قومی اسمبلی سے نو منظور شدہ اسلام آباد بلدیاتی انتخابات بل کے تحت وفاقی دارلحکومت پاکستان کا پہلا شہر بن جائے گا جس میں میئر اور ڈپٹی میئر کا الیکشن براہ راست ہو گا اور اس کے لیے ایک ہی ووٹ کاسٹ ہو گا۔
قومی اسمبلی نے جمعرات کو اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے لیے یونین کونسلز کی تعداد بڑھانے کا بل منظور کر لیا۔ اب بل کو سینیٹ سے بھی منظور کرانے کے لیے ایوانِ بالا کا اجلاس طلب کیے جانے کا بھی امکان ہے۔
حزب اختلاف کا الزام ہے کہ جلدی اور اچانک کی جانے والی اس قانون سازی کا اصل مقصد 31 دسمبر کو اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کو روکنا ہے۔
قومی اسمبلی میں بلدیاتی بل وزیر مملکت برائے قانون شہادت اعوان نے پیش کیا اور سینیٹ سے منظور ہونے اور صدر کے دستخط کے بعد یہ قانون بن جائے گا۔
بل فوری طور نافذ العمل ہو گا اور اس کے تحت یونین کونسل کی تعداد 125 ہو گی۔ میئر اور ڈپٹی میئر کی نشست کسی بھی صورت خالی ہونے پر دوبارہ براہ راست انتخاب ہو گا۔
مئیر اور ڈپٹی میئر کے براہ راست انتخاب کے لیے ووٹنگ یونین کونسل کے الیکشن کے روز ہی ہو گی۔
بل پاس ہونے پر رکن اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے اسمبلی میں احتجاج کیا اور کہا: ’اسلام آباد میں 31 دسمبر کو بلدیاتی الیکشن ہورہے ہیں۔ اچانک یہ خیال کیوں آیا؟ اختیارات کو نچلے سطح پر منتقل کرنا آئین اور اٹھارویں ترمیم کا تقاضہ ہے آئین کو ہم نے کھلونا بنا دیا ہے۔ یہاں اسلام آباد کے انتخابات میں آئین کو پامال کیا جارہا ہے۔‘
ان کے بقول کراچی میں بھی یہی صورت حال ہے۔ ’ہمارے ساتھ کھیل کھیلیں گے۔ میں اس پر شدید احتجاج کرتا ہوں۔‘
منگل کو وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد یونین کونسل میں اضافے کا نوٹیفیکشن جاری ہوا۔ نوٹیفیکیشن میں کہا گیا کہ اسلام آباد کی آبادی کے لحاظ سے 125 یونین کونسلز بنائی جائیں گی۔ لوکل باڈی ایکٹ کے تحت یونین کونسل کی حد بندی کی جائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلدیاتی انتخابات کے معاملے پر کیا ہوا؟
اسلام آباد ہائی کورٹ میں وفاق اور مسلم لیگ ن کی جانب سے بلدیاتی انتخابات روکنے جبکہ تحریک انصاف کے رہنما علی اعوان کی جانب سے بلدیاتی انتخابات وقت پر ہونے کے لیے دائر متفرق درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے کی۔
جمعرات کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ یونین کونسلز بڑھانے کی منظوری کابینہ نے دی تو درخواست صرف وزیر اعظم کے خلاف کیوں؟ عدالت قانون سازی کو نہیں روک سکتی۔
انہوں نے کہا: ’کیا آج میں وفاقی حکومت کو روک دوں کہ آئندہ کوئی قانون پاس نہیں کرنا؟ پارلیمنٹ کو قانون سازی سے کیسے روک سکتے ہیں؟ اگر کوئی مسئلہ ہے بھی تو امید ہے کہ حکومت اور الیکشن کمیشن مل کر حل کرلیں گے۔‘
جسٹس عامر فاروق نے مزید کہا کہ ووٹرز نے بھی ووٹ تبدیلی کے خلاف درخواست دی ہوئی ہے۔ اور ان کے خیال میں وہ معاملہ زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔
مسلم لیگ ن کے چیئرمین کے امیدوار کی جانب سے وکیل قاضی عادل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’وفاقی حکومت کی جانب سے یونین کونسلز کی تعداد بڑھا دی گئی ہے۔ یونین کونسلز کی تعداد 101 سے بڑھا کر 125 کر دی گئی ہے۔
’الیکشن کمیشن کو پرانی ووٹرز لسٹ کے مطابق الیکشن کرانے سے روکا جائے۔ الیکشن 31 دسمبر کو ہوں گے۔ الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن 101 یونین کونسلز کی حد تک تھا۔‘
وکیل قاضی عادل نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترامیم بھی تجویز کی ہیں، جس کے بعد اب ان 101 یونین کونسلز کا وجود باقی نہیں رہا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چیف جسٹس نے کہا: ’کیس کل تک ملتوی کرتے ہیں۔ ڈی جی الیکشن کمیشن بھی اپنے آفس سے ہدایات لے لیں۔ لوکل گورنمنٹ الیکشن کے حوالے سے تمام درخواستوں کو یکجا کر کے ایک سماعت کریں گے۔‘
عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت جمعے تک ملتوی کر دی۔
دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات 31 دسمبر کو ہی ہوں گے: الیکشن کمیشن
الیکشن کمیشن نے اسلام آباد بلدیاتی انتخابات سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے وزارتِ داخلہ کا نوٹیفیکیشن خلاف قانون قرار دے دیا۔
اس ضمن میں الیکشن کمیشن میں ہونے والے اجلاس میں کہا گیا کہ ہائی کورٹ کے حکم کی وجہ سے وفاقی حکومت کی تجویز پر عمل در آمد ممکن نہیں ہے۔ ہائی کورٹ نے وقت پر لوکل باڈی الیکشن کرانے کا حکم دے رکھا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن 31 دسمبر کو کرانے کا بروقت کام مکمل کیا جائے۔‘
الیکشن کمیشن سے جاری تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا: ’دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات 31 دسمبر کو ہی ہوں گے۔ یہ فیصلہ آئین کے آرٹیکل 218 کی ذیلی شق تین، 219 اور 222 کے تحت کیا گیا۔‘