بلوچستان کے 35 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کا آخری مرحلہ جمعرات کو مکمل ہوگیا اور غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق امیدواروں کی تعداد کے لحاظ سے پاکستان پیپلز پارٹی پہلی پوزیشن پر ہے، جس کے سات چیئرمین اور پانچ وائس چیئرمین منتخب ہوئے۔
حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی چار، چار عہدوں کے ساتھ دوسری پوزیشن پر ہے۔ جمعیت علمائے اسلام کے چار چیئرمین، تین وائس چیئرمین، بلوچستان نیشنل پارٹی کے تین چیئرمین اور دو وائس چیئرمین منتخب ہوئے ہیں۔
اسی طرح پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے دو چیئرمین اور چار وائس چیئرمین جبکہ پاکستان تحریک انصاف اور نیشنل پارٹی نے ایک، ایک چیئرمین اپنے نام کیا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق بلوچستان کے 35 اضلاع (سوائے کوئٹہ) کی ڈسٹرکٹ کونسلز کے اراکین کی حلف برداری اور کونسلز چیئرمین اور وائس چیئرمین کے عہدوں کے لیے انتخابات جمعرات کو ہوئے، جس کی نگرانی کے لیے صوبائی الیکشن کمیشن بلوچستان کے کوئٹہ میں دفاتر میں کنٹرول روم قائم کیا گیا۔
انتخابی عمل کے دوران امن و امان کی صورت حال کو کنٹرول میں رکھنے کی خاطر صوبائی حکومت نے تمام اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کر رکھی تھی، جبکہ پولنگ سٹیشنز پر پولیس، لیویز اور ایف سی سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار تعینات کیے گئے۔
اہم سیاسی اتحاد
اس سے قبل بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کے درمیان اتحادوں کی تشکیل اور امیدواروں کا نام فائنل کرنے کا سلسلہ بدھ کو رات گئے تک جاری رہا تھا۔
ضلع کوہلو میں چیئرمین کی نشست کے لیے میر نثار احمد مری اور نوابزادہ شاہ زین مری اور وائس چیئرمین کی نشست پر میر مہروز مری اور وڈیرہ غازی خان لوہارانی مد مقابل تھے، جبکہ ضلع قلعہ عبداللہ میں جمعیت علمائے اسلام اور پشتون خواہ میپ کا اتحاد ہے، جس کے تحت چیئرمین کے لیے جے یو آئی کے حاجی دین محمد سیگی اور ڈپٹی چیئرمین کے لیے پشتون خواہ میپ کے اکبر خان کاکڑ امیدوار تھے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے ملک محیب اللہ کاکڑ چیئرمین جبکہ ملک حنیف خان اچکزئی نے ڈپٹی چیئرمین کے لیے قسمت آزمائی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسی طرح ضلع نوشکی میں بلوچستان نیشنل پارٹی اور جمعیت کے امیدواروں کے درمیان مقابلہ تھا، جبکہ ضلع دکی میں چیئرمین اور وائس چیرمین کے لیے 28 ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا، جن میں چیئرمین شپ کے لیے آزاد پینل کی جانب سے حاجی خیر اللہ ناصر جبکہ عوامی اور مشترکہ پینل کی جانب سے سردار اعظم ترین اور وائس چیئرمین کے لیے آزاد پینل کی جانب سے جمعرات خان شادوزئی اور مشترکہ پینل کی جانب سے حاجی دلبر خان ناصر مد مقابل تھے۔
مکران کے ضلع پنجگور میں بی این پی عوامی اور نیشنل پارٹی کے درمیان مقابلہ تھا، جبکہ ضلع کچھی میں چیئرمین کے لیے رند پینل کے سردارزادہ میر بیبرگ خان رند اور گیلو پینل کی جانب سے چیئرمین کے لیے حاجی تاج محمد رئیسانی اور وائس چیئرمین کے لیے ماما عبدالستار بنگلزئی کے نام تھے۔
ضلع بارکھان میں چیئرمین اور وائس چیئرمین کے لیے بالترتیب سردار عبدالرحمٰن پینل کے سردارزادہ عبدالغفور خان کھیتران اور وڈیرہ شاہ نواز کھیتران، نیشنل پارٹی کے احسن ایاز کھیتران انتخاب لڑ رہے تھے۔
دیگر اضلاع میں بھی مختلف سیاسی جماعتوں میں مقابلہ جاری رہا۔