سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلی بار عدالت میں پیشی کے دوران حکومت کے کچھ انتہائی حساس رازوں کے حوالے سے لاپروائی برتنے اور ان کو واپس نہ کرنے کے لیے سازش کرنے کے درجنوں جرائم میں ملوث ہونے انکار کر دیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ پہلے صدر بن گئے جنہیں وفاقی الزامات کے تحت عدالت میں پیشی کا سامنا کرنا پڑا۔
اگلے سال کے صدارتی انتخابات کی دوڑ میں ریپبلکنز کے سب سے مضبوط امیدوار ٹرمپ منگل کو میامی میں یو ایس مارشلز کے سامنے ایک سماعت کے لیے پیش ہوئے جہاں ان پر خفیہ دستاویزات جمع کرنے اور انہیں واپس دینے کے حکومتی مطالبات سے انکار کرنے کے 37 الزامات کا سامنا ہے۔
تاریخ ساز عدالتی سماعت ان الزامات پر مرکوز تھی کہ ٹرمپ نے حکومتی رازوں کے ساتھ لاپروائی برتی جن کی حفاظت کی ذمہ داری کمانڈر انچیف کی حیثیت سے انہیں سونپی گئی تھی۔
عدالت کے راستے میں اپنے موٹر کیڈ کے اندر سے استغاثہ کے خلاف سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے ٹرمپ نے اصرار کیا کہ ہ وہ برسوں کی قانونی پریشانیوں سے گزر رہے ہیں اور انہوں نے کچھ غلط نہیں کیا اور سیاسی مقاصد کے لیے اسے تنگ کیا جا رہا ہے۔
لیکن کمرہ عدالت کے اندر وہ خاموشی سے بیٹھے رہے اور ان کے وکیل نے ایک مختصر بحث میں ٹرمپ کی جانب سے ان الزامات میں ملوث ہونے سے انکار کیا۔ ان کے وکیل ٹوڈ بلانچ نے جج کو بتایا ’ہم یقینی طور پر قصوروار نہ ہونے کی درخواست داخل کر رہے ہیں۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اپنی 77 ویں سالگرہ کے موقع پر مجسٹریٹ جج جوناتھن گڈمین کی عدالت میں پیش کیے گئے یہ الزامات ٹرمپ کی نہ صرف 2024 کی صدارتی مہم کو متاثر کرے گی بلکہ اس سے ان کے سیاسی مستقبل اور ذاتی آزادی کا بھی تعین ہو گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سماعت کے بعد ٹرمپ نے نیو جرسی میں اپنی رہائش گاہ پر پہنچنے کے بعد کہا: ’آج ہم نے اپنے ملک کی تاریخ میں طاقت کا سب سے برا اور گھناؤنا استعمال دیکھا۔ اس کا مشاہدہ کرنا بہت افسوس ناک ہے۔‘
ٹرمپ نے اس سب کے لیے صدر جو بائیڈن کو ذمہ دار ٹھہرایا۔
انہوں نے مزید لکھا: ’ایک بدعنوان موجودہ صدر نے اپنے بڑے سیاسی حریف کو جعلی اور من گھڑت الزامات کے تحت گرفتار کیا، وہ بھی بالکل صدارتی انتخابات کے قریب، جس میں وہ بہت بری طرح سے ہار رہے ہیں۔‘
امریکی حکومت، جس نے تاریخ میں اس سے پہلے کبھی کسی سابق صدر کے خلاف مقدمہ نہیں چلایا تھا، نے ٹرمپ پر جاسوسی ایکٹ اور دیگر قوانین کی خلاف ورزی کا الزام لگا ہے جب انہوں نے 2021 میں عہدہ چھوڑنے کے بعد خفیہ دستاویزات کو چھپایا اور انہیں نیشنل آرکائیوز کو دینے میں ناکام رہے تھے۔
حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے تفتیش کاروں کے کام میں خلل ڈالنے کی سازش کی اور جان بوجھ کر قومی سلامتی کے راز ایسے لوگوں کے ساتھ شیئر کیے جن کے پاس مطلوبہ کلیئرنس نہیں تھی۔