپن سے کرکٹ کھیلنے کا شوق تھا۔ سکول میں گیمز بھی کھیلتی تھیں جس کی وجہ سے سکول نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو ان کے نام کی سفارش کی۔
وہ کہتی ہیں کہ ’میں بڑی ہو کر بابر اعظم جیسی کرکٹ کھیلنا چاہتی ہوں۔‘
ٹیم کے کوچ محمد طاہر نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ وہ بچیاں ہیں جو ہر جگہ نظر انداز ہوتی ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ان کو یہ موقع ملا ہے کہ وہ گراؤنڈ میں آئیں اور کرکٹ کھیلیں اور اپنی قابلیت کا مظاہرہ کریں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آسٹریلوی ہائی کمشنر نیل ہاکنز نے اس بارے میں کہا کہ ’آسٹریلیا میں کرکٹ کو پسند کیا جاتا ہے۔ اس لیے ہم اس کو پروموٹ بھی کر رہے ہیں۔ کیونکہ بچیوں میں کرکٹ کھیل کر اعتماد بڑھتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مردوں کے علاوہ خواتین میں بھی کرکٹ کی پذیرائی کے لیے آسٹریلیا کا کردار بہت اہم ہے۔ آسٹریلیا کی حکومت صنفی امتیاز کے بغیر اس کھیل کی پذیرائی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔‘
’ہم تمام سکول انتظامیہ اور بچیوں کے والدین کے شکر گزار ہیں جنہوں نے بچیوں کو کھیلنے کی اجازت دی۔‘