رمضان کے مہینے میں یوں تو دن کے اوقات میں کھانے پینے کے علاوہ دیگر کئی سرگرمیاں بھی مانند پڑ جاتی ہیں لیکن شام کے بعد اور رات کے اوقات میں کھیلوں اور دیگر مشاغل میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے اور یہی حال کوئٹہ کا بھی ہے۔
کوئٹہ کے نوجوانوں نے افطار سے سحری کے دوران وقت گزاری کے لیے راستہ نکال رکھا ہے اور وہ نہ صرف رات کو ہوٹلنگ کرتے ہیں بلکہ اس کے ساتھ لڈو سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔
ایسے ہی ایک نوجوان مزمل نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’میں گذشتہ سات آٹھ سالوں سے ہر سال کی طرح اس بار بھی افطار کے بعد روزانہ یہاں دوستوں کے ساتھ آ کر چائے پیتا ہوں۔ اس دوران ہم لڈو بھی کھیلتے ہیں، جس سے سحری تک کا وقت گزرنے کا پتہ نہیں چلتا۔‘
ان کا کہنا تھا: ’ہم روزانہ مختلف ہوٹلوں میں جاتے ہیں، چائے وغیرہ پیتے ہیں اور اس کے ساتھ لڈو کا کھیل بھی چلتا رہتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بقول مزمل: ’لڈو ایسا کھیل ہے جو انسان کی تھکاوٹ دور کرتا ہے اور اس سے دماغ بھی تازہ دم ہو جاتا ہے۔ اسی وجہ سے ہم یہاں آ کر لڈو کھیل کو خود کو تازہ دم کرتے ہیں۔
’لڈو دماغ سے کھیلا جانا والا کھیل ہے، بعض اس کو قسمت کا کھیل کہتے ہیں لیکن میں کہتا ہوں کہ اسے اگر دماغ سے کھیلیں تو یہ اور اچھا ہو جاتا ہے۔‘
مزمل کا ماننا ہے کہ یہ ایسا کھیل ہے جو دوستوں کو قریب لاتا ہے۔ ’اگر اس کھیل میں ان لوگوں کو بھی بٹھایا جائے جن کی ناراضگی ہے تو وہ بھی دوبارہ دوست بن جائیں گے، اس لیے لڈو دوسرے کھیلوں کی نسبت منفرد اور دلچسپ بھی ہے۔‘
ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ ’لوگ مختلف ذہنیت رکھتے ہیں، کسی کو جلدی غصہ آجاتا ہے اور بعض اس کو ذاتی طور کھیلتے ہیں، اس لیے لڑائی ہو جاتی ہے لیکن ہم چونکہ اس کو دوستانہ انداز میں کھیلتے ہیں اس لیے ہمارے ساتھ کبھی ایسا مسئلہ نہیں ہوا۔‘
انہوں نے مشورہ دیا کہ ’اسے ذاتی نہ بنائیں بلکہ دوستانہ رہیں، دوستی یاری برقرار رکھیں۔ رمضان ویسے بھی برداشت کا مہینہ ہے، ہم سب یہاں پر مل کر پیسے دیتے ہیں، اس لیے کسی پر بھی بوجھ نہیں پڑتا ہے۔‘