امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پیر کو میامی پہنچے جہاں وہ منگل کو عدالت میں خفیہ دستاویزات پاس رکھنے کے الزامات کا سامنا کریں گے۔
یہ ایک سنجیدہ قانونی معاملہ ہے جو ان کے خلاف ماضی میں لگائے گئے ان الزامات سے کہیں بڑھ کر ہے جن سے وہ اب تک بڑی حد تک نمٹتے آئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اپنے خلاف الزامات کا جواب دینے کے لیے آج (منگل) کو عدالت میں پیش ہوں گے۔ ان پر الزام ہے انہوں نے جھوٹ بولا اور منصوبے کے تحت ان درجنوں سرکاری رازوں کو اپنے پاس رکھا جنہیں وہ 2021 میں صدارت چھوڑتے وقت فلوریڈا میں ساحل سمندر پر واقع اپنی رہائش گاہ پر لے گئے۔
ٹرمپ پر سنگین الزامات کے تحت فرد جرم عائد کی گئی ہے جس کے بارے میں ان کے حامیوں کا کہنا ہے وہ سیاسی نوعیت کی ہے جس کا مقصد ٹرمپ کو وائٹ ہاؤس میں واپس آنے سے روکنا ہے۔ فرد جرم کے پیش نظر بدامنی کا خطرہ پیدا ہو گیا اور میامی پولیس 50 ہزار افراد کے ہجوم سے نمٹنے کی تیاری کر رکھی ہے۔
دو بار مواخذے کا سامنے کرنے والے رپبلکن رہنما ٹرمپ کو ایسے الزامات کا سامنا ہے جن میں کئی دہائیوں کی سزا ہو سکتی ہے۔ وہ عدالت میں پیشی سے قبل پراعتماد دکھائی دیے۔ وہ 46 امریکی صدور میں پہلے صدر ہیں جن پر وفاقی عدالت میں فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
اپنے فلوریڈا گولف کورس میں رات گزارنے کے لیے پہنچنے سے پہلے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل نیٹ ورک پر کی گئی پوسٹ میں ٹرمپ نے کہا کہ ’ہم سب کو مضبوط بننا ہو گا اور کمیونسٹوں، مارکسسٹوں اور بائیں بازو کے جنونیوں کو شکست دینی ہو گی جو منظم انداز میں ہمارے ملک کو تباہ کر رہے ہیں۔‘ ان کی موجودہ رہائش گاہ سے عدالت تک گاڑی میں 25 منٹ کا فاصلہ ہے۔
امریکہ میں 2024 کے صدارتی انتخاب میں رپبلکن پارٹی کے سرکردہ امیدوار ٹرمپ نے کہا کہ تازہ ترین فرد جرم انہیں صدارتی انتخاب کی دوڑ سے باہر ہونے پر مجبور نہیں کر سکتی۔
یہ تاریخ میں ایک منفرد مہم ہو گی جس میں قانونی جنگ سے انتخابی مقابلے کیا جائے گا۔
ہفتے کے آخر میں مہم کے دوران طیارے میں سفر کرتے ہوئے انہوں نے قانونی خبروں کی ویب سائٹ پولیٹیکو سے بات چیت میں کہا کہ ’میں کبھی پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ دیکھیں، اگر میں نے پیچھے ہٹنا ہوتا تو ہٹ چکا ہوتا۔ 2016 کی ابتدائی دوڑ سے پہلے پیچھے ہٹ جاتا۔‘
ڈونلڈ ٹرمپ پر الزامات کی تفصیل
ارب پتی ٹرمپ جو بدھ کو 77 سال کے ہو جائیں گے، پر الزام ہے کہ انہوں نے جان بوجھ کر واضح طور پر نشان زدہ حکومتی راز پاس رکھے۔ انہیں واپس کرنے سے انکار کیا اور انہیں واپس لینے کی کوشش کرنے والے تفتیش کاروں کو ان کے سے کام سے روکنے کی سازش کی۔
