چین کے نائب وزیراعظم اور کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی کے پولٹ بیورو کے رکن ہی لی فینگ اتوار کو تین روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے۔
پاکستانی دفتر خارجہ سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق: ’یہ دورہ سی پیک کے 10 سال پورے ہونے پر حکومت پاکستان کی دعوت پر کیا جا رہا ہے۔ دورے کے دوران چین کے نائب وزیراعظم سی پیک کی 10ویں سالگرہ کی تقریبات میں شرکت کریں گے۔‘
دفتر خارجہ نے بتایا کہ دورے کے دوران چین کے نائب وزیراعظم صدر پاکستان عارف علوی اور وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کریں گے۔ وہ سی پیک کو ایک دہانی مکمل ہونے سے متعلق تقریب میں مہمان خصوصی بھی ہوں گے۔
دفتر خارجہ کے مطابق: ’نائب وزیراعظم ہی لی فینگ نے چین کے بین الاقوامی اقتصادی تعلقات اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے نفاذ میں نمایاں کردار ادا کیا ہے، جن میں سے چین پاکستان اقتصادی راہداری ایک اہم منصوبہ ہے۔ نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن (23-2017) کے چیئرمین کے طور پر انہوں نے پاکستان میں سی پیک کے متعدد منصوبوں کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل درآمد میں اہم کردار ادا کیا ہے۔‘
انڈپینڈنٹ اردو کو دستیاب معلومات کے مطابق چین کے نائب وزیراعظم گوادر کا دورہ بھی کریں گے اور سی پیک کے دیگر منصوبوں کی پیش رفت بھی دیکھیں گے۔
دورہ ظاہر کرتا ہے کہ سی پیک جاری رہے گا: سفارتی ماہرین
چینی نائب وزیراعظم کے دورے کے حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو نے سفارتی ماہرین سے رابطہ کیا، جن کا کہنا ہے کہ اس دورے سے سی پیک کے جاری رہنے کا عندیہ ملتا ہے۔
سابق سفیر عاقل ندیم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’سی پیک کے 10 سال پورے ہونے پر چینی نائب وزیراعظم کا پاکستان آنا خوش آئند ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ سی پیک کی تجدید ہو رہی ہے اور ان کا دورہ ظاہر کرتا ہے کہ سی پیک جاری رہے گا۔‘
عاقل ندیم کا مزید کہنا تھا: ’یہ اس پروپیگنڈے کی بھی نفی ہے، جس میں کہا جا رہا تھا کہ چینی حکام سی پیک کی پیش رفت اور پاکستان سے خوش نہیں ہیں۔ حکومت کے آخری دنوں میں اس دورے سے یہ بھی عندیہ ملتا ہے کہ نگران حکومت کے ساتھ بھی سی پیک پر کام جاری رہے گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سابق سفیر عبدالباسط نے بھی ان ہی خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’اس دورے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ چین اور پاکستان کی دوستی سیاست سے بالاتر ہے اور یہ دو ریاستوں کے درمیان ہے۔ اس سے تاثر ملتا ہے سی پیک کا منصوبہ جاری رہے گا۔‘
دفتر خارجہ سے جاری بیان میں مزید کہا گیا: ’یہ دورہ پاکستان اور چین کے درمیان باقاعدہ اعلیٰ سطح کے تبادلوں اور مذاکرات کا حصہ ہے۔ یہ پاکستان اور چین کی طرف سے اپنی ’آل ویدر سٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ‘ کو مزید گہرا کرنے کی اہمیت کی عکاسی کرتا ہے۔‘
بیان کے مطابق چینی نائب وزیراعظم کا دورہ ایک دوسرے کے بنیادی مفادات کے مسائل پر حمایت کی توثیق ہے، جس کے مطابق اقتصادی اور مالی تعاون کو بڑھانا، سی پیک کی اعلیٰ معیار کی ترقی اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے نئی راہیں تلاش کرنا ہے۔
اس سے قبل چین کے صدر شی جن پنگ نے 20 سے 21 اپریل 2015 کو پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ انہوں نے اگست 2014 میں بھی پاکستان آنا تھا لیکن اس وقت اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے دھرنے کے باعث یہ دورہ منسوخ کردیا گیا تھا۔
انہوں نے 2020 میں بھی پاکستان کا دورہ کرنا تھا لیکن کرونا وائرس کی وجہ سے یہ دورہ بھی منسوخ ہوگیا تھا۔
ان سے قبل 22 اور 23 مئی 2013 کے درمیان چینی وزیراعظم لی کی چیانگ نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور اس وقت کی نگران حکومت نے ان کا استقبال کیا تھا۔ اس دوران انہوں نے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والی نو منتخب قیادت سے ملاقات بھی کی تھی۔
اسلام آباد میں نجی تعلیمی ادارے، دفاتر اور دکانیں بند
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق چینی نائب وزیراعظم کے دورے کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت میں 31 جولائی اور یکم اگست کو تمام سرکاری و نجی سکول، کالج اور یونیورسٹیاں بند رہیں گی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق اس دوران تمام نجی دفاتر اور کمپنیاں بھی بند رہیں گی، جبکہ تمام شاپنگ سینٹرز، دکانیں اور کمرشل بینک بھی بند رہنے کا اعلان کیا گیا ہے۔