ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق وزارت دفاع نے میزائل اور الیکٹرانک وارفیئر سسٹم سے لیس 200 سے زائد نئے ڈرون اپنی فوج کو فراہم کیے ہیں۔
سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی ایک تقریب میں وزیر دفاع محمد رضا آشتیانی نے ’200 سے زائد طویل فاصلے تک مار کرنے والے سٹریٹجک ڈرونز‘ آرمی چیف عبدالرحیم موسوی کے حوالے کیے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے ارنا کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ایرانی وزارت دفاع کی جانب سے تیار کردہ یہ ڈرون جاسوسی اور حملے کے مشن کے لیے تیار کیے گئے ہیں اور یہ فضا سے فضا اور فضا سے زمین تک مار کرنے والے میزائل لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
امریکہ اور یورپی یونین نے ایران پر اس کے ڈرون پروگرام پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے الزام لگایا کہ اس نے یوکرین کے خلاف جنگ کے لیے روس کو بغیر پائلٹ ایریل وہیکلز فراہم کی تھیں۔
جبکہ ایران اس الزام کی تردید کرتا ہے۔
جنوری میں امریکی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ایران یوکرین جنگ کے لیے روس کو مہلک ڈرونز فراہم کرنے کے بعد ممکنہ طور پر وہاں ہونے والے جنگی جرائم میں شریک ہو رہا ہے۔
امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کا کہنا تھا کہ ’ایران نے ایک ایسا راستہ منتخب کیا ہے جہاں اس کے ہتھیار عام شہریوں کو قتل کرنے اور یوکرین کے شہروں کو سخت سردی کے دوران اندھیروں میں ڈبونے کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں، جو ہماری نظر میں ایران کو بڑے پیمانے پر ہونے والے ان جنگی جرائم میں شرکت کا مرتکب ٹھہراتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جیک سلیوان نے ایران پر عائد امریکی اور یورپی یونین کی ان پابندیوں کی جانب اشارہ کیا جو امریکہ کی جانب سے ایران کے روس کو ڈرون فروخت کرنے کے معاملے کو سامنے لانے کے بعد لگائی گئی تھیں۔ انہوں نے اسے ایک مثال کے طور پر بیان کیا کہ ایسا لین دین کو مشکل بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
گذشتہ سال اکتوبر میں یوکرین نے روس پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ کیئف میں شہری اہداف کے خلاف ’کامیکازی‘ ڈرون استعمال کر رہا ہے۔
ان ڈرونز میں دھماکہ خیز مواد ہوتا ہے جو ٹکرانے سے پھٹ جاتا ہے اور اس عمل میں ڈرون کو تباہ کر دیتا ہے۔
کیئف کا کہنا تھا کہ ان ڈرونز کو روس نے حملوں میں استعمال کیا تھا، جن میں اکتوبر میں درجنوں افراد جان سے چلے گئے تھے۔
یوکرین کی جانب سے ان روسی حملوں میں ایرانی ساختہ شاہد 136 ڈرون کے استعمال کی اطلاع کے بعد یورپی یونین کے کئی ممالک نے ایران پر پابندیوں کا کہا تھا۔
خبر رساں روئٹرز کے مطابق اکتوبر 2022 کے آغاز میں یوکرین کی مسلح افواج نے کہا تھا کہ وہ آنے والے تمام شاہد 136 ڈرونز میں سے 60 فیصد کو روک رہے ہیں، تاہم ان سب کو گولی مارنا مشکل ہے-
تہران روس کو ایسے ڈرونز فراہم کرنے کی تردید کرتا رہا ہے، تاہم کریملن نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