ان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے حساس امریکی راز ایسے لوگوں کے ساتھ شیئر کیے جن کے پاس سکیورٹی کلیئرنس نہیں تھی۔ یہ مقدمہ ان مقدمات سے کہیں زیادہ سنگین ہے جن کا وہ اس سے پہلے سامنا کر چکے ہیں۔
فرد جرم میں تصاویر بھی شامل ہیں جن میں وہ ڈبے دکھائے گئے جنہیں نیشنل آرکائیو میں ہونا چاہیے تھا لیکن انہیں ٹرمپ کی ساحل سمندر پر واقع رہائش گاہ مار اے لاگو میں ذخیرہ کیا گیا۔ یہ دستاویزات رقص کے کمرے، باتھ روم، دفتر، ٹرمپ کے بیڈروم اور سٹور میں رکھے پائے گئے۔
سابق صدر ان تمام الزامات کو ’مضحکہ خیز اور بے بنیاد‘ قرار دے کر مسترد کر چکے ہیں۔ 49 صفحات پر مشتمل فرد جرم خصوصی پراسیکیوٹر کی کئی ماہ کی چھان بین کے بعد امریکی محکمہ انصاف نے جاری کی۔
منگل کو ٹرمپ کی پیشی کے موقعے پرمیامی کے وکی ڈی فرگوسن کورٹ ہاؤس کے اردگرد کے علاقے میں حفاظتی انتظامات سخت کر دیے گئے ہیں۔ اس موقعے پر احتجاج کی منصوبہ بندی کی گئی ہے جس میں انتہائی دائیں بازو کی تنظیم پراؤڈ بوائز گروپ کی مقامی شاخ کا احتجاج بھی شامل ہے۔
میامی کے رپبلکن میئر فرانسس سواریز نے پیر کو صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ ’ہمیں امید ہے کہ کل امن و امان برقرار رہے گا۔ لوگ جو محسوس کرتے ہیں ہم اس کے پرامن اظہار کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ٹرمپ منگل کی سہ پہر میامی کی عدالت میں پیشی کے موقعے پر اپریل کے بعد دوسری بار مجرمانہ الزامات پر جج کا سامنا کریں گے۔ نیویارک کے ایک کیس کے برعکس کچھ قانونی تجزیہ کاروں نے تازہ مقدمے کے نسبتاً معمولی کے حوالے طنز کیا ہے۔
سابق صدر کے خلاف محکمہ انصاف کا اپنی نوعیت کا مقدمہ اس طرز عمل سے متعلق ہے جس کے بارے میں پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالا۔ اس مقدمے میں جاسوسی ایکٹ کے الزامات کے تحت قید کی بڑی سزا کا امکان ہے۔
عدالت میں پیشی سے قبل ٹرمپ اور اور ان کے اتحادی فوجداری مقدمے کو کمزور کرنے اور احتجاجی مظاہرے تیز کرنے کی کوششوں میں اضافہ کر رہے ہیں۔
ٹرمپ نے محکمہ انصاف کے ان خصوصی وکیل کے خلاف بیان بازی میں اضافہ کیا نے مقدمہ دائر کیا تھا۔ انہوں نے جیک سمتھ کو ’سر پھرا‘ قرار دیا۔ انہوں نے نے بغیر کسی ثبوت کے اپنے اس دعوے کو دہرایا کہ انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔
حتیٰ کہ ٹرمپ کے حامیوں کا بھی الزام ہے کہ محکمہ انصاف کو ٹرمپ کے خلاف ہتھیار بنایا جا رہا ہے۔
امریکہ محکمہ انصاف جمعے ایک فرد جرم سامنے لایا جس میں ٹرمپ پر 37 سنگین جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ان الزمات میں 31 قومی دفاعی معلومات کو جان بوجھ کر پاس رکھنے سے متعلق ہیں۔ دیگر الزامات میں تفتیش کاروں کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کی سازش اور جھوٹے بیانات دینا شامل ہے۔