رواں ہفتے جون کے ایک گرم دن کیڈٹس کی شاندار وردیاں پسینے سے شرابور تھیں اور وہ سختی سے مٹھیاں بھینچے گردن اکڑائے سامنے کی طرف دیکھتے ہوئے پریڈ کر رہے تھے۔
یہ ایبٹ آباد کے قریب کاکول میں واقع پاکستان ملٹری اکیڈمی (پی ایم اے) میں معمول کا دن تھا جہاں زیرتربیت کیڈٹ فارمیشن میں مارچ کر رہے تھے۔
اس اکیڈمی میں دو ہزار کیڈٹ روزانہ فوج میں کمیشن حاصل کرنے کی تیاری کے لیے محنت کر رہے ہیں۔
ان میں 116 غیر ملکی کیڈٹ بھی ہیں جن میں سے 97 کا تعلق مشرق وسطیٰ کے ممالک سے ہے۔
گذشتہ 76 برس کے دوران سعودی عرب، اردن، عراق، فلسطین، قطر اور بحرین سمیت 31 دوست ممالک کے ڈیڑھ ہزار سے زیادہ کیڈٹس کو پی ایم اے میں تربیت دی گئی ہے۔
عراقی کیڈٹ فتح اللہ غازی الشیخ نے عرب نیوز کو بتایا: ’میں نے پاکستان کو اس لیے منتخب کیا کیوں کہ یہ ایک برادر ملک ہے اور پی ایم اے دنیا کی بہترین اکیڈمیوں میں سے ایک ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’اکیڈمی کے افسران اور دیگر کیڈٹس نے پوری فراخدلی کے ساتھ ہمارا استقبال کیا اور یہ ان کی گرمجوشی اور مہمان نوازی تھی جس سے ہمیں یہاں گھر جیسا احساس ہوتا ہے۔‘
فتح اللہ نے کہا کہ کیڈٹس کو اکیڈمی اور پہاڑی علاقوں میں تربیت کے دوران سخت ترین رکاوٹوں سے گزرنے کے لیے اپنی ہمت قائم رکھنا اور بے غرض محنت سیکھنی پڑتی ہے۔
انہوں نے کہا: ’ہم نے نصاب کے علاوہ یہاں پہاڑوں میں راستے تلاش کرنے اور آگے بڑھنے کا علم حاصل کیا، کورس جاری ہے اور ہم مزید سیکھ رہے ہیں۔‘
اردن سے تعلق رکھنے والے عبداللہ عماد العمایرہ نے اکیڈمی میں ڈیڑھ سال گزارے ہیں جن کا کہنا ہے کہ پی ایم اے میں تربیت کا معیار سخت اور بہت بلند ہے۔ انہوں نے عرب نیوز کو بتایا: ’یہاں سے پاس آؤٹ ہونے کے بعد میں سیکنڈ لیفٹیننٹ کے طور پر اپنے ملک واپس جاؤں گا اور اپنے ملک (کی سکیورٹی) کو بہتر بنانے کے لیے بھی سخت محنت کروں گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنے تربیتی تجربے کو اردن کی فوج کے جونیئر افسران کے ساتھ بھی شیئر کریں گے۔
پی ایم اے کے کمانڈنگ آفیسر میجر عالمگیر پرویز خان نے کہا کہ غیر ملکی کیڈٹس کی موجودگی نے تربیتی ماحول میں نئی جہت کا اضافہ کیا اور دوست ممالک کی افواج کی مستقبل کی قیادت کے درمیان ثقافتی تفہیم اور تعاون کو فروغ دیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کے بقول: ’یہ غیر ملکی کیڈٹ اپنے پاکستانی ہم منصبوں کی طرح تربیت کے عمل سے گزرتے ہیں۔‘
میجر عالمگیر خان نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ پی ایم اے میں غیر ملکی کیڈٹس کی سہولت کے لیے زبان اور ثقافتی ایڈجسٹمنٹ کی جاتی ہے۔
عراقی کیڈٹ حسن الموسوی نے کہ کہ پی ایم اے میں تربیت کے سخت معیارات پر پورا اترنا چیلنج تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’پی ایم اے میں جسمانی معیار بہت مشکل ہیں لیکن اس سے میری جسمانی اور ذہنی صلاحیتیں بڑھانے میں مدد ملی ہے۔‘
فلسطین سے تعلق رکھنے والے کیڈٹ علی تاج نے کہا کہ تربیت کی سخت جسمانی ضروریات کے علاوہ انہوں نے ہتھیاروں اور دیگر ضروری چیزوں کے بارے میں بھی سیکھا ہے۔
ان کے بقول: ’میں بہترین تربیت کے دوران سیکھنے کے عمل سے گزر رہا ہوں اور جب میں واپس جاؤں گا تو اپنے دوسرے ساتھی فوجیوں سے مختلف ہوں گا۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’میں اپنے ملک کی خدمت کروں گا اور اپنے ملک کے لیے بہترین کام کروں گا۔ میں وہی سکھاؤں گا جو میں نے یہاں سیکھا ہے۔‘