بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں ’حق دو تحریک‘ کے تحت احتجاج کی قیادت کرنے والے گرفتار رہنما اور جماعت اسلامی بلوچستان کے جنرل سیکریٹری مولانا ہدایت الرحمٰن کو سپریم کورٹ نے جمعرات کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت عظمیٰ نے تین لاکھ روپے کے دو ضمانتی مچلکوں کے عوض مولانا ہدایت الرحمٰن کی ضمانت منظور کی۔
جمعرات کے روز جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس سماعت کی۔
مولانا ہدایت الرحمٰن کے وکیل کامران مرتضیٰ نے عدالت میں دلائل دیے کہ ان کے موکل کو احاطہ عدالت سے گرفتار کیا گیا۔’مولانا ہدایت الرحمٰن پر اکسانے کا الزام ہے۔‘
اس پر جسٹس طارق مسعود نے استفسار کیا کہ احاطہ عدالت سے گرفتاری کو چیلنج کیوں نہیں کیا گیا؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ اس وقت سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ نہیں آیا تھا کہ عدالتی احاطے سے گرفتاری غیر قانونی ہوگی۔ یہ اصول سپریم کورٹ نے عمران خان گرفتاری کیس میں طے کیا۔‘
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ مولانا ہدایت الرحمٰن پر پولیس اہلکار کے قتل میں اکسانے اور اعانت کا الزام ہے؟ جس پر وکیل کامران مرتضیٰ نے جواب دیا کہ ’اکسانے اور اعانت کے جرم کا تعین ٹرائل میں ہو گا۔ مولانا ہدایت الرحمٰن کی تحریک پانی کی فراہمی سے متعلق ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گذشتہ دنوں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی ڈائری برانچ سے حراست میں لیا گیا تو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کی گرفتاری قانونی قرار دے دی تھی لیکن بعد ازاں پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تو عدالت عظمیٰ نے اپنے ایک آرڈر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ احاطہ عدالت سے ملزم کی گرفتاری نہیں ہو سکتی۔ عدالت نے عمران خان کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔
جس کے بعد سوشل میڈیا پر جماعت اسلامی کے اراکین نے احتجاج کیا تھا کہ چار ماہ سے قید مولانا ہدایت الرحمٰن کو بھی احاطہ عدالت سے پولیس نے گرفتار کیا تھا، لہذا انہیں بھی رہا کیا جائے۔
عمران خان کی رہائی کے بعد امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے چیف جسٹس عمرعطا بندیال کے نام خط لکھا، جس میں گوادر کی ’حق دو تحریک‘ کے رہنما مولانا ہدایت الرحمٰن کی جعلی مقدمے میں احاطہ عدالت سے گرفتاری کو غیرقانونی قرار دینے اور ان کی ضمانت مطالبہ کیا تھا۔
مولانا ہدایت الرحمٰن کو کب گرفتار کیا گیا؟
مولانا ہدایت الرحمٰن کو رواں برس جنوری میں گوادر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا گیا تھا۔
بلوچستان بار کونسل نے گوادر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے احاطے سے مولانا ہدایت الرحمٰن بلوچ کی گرفتاری کی سخت مذمت کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا تھا: ‘حق دو تحریک کے رہنما قانونی معاونت کے لیے وکلا کے ہمراہ موجود تھے اور عبوری ضمانت کے لیے عدالت کے روبرو پیش ہونا چاہتے تھے کہ گوادر کے ڈی پی او نے عدالت کے احترام کو بالائے طاق رکھتے ہوئے انہیں گرفتار کیا جو توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔‘
بعدازاں گوادر پولیس نے ’حق دو تحریک‘ کے رہنما مولانا ہدایت الرحمٰن کے خلاف قتل، اقدام قتل، لوگوں کو تشدد پر اکسانے اور دیگر الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
گذشتہ برس کئی مہینوں سے جاری احتجاج میں غیر قانونی مچھلی کے شکار کے خاتمے سمیت پانی، بجلی اور نوکریاں فراہم کرنے کے مطالبات کیے گئے تھے۔