فوجی عدالتوں میں ٹرائل کی قرارداد سیاسی انجینیئرنگ کی کوشش: پی ٹی آئی

پاکستان تحریک انصاف نے اپنے ایک بیان میں پی ٹی آئی کے کارکنوں اور رہنماؤں کے خلاف مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانے سے متعلق قومی اسمبلی کی قرارداد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’آئین عام شہریوں کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کی اجازت نہیں دیتا۔‘

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے حمایتی 19 مارچ 2023 کو کراچی میں پی ٹی آئی کے کارکنان کی رہائی کے لیے احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں (اے ایف پی)

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے نو مئی کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانے سے متعلق قومی اسمبلی کی قرارداد پر ردعمل دیتے ہوئے اسے ’جلاؤ گھیراؤ اور فوجی تنصیبات پر حملوں میں ملوث افراد کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش‘ قرار دیا ہے۔

گذشتہ روز (پیر کو) قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی نیب کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد نو مئی کو ہونے والے پرتشدد واقعات اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث افراد کے کیسز آرمی ایکٹ کے تحت چلانے کی قرارداد منظور کی تھی۔

یہ قرارداد وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے پیش کی تھی، جسے کثرت رائے سے منظور کیا گیا۔

منگل کو پی ٹی آئی کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ ’یہ قرارداد تحریک انصاف اور اس کے چیئرمین عمران خان پر جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کا الزام لگانے کی شرمناک کوشش ہے۔ ہم سیاسی مخالفین بالخصوص پی ٹی آئی کے کارکنوں اور رہنماؤں کے خلاف مقدمات شفاف تحقیقات کے بغیر فوجی عدالتوں میں چلانے کی کوششوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔‘

تحریک انصاف کے ترجمان کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں حکمران جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) پر ’سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے آئین اور جمہوریت سے انحراف‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں پیش کی گئی حکومتی قرارداد کو سختی سے مسترد کرتی ہے۔‘

مزید کہا گیا: ’پی ٹی آئی اور اس کے چیئرمین نے نو مئی کو 25 بے گناہ شہریوں کے قتل اور سینکڑوں پر امن شہریوں کے زخمی ہونے کے ساتھ ساتھ فوجی تنصیبات کو نذر آتش کرنے اور توڑ پھوڑ کی شدید مذمت کی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اپنے بیان میں پی ٹی آئی نے کہا کہ پارٹی چیئرمین عمران خان نے نو مئی کے واقعات کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے لیکن ’پی ڈی ایم حکومت ان واقعات میں ملوث اصل مجرموں کو منصفانہ تحقیقات کے ذریعے منظر عام پر لانے کے بجائے پی ٹی آئی کو کچلنے کی کوششیں کر رہی ہے۔‘

حکومت پر ’سیاسی انجینیئرنگ‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے پی ٹی آئی نے اپنے بیان میں کہا کہ ’آئین عام شہریوں کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کی اجازت نہیں دیتا، کیونکہ یہ منصفانہ ٹرائل کے بنیادی حق سے متصادم ہے۔‘

مزید کہا گیا: ’مقامی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی سویلین آبادی کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات چلانے کی کھل کر مخالفت کی ہے جبکہ پاکستان کا آئین شہریوں کو پرامن احتجاج اور سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔‘

پی ٹی آئی نے اپنے بیان میں مطالبہ کیا کہ پارٹی کارکنان اور رہنماؤں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کا سلسلہ فوری بند کیا جائے۔ ’ہماری تجویز ہے کہ حکومت کو عام شہریوں کے خلاف مقدمات چلانے کے لیے روایتی عدالتی نظام پر بھروسہ کرنا چاہیے اور فوجی عدالتوں کے بجائے اس کی اصلاحات پر توجہ دینی چاہیے۔

 ’ہم سمجھتے ہیں کہ انصاف کی بجائے انتقام سے کام لینا معاشرے اور جمہوریت کے لیے تباہ کن ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست