کوئٹہ کے نواحی علاقے کچلاک میں پیر اور منگل کی درمیانی شب مسلح افراد اور پولیس کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں پولیس کے مطابق ایک حملہ آور اور چار پولیس اہلکار جان سے گئے۔
کوئٹہ میں انسداد دہشتگردی کے محکمے کے اہلکار اعتزاز گورایہ نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ ’عسکریت پسندوں کا تعلق تحریک طالبان پاکستان سے تھا جو کہ افغانستان کے طالبان سے الگ ہے لیکن ان کا نظریہ ایک جیسا ہے۔‘
پولیس کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو پولیس کی کارروائی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’کچلاک میں مسلح افراد کے خلاف ریڈ کیا گیا، جس میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ شدت پسندوں کی علاقے میں موجودگی کی اطلاع پر پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ان کی گرفتاری کے لیے آپریشن کیا گیا تھا جس کے دوران مسلح افراد اور پولیس کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
پولیس افسر کے مطابق: ’فائرنگ کے دوران گولیاں لگنے سے چار پولیس اہلکار جان سے گئے، جبکہ ایک مسلح شخص کے مارے جانے کی بھی اطلاع ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سے قبل نواحی علاقے کچلاک میں اتوار کو مسلح افراد نے پولیس کے ایگل سکواڈ پر حملہ کیا تھا، جس میں دو اہلکار جان سے گئے تھے، جوابی کارروائی میں ایک شدت پسند کی موت ہوئی تھی اور دو زخمی ہوگئے تھے۔
دوسری جانب پیر کو سوا چار بجے کے قریب کوئٹہ شہر کے شارع اقبال پر ایک بم دھماکے میں پولیس کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس دو پولیس اہلکاروں سمیت چار افراد جان سے گئے اور 18 زخمی ہوگئے تھے۔
اسی روز رات کو سریاب روڈ پر دوسرے دھماکے میں پولیس کی گاڑی کو دھماکے سے نشانہ بنایا گیا جس میں چار افراد زخمی ہوئے تھے۔
یہ دھماکہ اس وقت ہوا جب لوگ بازار میں عید کی خریداری کے لیے موجود تھے، جس سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا تھا۔
کچلاک میں ایگل سکواڈ پر حملے کے بعد وزیر داخلہ میر ضیا لانگو نے حملہ آوروں کی گرفتاری کے لیے کارروائی کی ہدایت جاری کی تھی۔