امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ امریکی سفیر نے روس سے براہ راست رابطہ کیا اور واضح کیا کہ واشنگٹن ان کے ملک (روس) میں گذشتہ ہفتے کی بدامنی میں ملوث نہیں ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پیر کی صبح صحافیوں کو بتایا کہ ماسکو میں امریکی سفیر لین ٹریسی اور امریکی حکام نے واشنگٹن میں روسی سفارت خانے سے رابطہ کیا اور ان پر واضح کیا کہ ’امریکہ اس میں شامل نہیں ہے اور نہ ہی اس میں شامل ہو گا۔‘
ماسکو نے گذشتہ دنوں روس میں نجی فوج ویگنر گروپ کی بغاوت کی کوشش میں مبینہ طور پر مغرب اور خصوصاً امریکہ کے ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے۔
روس کے صدر ولادی میر پوتن نے ہفتے کو اس بغاوت کو غداری قرار دیتے ہوئے مجرموں کو سزا دینے کا عہد کیا تھا۔ انہوں نے ان پر روس کو خانہ جنگی کے دہانے پر دھکیلنے کا الزام عائد کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس تمام صورت حال پر روسی صدر ولادی میر پوتن نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے اسے ’غداری‘ سے تعبیر کیا تھا اور ملک میں خانہ جنگی کے خلاف تنبیہ جاری کی تھی۔
انہوں نے اس صورت حال کو ’پیٹھ میں چھرا گھونپنے‘ اور ’روس کے بقا کے لیے ایک خطرہ‘ قرار دیا۔
دوسری جانب روسی وزارت خارجہ نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا کہ مغربی ممالک کی طرف سے ’اپنے روسو فوبک‘ اہداف کے حصول کے لیے صورت حال کو استعمال کرنے کی کوئی بھی کوشش بے سود ثابت ہوگی۔‘
وزارت کے بیان میں کہا گیا کہ ’ہمارے ملک میں مسلح بغاوت کی کوشش نے روسی معاشرے میں شدید ردعمل کو جنم دیا ہے، جو روسی فیڈریشن کے صدر ولادی میر پوتن کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔‘
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وائٹ ہاؤس نے پیر کو کہا کہ امریکہ نے روس کو پیغام پہنچانے کی غرض سے مختلف سفارتی ذرائع استعمال کیے تاکہ ماسکو کو بتایا جا سکے کہ ’کریملن کے خلاف بغاوت میں امریکہ کا کوئی دخل نہیں ہے۔‘
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ پیغامات ہفتے کے آخر میں بھیجے گئے تھے۔
انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ ماسکو نے کیا ردعمل ظاہر کیا۔