اسلام آباد: پرانے فرنیچر کو نیا روپ دینے والی آرٹسٹ

نادیہ حسن کہتی ہیں کہ پرانے فرنیچر کو نیا بنانے سے لوگوں کو استعمال شدہ فرنیچر اچھی حالت میں مل جاتا ہے۔

تین سال سے پرانے فرنیچر کو نیا بنانے والی اسلام آباد کی نادیہ حسن کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ کام تب شروع کیا جب انہیں محسوس ہوا کہ درخت کاٹنے کی وجہ سے ماحول پر گہرا اثر پڑ رہا ہے۔

نادیہ نے بتایا کہ انہوں نے پرانے فرنیچر کو نیا بنانے کا کام اپنے گھر کے فرنیچر سے شروع کیا اور 2021 میں شوق کو کاروبار کی شکل دی، جب اپنی کمپنی بھی رجسٹرڈ کروائی۔

وہ پرانے فرنیچر کو منفرد بنا کر فروخت کرنے کا کام سوشل میڈیا کے ذریعے کرتی ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ان کی والدہ نے ایک ورک شاپ میں حصہ لے کر پرانے فرنیچر پر ڈیزائن کرنا سیکھا اور بعدازاں گھر سے فرنیچر کو پالش کرنے کا کام شروع کیا۔ 

’میں نے بھی انہی سے کام سیکھا، جس کے لیے مجھے بہت زیادہ محنت کرنا پڑی۔‘

نادیہ کے مطابق پاکستان میں پرانے فرنیچر پر ڈیزائن کا کام اتنا خاص نہیں ہوتا اس لیے انہوں نے اپنے کام کو مزید بہتر بنانے کی خاطر یوٹیوب کا سہارا لیا اور ویڈیوز دیکھ کر بہت کچھ سیکھا۔

انہوں نے کہا کہ پرانے فرنیچر کو نیا بنانے سے معاشرے میں عام لوگوں کو نئے کی بجائے استعمال شدہ فرنیچر اچھی حالت میں دستیاب ہوتا ہے۔

’نیا فرنیچر بنانے کی صورت میں درختوں کی بے دریع کٹائی ہوتی ہے، اس لیے میں درختوں کو بچانے کی کوشش کے طور پرانے فرنیچر کو نیا بنا کر دوبارہ قابل استعمال بناتی ہوں۔

’ہمارے گھروں میں اکثر پرانے فرنیچر کو یا تو سٹور میں پھینک دیا جاتا ہے یا کباڑ میں بیچ دیا جاتا ہے، جبکہ بہت کم لوگ اسے دوبارہ نئی شکل کے ساتھ قابل استعمال بنانے کا سوچتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نادیہ نے کہا کہ اکثر ترقی یافتہ معاشروں میں استعمال شدہ چیزوں خصوصاً پرانے فرنیچر کے ساتھ انہیں نئے ڈیزائن کے ساتھ قابل استعمال بنانے کا سلوک کیا جاتا ہے۔

’پاکستان میں بھی لوگ ایسا کرتے ہیں لیکن پرانے فرنیچر کو صرف پالش کر دیا جاتا ہے نئے ڈیزائن کو کوئی نہیں سوچتا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ُپاکستان میں اکثر لوگوں کو فرنیچر دادیوں یا نانیوں سے ملتا ہے تو ان چیزوں کے ساتھ ایک جذباتی لگاؤ پیدا ہو جاتا ہے۔

’ایسا فرنیچر خراب ہونے کے بعد بھی لوگ استعمال کرتے رہتے ہیں اور میں ایسے ہی فرنیچر کو ری ڈیزائن کرتی ہوں۔‘

اپنا کاروبار کرنے کے علاوہ نادیہ دوسری خواتین کو سکھانے کی غرض سے ہر ماہ ایک تربیتی ورک شاپ کا اہتمام بھی کرتی ہیں، جس میں 10 سے 12 خواتین فیس ادا کر کے کام سیکھتی ہیں۔ 

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی سٹائل