کوئٹہ وکیل قتل کیس: عمران خان ذاتی حیثیت میں سپریم کورٹ طلب

سپریم کورٹ آف پاکستان نے کوئٹہ وکیل قتل کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو 24 جولائی کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔

عمران خان 12 مئی، 2023 کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے لیے موجود ہیں (اے ایف پی)

سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو کوئٹہ میں قتل ہونے والے وکیل کے کیس میں نامزدگی کے خلاف درخواست پر ذاتی حیثیت میں سوموار 24 جولائی کو طلب کر لیا۔

جسٹس یحیٰی آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کوئٹہ وکیل قتل کیس کی سماعت کے آغاز پر استفسار کیا کہ ’ایف آئی آر ختم کروانے کے لیے چئیرمین پی ٹی آئی نے متعلقہ فورم سے رجوع کیوں نہیں کیا؟‘

 عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا ’بلوچستان ہائی کورٹ کے بعد ہی وہ سپریم کورٹ آئے اور یہی متعلقہ فورم ہے۔‘

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا ’چئیرمین پی ٹی آئی کے خلاف مقدمہ ختم کرنے کی درخواست میں ایف آئی آر کی کاپی موجود نہیں۔ درخواست میں درج ہونا چاہئیے کہ ان کے خلاف مقدمہ بے بنیاد ہے۔ جب تفتیشی افسر نے چیئرمین پی ٹی آئی کو ملزم کہا ہی نہیں تو مقدمہ کیسا؟‘

 وکیل لطیف کھوسہ نے کہا ’سابق وزیر اعظم کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کا مقدمہ درج ہے۔‘

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا ’تفتیشی کا موقف ہے کہ چئیرمین پی ٹی آئی تفتیش میں تعاون ہی نہیں کر رہے۔ ان کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کس نے اور کیسے نکالے ہیں؟‘

حکومت بلوچستان کے وکیل نے کہا ’میری اطلاعات کے مطابق چئیرمین پی ٹی آئی کے خلاف ایسے کوئی وارنٹ نہیں ہیں۔‘

جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ ’کیا ابھی بھی شکایت کنندہ چئیرمین پی ٹی آئی کو ملزم ٹھہراتے ہیں؟‘

وکیل لطیف کھوسہ نے کہا ’مقتول کی بیوہ نے کہا ہے کہ چئیرمین پی ٹی آئی کا ان کے شوہر کے قتل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ عبدالرزاق شر کے سوتیلے بیٹے نے عمران خان کے خلاف مقدمہ درج کروایا ہے۔‘

 جس پر جسٹس مسرت ہلالی نے کہا ’کیا عبدالرزاق شر کے سوتیلے بیٹے کے خلاف کوئی انکوائری ہوئی؟‘

وکیل امان اللہ کنرانی نے کہا ’عبدالرزاق شر کا بیٹا اس کیس میں مدعی ہے بیوہ مدعی نہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 جسٹس یحیٰی آفریدی نے کہا کہ ’درخواست گزار کو سب سے پہلے عدالت میں پیش ہونا پڑے گا جو ذرا مناسب طریقہ کار ہوگا۔‘

 جس پر سابق وزیر اعظم کے وکیل لطیف کھوسہ نے جواب دیا کہ وہ انہیں اسی وقت بلا لیتے ہیں۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار ’کیا وہ آج پیش ہو سکتے ہیں؟‘

اس کا جواب جسٹس یحیٰی آفریدی نے دیتے ہوئے کہا ’آج نہیں آپ پیر کی صبح ساڑھے 10 بجے ان کو لے آئیں۔ ریلیف لینے کے لیے درخواست گزار کو ذاتی حثیت میں عدالت کے سامنے پیش ہونا ہوتا ہے۔‘

 وکیل لطیف کھوسہ نے کہا ’چئیرمین پی ٹی آئی ایک گھنٹے میں سپریم کورٹ آ جائیں گے۔‘

 جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا ’انہیں آج آنے کا کہہ دیتے ہیں۔‘

جسٹس یحیٰی آفریدی نے کہا ’بہتر ہو گا پہلے حکومتی وکیل کا اس کیس میں جواب آ جائے پھر چیئرمین پی ٹی آئی پیش ہوں۔‘

وکیل شکایت کنندگان امان اللہ کنرانی نے کہا ’اس کیس میں معاملہ چئیرمین پی ٹی آئی کے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کا ہے۔‘

 جس پر وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ’وکیل قتل کیس میں بنائی گئی جے آئی ٹی کو ہم تسلیم نہیں کرتے۔‘

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’اس معاملے کو سنجیدگی سے لیں، ضمانت اور ایف آئی آر ختم کروانے کے لیے درخواست گزار کو خود آنا پڑتا ہے۔‘

بعد ازاں کیس کی سماعت پیر 24 جولائی تک ملتوی کر دی گئی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان