فوج اور پنجاب حکومت میں زمین لیز پر دینے کا معاہدہ غیرقانونی: عدالت

سابق وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کے دور اقتدار میں فوج کو کارپوریٹ فارمنگ کی غرض سے پنجاب میں زرعی زمین لیز پر دینے کے عمل کی ابتدا ہوئی تھی، جبکہ موجودہ نگران حکومت نے دس ہزار ایکڑ زرعی زمین ادارے کو دی۔

7 جون 2023 کی اس تصویر میں لاہور کے مضافات میں کاشتکار دھان کے کھیت میں چاول کے پودے لگا رہے ہیں(اے ایف پی)

لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کی جانب سے پاکستان فوج کو صوبے میں دس لاکھ ایکڑ زرعی اراضی لیز پر دینے کے معاہدہ کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عابد حسین چٹھہ نے فوج کو سرکاری زمین الاٹ کرنے کے خلاف پبلک انٹرسٹ لا ایسوسی ایشن پاکستان کی درخواست پر سماعت کی تھی اور کچھ عرصہ قبل فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ 

عدالت دائر درخواست کے مطابق پنجاب کی نگران حکومت نے فوج کو دس لاکھ ایکڑ اراضی کارپوریٹ فارمنگ کی غرض سے فراہم کی تھی۔

فوج کو زرعی زمین لیز پر دینے کے عمل کی ابتدا سابق وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الہی کے دور حکومت میں شروع ہوا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ نے حکومتی اقدام کو اختیارات سے تجاوز اور معاہدے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے تمام سرکاری زمین پنجاب حکومت کو واپس کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔

عدالت نے بورڈ آف ریوینیو کو ریکارڈ درست کرنے کے احکامات بھی جاری کرتے ہوئے فیصلے پر عملدر آمد کی رپورٹ اگلے 15 دن میں جمع کرانے کی ہدایت کی۔

سماعت کے دوران وفاقی اور صوبائی حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے دلائل میں فوج کو سرکاری زمین مہیا کرنے کا مکمل دفاع کیا گیا تھا۔

عدالتی فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ مسلح افواج بشمول پاکستانی فوج اور/ یا اس کے ماتحت یا منسلک محکموں/دفاتر کے پاس آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت کارپوریٹ فارمنگ کے اقدام میں شامل ہونے اور اس میں حصہ لینے کے لیے آئینی اور قانونی مینڈیٹ موجود نہیں ہے۔

فیصلے میں مسلح افواج کے ہر رکن کو آئین میں طے شدہ حلف کی روشنی میں مسلح افواج کے آئینی اور قانونی مینڈیٹ اور آئین اور قانون کے تحت اس کی ممکنہ خلاف ورزیوں سے پیدا ہونے والے نتائج کے بارے میں حساس بنانے کے لیے بھی ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

درخواست گزار کے اعتراضات

پبلک انٹرسٹ لا ایسوسی ایشن کی جانب سے پیروی کرنے والے وکیل رافع عالم ایڈووکیٹ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’کچھ عرصہ پہلے معلوم ہوا کہ حکومت پنجاب فوج کو لاکھوں ایکڑ زرعی زمین لیز پر الاٹ کر رہی ہے۔ یہ معاملہ پبلک انٹرسٹ کے خلاف ہونے کی وجہ سے لاہور ہائی کورٹ میں لا فرم کی جانب سے درخواست دائر کی گئی۔‘

رافع عالم کے مطابق ’جب اس بارے میں معلومات جمع کی گئیں تو پتہ چلا کہ حکومت پنجاب نے اس معاملے میں غیرقانونی طریقہ کار اختیار کیا ہے۔ عثمان بزدار حکومت نے سی پیک منصوبے کے تحت پانچ سو ایکڑ تک کارپوریٹ فارمنگ کے لیے بے آباد سرکاری زمین لیز پر دینے کی منظوری دی۔‘

’یہ منظوری کابینہ سے لی جانی تھی لیکن اس بارے میں میٹنگ منٹس ہی دستیاب نہیں تھے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’جب بزدار حکومت ختم ہوئی اور نگران حکومت قائم ہوئی تو معلوم ہوا کہ ’کارپوریٹ ایگریکلچر سکیم‘ کے تحت چولستان سمیت پنجاب کے مختلف اضلاع میں پاکستان فوج کو دس لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی زمین لیز پر الاٹ کی جا رہی ہے۔‘

درخواست گزار کے وکیل کے مطابق ’جب یہ معاملہ سامنے آیا تو ہم نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا کہ نگران حکومت مفاد عامہ اور قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے زمین کی الاٹمنٹ کر رہی ہے۔‘

ان کے ساتھی وکیل فہد ملک نے منگل کو عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 243,244 میں فوجی ادارے کا کردار واضح ہے۔

’آرمی ایکٹ 1952 میں بھی کہیں یہ اجازت موجود نہیں کہ فوج زراعت، کارپوریٹ فارمنگ یا کسی اور کمرشل مقصد کے لیے زمین حاصل کر سکتی ہے۔ حکومتی اشتراک کے معاہدے میں حکومت کارپوریٹ فارمنگ کے لیے تعمیرات یا سڑکیں بنانے سے متعلق فنڈز دینے کی بھی پابند ہوگی۔‘

حکومتی رپورٹ

وفاقی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل مرزا نصر احمد نے عدالت میں رپورٹ جمع کروائی تھی، جس میں تفصیل سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی وضاحت پیش کی گئی تھی۔

حکومتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’آئین کے آرٹیکل 37,38 میں ریاست کو اختیار ہے کہ وہ مفاد عامہ کے لیے خوراک اور روزگار کا بندوبست کرنے کے لیے اس طرح کے اقدامات کر سکتی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’منتخب حکومت نے عوامی مفاد کے لیے زمین الاٹ کرنے کی منظوری دی ہے جس میں کوئی قانونی خلاف ورزی نہیں کی جا رہی۔‘

رپورٹ کے مطابق ’اس سکیم سے سرکاری بے آباد زمینیں قابل کاشت ہوں گی اور لاکھوں افراد کو روزگار ملے گا۔ پاکستان ایک زرعی ملک ہے لہذا موجودہ معاشی صورت حال کے پیش نظر جدید کاشت کاری کے لیے اس طرح کے اقدامات ضروری ہیں۔‘

فوج کا زمین لینے کا مقصد

پاکستان فوج کا جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) کی جانب سے فروری 2023 میں محکمہ ریونیو پنجاب کو بھیجے گیے ایک خط میں کہا گیا تھا کہ ’پاکستان سمیت دنیا میں قدرتی خوراک اور مہنگائی کا چیلنج درپیش ہے، جس سے فوج کو بھی خوراک کی خریداری سے متعلق مسائل کا سامنا ہے۔ لہذا حکومت پنجاب صوبہ کے مختلف علاقوں میں غیرآباد سرکاری زمین کارپوریٹ ایگری کلچر سکیم کے تحت الاٹ کر دے۔‘

خط میں کہا گیا تھا کہ ’فوج کے پاس غیر آباد زمینیں آباد کر کے انہیں قابل استعمال بنانے کا تجربہ ہے، اس کے لیے ماہر عملہ بھی موجود ہے۔ اگر حکومت پنجاب کی جانب سے ملکی وسیع تر مفاد میں زمین الاٹ کی جاتی ہے تو وسیع پیمانے پر کاشت کاری اور لائیو سٹاک سمیت دیگر شعبوں میں پیداوار بڑھائی جاسکے گی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان