ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے مئی میں ہونے والے انتخابات میں تیسری بار فتح کے بعد اپنی حکومت کی نئی کابینہ کا اعلان کر دیا ہے جس میں معیشت اور وزارت خارجہ کے نئے سربراہان بھی شامل ہیں۔
خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق ہفتے کو اعلان کردہ ترکی کی نئی کابینہ میں شامل اہم شخصیات میں ہاکان فیدان بھی شامل ہیں جنہیں وزیر خارجہ کا عہدہ دیا گیا ہے۔
ہاکان فیدان کو مولود چاووش اوغلو کی جگہ وزیر خارجہ مقرر کیا گیا ہے، جو سب سے طویل عرصے تک ترکی کے بڑے سفارت کاروں میں سے ایک تھے۔
اردوغان کے قریبی ساتھیوں میں سے ایک ہاکان فیدان 2010 سے نیشنل انٹیلی جنس آرگنائزیشن (ایم آئی ٹی) کے سربراہ ہیں اور اس سے قبل وہ وزیر اعظم کے دفتر میں اردوغان کے مشیر بھی رہ چکے ہیں۔
ہاکان فیدان 1986 سے 2001 تک ترک فوج میں ایک نان کمیشنڈ آفیسر اور 2003 سے 2007 تک ترکی کی ترقی اور تعاون ایجنسی کے منتظم تھے۔
ایم آئی ٹی نے اوسلو میں کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (PKK) کے عسکریت پسند گروپ کے ساتھ جو خفیہ امن مذاکرات کیے تھے ان پر سال 2012 میں، ہاکان فیدان کے خلاف ایک انکوائری بھی ہوئی جسے بعد میں منسوخ کر دیا گیا تھا۔
فوربز کے مطابق ہاکان فیدان کی تعیناتی محض بیوروکریسی میں ردوبدل نہیں بلکہ یہ امریکہ سے لے کر یورپی یونین اور روس سے لے کر مشرق وسطیٰ کی الجھی ہوئی سیاست تک، ہر بیرونی سٹیک ہولڈر کے لیے ایک واضح پیغام ہے۔
برسوں تک، اپنے انٹیلی جنس پورٹ فولیو کی وجہ سے ہاکان فیدان بین الاقوامی معاملات میں شریک رہے، جس نے انہیں ملک کے سیاسی منظر نامے میں ایک اہم شخصیت بنایا۔
فیدان ان کارروائیوں کی توثیق کرتے ہوئے اب کاغذات پر اپنا نام لکھیں گے جو انہوں نے شروع کی تھیں، جس سے انٹیلی جنس اکٹھا کرنے اور پالیسی سازی کے درمیان فرق کو کم کیا جا سکے گا۔
ہفتے کو اعلان کردہ کابینہ میں شامل دیگر اہم شخصیات کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
یاسر گلر - وزیر دفاع
یاسر گلر کو وزیر دفاع مقرر کیا گیا ہے۔ 69 سالہ یاسر گلر 49 سال تک مسلح افواج میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔ وہ 2018 سے چیف آف جنرل سٹاف ہیں۔
علی یرلیکایا - وزیر داخلہ
سال 2018 سے وزیرداخلہ رہنے والے سلیمان سویلو کی جگہ علی یرلیکایا کو وزیر داخلہ مقرر کیا گیا ہے۔ علی یرلیکایا 2018 سے استنبول کے گورنر ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
55 سالہ علی یرلیکایا اس سے قبل غازی انتپ، تیکرداگ، ایگری اور سرنک صوبوں کے گورنر رہ چکے ہیں۔
محمد سمسیک - وزیر خزانہ
معیشت کے سابق سربراہ محمد سمسیک کو وزیر خزانہ مقرر کیا گیا ہے۔ انہوں نے 2009 اور 2018 کے درمیان وزیر خزانہ اور نائب وزیر اعظم کی حیثیت سے خدمات انجام دی ہیں۔ ان کی تقرری کو زیادہ افراط زر اور مارکیٹوں پر بھاری ریاستی کنٹرول کے باوجود کم شرح سود والی برسوں کی غیر روایتی پالیسی سے انحراف کا اشارہ سمجھا جاتا ہے۔
سیودیت یلمز - نائب صدر
قدامت پسند معاشی مینیجرسیودیت یلمز کو نائب صدر مقرر کیا گیا ہے۔
اس سے قبل وہ وزیر ترقی، اے کے پارٹی کے اقتصادی امور کے نائب چیئرمین اور معیشت کے انچارج نائب وزیر اعظم کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں۔ 56 سالہ یلمز نومبر 2020 سے ترک پارلیمنٹ کے منصوبہ بندی اور بجٹ کمیشن کے چیئرمین ہیں۔