نئے اور ابھرتے ہوئے کرکٹرز کی تلاش کے لیے پشاور زلمی ٹیلنٹ ہنٹ کا پہلا مرحلہ جمعے سے کراچی میں شروع ہو گیا۔
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی فرنچائز پشاور زلمی کے تین روزہ ٹیلنٹ ہنٹ میں ہفتے کو اندرون سندھ کے کرکٹرز کے بھی ٹرائل ہوئے۔
راشد لطیف کرکٹ اکیڈمی میں منعقدہ ٹرائلز میں پشاور زلمی کے صدر انضمام الحق، ڈائریکٹر کرکٹ محمد اکرم، کامران اکمل، راشد لطیف، شاداب کبیر اور عاصم کمال نے ٹرائلز لیے۔
ٹرائلز کے دوسرے روز میدان میں کافی گہما گہمی تھی، شدید گرمی میں بھی رجسڑیشن کروانے والے نوجوان موجود تھے۔
انضمام الحق نے بتایا کہ سندھ کے دیگر شہروں سے آئے نوجوان کرکٹرز بہت باصلاحیت ہیں۔
’میں بڑا حیران ہوا کہ کراچی کے ساتھ سندھ میں بھی بہترین بلے باز موجود ہیں۔ مختلف اضلاع سے آئے نوجوانوں نے بہترین ٹرائلز دیے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا پشاور زلمی پاکستان کے تمام نوجوان کرکٹرز کو صلاحیتوں کے اظہار کا پلیٹ فارم مہیا کر رہی ہے۔
’ٹرائلز کے بعد شارٹ لسٹ بچوں کے میچ کرائیں گے، اور بہترین نوجوان کرکٹرز کو کوچنگ دیں گے۔
’ان ٹرائلز سے نہ صرف پشاور زلمی اور پی ایس ایل کو نیا ٹیلنٹ ملے گا بلکہ پاکستان ڈومیسٹک کرکٹ کو بھی فائدہ ہوگا۔‘
شہداد کوٹ سے آئے ظفر اقبال بروہی نے بھی پشاور زلمی ٹیلنٹ ہنٹ کے لیے رجسٹریشن کروائی تھی۔ ٹرائلز کے لیے منتخب ہونے پر ظفر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ کھیتی باڑی کرتے ہیں لیکن دل میں جذبہ ایک بہترین کرکٹرز بننے کا ہے اور یہی عزم انہیں پشاور زلمی ٹیلنٹ ہنٹ تک کھینچ کر لے آیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جیسے ہی انہیں اس ایونٹ کا معلوم ہوا تو کراچی آنے جانے اور رہنے کے لیے پیسوں کا بندوبست کرتے ہوئے انہوں نے 15 ہزار روپے میں بکرا بیچ دیا۔
رائٹ آرم فاسٹ باؤلر اقبال کے مطابق وہ بمشکل کراچی پہنچے ہیں کیونکہ ان کا کافی خرچہ ہوا لیکن انہیں اس کی پروا نہیں کیونکہ وہ ٹرائلز میں پاس ہو گئے ہیں۔
’کوشش کروں گا کہ پشاور زلمی ٹیلنٹ ہنٹ سے شروعات کے بعد پاکستان سپر لیگ تک جاؤں۔
’مجھے بہت خوشی ہے لیجنڈز کی نگرانی میں ٹرائلز ہو رہے ہیں، بہت سے قابل لڑکے بھی یہاں موجود ہیں جن کے ساتھ ٹرائلز دینے میں اعتماد بحال ہو گیا۔‘
اتوار کو ٹیلنٹ ہنٹ کے تیسرے اور آخری دن شارٹ لسٹ ہونے والے کھلاڑیوں کے مابین مقابلے کے بعد مزید سلیکشن ہو گی۔
پشاور زلمی کا منصوبہ ہے کہ کراچی کی طرح دوسرے شہروں میں بھی ایسے ٹیلنٹ ہنٹس کا انعقاد کیا جائے، جہاں سے منتخب ہونے والے کرکٹرز کی چھ ٹیمیں بنا کر ایک ٹورنامنٹ کرایا جائے۔