سعودی وزارت خارجہ نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا کہ خلیجِ عرب کے وزرائے خارجہ اور ان کے مصری، عراقی اور اردنی ہم منصبوں نے شام کے بحران کے سیاسی حل تک پہنچنے کے لیے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
جدہ میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کی میزبانی میں عرب ممالک کے وزرائے خارجہ کے اس غیر رسمی مشاورتی اجلاس کے اختتام پر جاری کردہ بیان کے مطابق وزرا نے شام کے بحران کے خاتمے کی کوششوں میں عرب قیادت کے کردار کی اہمیت پر زور دیا۔
بیان کے مطابق ان رہنماؤں نے عرب ممالک کے اس کردار کے لیے ضروری میکانزم قائم کرنے اور ان کوششوں کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے عرب ممالک کے درمیان مشاورت کو تیز کرنے پر بھی زور دیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ شام کی عرب ممالک کی تنظیم میں ممکنہ واپسی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
صدر بشار الاسد کے خونریز کریک ڈاؤن کے بعد 22 ممالک پر مشتمل عرب لیگ نے شام کی رکنیت معطل کر دی تھی۔
عرب نیوز کے مطابق اس کریک ڈاؤن نے ایک کثیر الجہتی جنگ کو جنم دیا جس نے شامی قوم کو تباہ کر دیا اور لاکھوں افراد بے گھر ہو گئے۔
اس جنگ میں لاکھوں لوگ مارے بھی گئے جس نے متعدد غیر ملکی طاقتوں کو اپنی طرف متوجہ کیا اور ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔
اگرچہ کچھ عرب ریاستوں نے دمشق کے ساتھ تعلقات کو بہتر کیے ہیں لیکن شام کا عرب دنیا کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا کئی ممالک کے لیے ایک حساس مسئلہ ہے۔
رواں ہفتے کے آغاز پر قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے کہا تھا کہ عرب لیگ میں شام کی رکنیت کی معطلی کی اصل بنیاد اب بھی موجود ہے۔
دوسری جانب ترکی اور شام میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد بشار الاسد کی ابوظبی اور عمان آمد سے خطے کے دمشق کے ساتھ تعلقات معمول پر آنے کی رفتار بڑھ گئی۔
سعودی عرب نے شام کے اہم علاقائی اتحادی ایران کے ساتھ مفاہمت کے بعد کہا ہے کہ دمشق کے ساتھ ایک نئے نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔ دونوں ممالک جلد اپنے سفارتخانے دوبارہ کھولیں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شہزادہ فیصل بن فرحان اور شام کے وزیر خارجہ فیصل مقداد کے درمیان گذشتہ ہفتے جدہ میں ہونے والی ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے شام کے بحران کا سیاسی حل تلاش کرنے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔
ہفتے کے روز ہونے والے مشاورتی اجلاس کے دوران عرب وزرائے خارجہ نے کہا کہ ایسا سیاسی حل تلاش کرنا بہت ضروری ہے جو ’شام کے اتحاد، سلامتی، استحکام، سرزمین اور عرب شناخت کو محفوظ رکھے۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے انسانی بحران کے حل کے لیے اقدامات پر بھی اتفاق کیا جن میں شام کے تمام خطوں تک امداد پہنچانے کے لیے مناسب ماحول فراہم کرنا، شامی پناہ گزینوں اور بے گھر افراد کی ان کے علاقوں میں واپسی کے لیے ضروری حالات پیدا کرنا بھی شامل ہے۔
انہوں نے شدت پسندی، شدت پسند تنظیموں سے نمٹنے، منشیات کی سمگلنگ، شام کی خودمختاری کو برقرار رکھنے کے لیے وہاں مسلح ملیشیاؤں کی موجودگی کو ختم کرنے اور شام کے اندرونی معاملات میں بیرونی مداخلت کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیا۔