اسرائیل کے سب سے بڑے اتحادی امریکہ نے مقبوضہ بیت المقدس کے قدیم حصے میں اسرائیلی قوم پرستوں کی جانب سے عرب مخالف نعرے لگانے کی مذمت کی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’امریکہ کسی بھی قسم کی متعصب زبان کی مکمل مخالفت کرتا ہے۔ ہم آج یروشلم میں ہونے والے مارچ کے دوران ’عرب مردہ باد‘ کے نفرت انگیز نعروں کی مذمت کرتے ہیں۔‘
The United States unequivocally opposes racist language of any form. We condemn the hateful chants such as “Death to Arabs” during today’s marches in Jerusalem.
— Matthew Miller (@StateDeptSpox) May 19, 2023
جمعرات کو مقبوضہ بیت المقدس کے قدیم علاقے میں ہزاروں اسرائیلی قوم پرست ایک سالانہ مارچ میں شریک ہوئے جنہوں نے اسرائیلی جھنڈے اٹھا رکھے تھے۔
یہ مارچ ہر سال مقبوضہ بیت المقدس پر اسرائیلی قبضے کی یادگار کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس مارچ کے وجہ سے علاقے میں کافی کشیدگی کا ماحول رہا۔
جمعرات کو اس مارچ میں شریک افراد نے عرب مخالف اور اسلام اور مسلمانوں کے خلاف توہین آمیز نعرے لگائے جبکہ اسرائیلی پولیس ان کی حفاظت پر مامور تھی۔
مارچ جس علاقے سے گزرا اس دوران یہاں کاروبار کرنے والے فلسطینیوں نے اپنی دکانیں بند کر دیں تھیں اور انہیں قدیم شہر میں باب دمشق کے راستے سے داخل ہونے سے روک دیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اے ایف پی کے رپورٹر کے مطابق مارچ میں شامل کچھ افراد نے صحافیوں پر بوتلیں اور پتھر بھی پھینکے۔
جس کے بعد اسرائیلی پولیس نے دو افراد کو گرفتار بھی کیا ہے۔
غزہ سے ایک فلسطینی سکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ فلسطینی گروپ حماس نے سمندر میں ’ایک انتبائی راکٹ‘ فائر کیا ہے جس کی وجہ نہیں بتائی گئی۔
تاہم اسرائیلیوں کے مارچ سے قبل حماس نے کہا تھا کہ وہ ’مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں پر صیہونی قبضے کی مہم کی مذمت کرتے ہیں۔‘
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اس مارچ کی بڑی تعداد نوجوان مردوں اور نو عمر مذہبی افراد پر مشتمل تھی جو ’یروشلم ڈے‘ منا رہے تھے۔
56 سال قبل اسرائیل نے بیت المقدس پر قبضہ کیا تھا اور فلسطینی اس مارچ کو ایک ’شرانگیز‘ حرکت کے طور پر دیکھتے ہیں۔
دو سال قبل اسی مارچ کی وجہ سے غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان 11 روزہ جنگ کا آغاز ہوا تھا۔