میگا ایونٹس اور زخمی کھلاڑی: انڈیا کے پاس کیا آپشن بچے ہیں؟

اگر شریاس ائیر اور کے ایل راہل ایشیا کپ اور ورلڈ کپ کے لیے فٹ نہیں ہوتے تو انڈین ٹیم کے ممکنہ 11 کھلاڑی کون سے ہوں گے۔

انڈین کرکٹ ٹیم 23 اکتوبر، 2022 کو میلبرن میں کھیلے گئے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کے خلاف میچ سے قبل قومی ترانے کے لیے اکھٹے ہوئے ہیں (اے ایف پی/ ویلیم ویسٹ)

ون ڈے ایشیا کپ اور ورلڈ کپ میں اب چند ہفتے باقی ہیں لیکن دونوں ایونٹس کی مضبوط دعوے دار اور میگا ایونٹ کی میزبان ٹیم انڈیا کی بیٹنگ لائن فائنل ہونے کا نام نہیں لے رہی۔

اگر شریاس آئیر اور کے ایل راہل ایشیا کپ اور ورلڈ کپ کے لیے فٹ نہیں ہوتے تو انڈین ٹیم کے ممکنہ 11 کھلاڑی کون ہوں گے؟

انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق ایسی صورت حال میں وراٹ کوہلی کا بیٹنگ آرڈر ایشان کشن اور شبمن گِل کو تیسرے نمبر پر کھلانے کے لیے نیچے کیا جا سکتا ہے۔

ایسے میں یہ سوالات بھی کھڑے ہو رہے ہیں کہ کیا کے راہل اور آئیر ایشیا کپ 2023 کے لیے فٹ ہوں گے؟ اگر وہ نہیں ہیں تو کیا انہیں ورلڈ کپ کے قابل سمجھا جائے گا؟

انڈین میڈیا رپورٹس میں بی سی سی آئی کے ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ راہل اور آئیر دونوں کی ایشیا کپ میں شرکت مشکوک ہے کیوں کہ ان کا جسم 50 اوور کی کرکٹ کا بوجھ اٹھانے کے لیے پوری طرح سے ٹھیک نہیں ہوا۔

ان کی پریکٹس کرتے ہوئے ویڈیوز بھی وائرل ہوئی ہیں جس کے بعد شائقین کو ان کی طویل چوٹ کے بعد انڈین ٹیم میں واپسی کی امید ہے۔

راہل نے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے رواں سیزن میں رائل چیلنجرز بنگلور کے خلاف ران کی چوٹ میں مبتلا ہونے کے بعد سے کوئی میچ نہیں کھیلا۔

یہاں تک کہ انہیں لندن میں سرجری بھی کرانی پڑی اور چند ہفتے قبل انہوں نے نیٹ پر بیٹنگ شروع کی ہے۔

ان کا سب سے بڑا چیلنج اپنی ٹانگوں میں اتنی طاقت حاصل کرنا ہوگا کہ وہ 50 اوورز تک بیٹنگ فیلڈنگ کرنے کے قابل ہو سکیں۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق راہل ایشیا کپ اور ورلڈ کپ کے لیے اہم ہیں۔ ٹی ٹوئنٹی اور ٹیسٹ میں ان کی حالیہ ناقص کارکردگی کے باوجود ون ڈے میں انڈیا کے لیے وہ بطور وکٹ کیپر بلے باز پہلا انتخاب ہیں۔

نمبر پانچ پر بیٹنگ کرتے ہوئے ان کی کارکردگی بہترین ہے اور اگر وہ مکمل طور پر فٹ نہیں تو یہ انڈیا کے لیے ایک دہرا جھٹکا ثابت ہو گا کیوں کہ انہیں نہ صرف ایک وکٹ کیپر تلاش کرنا پڑے گا بلکہ کوئی ایسا بلے باز بھی جو مڈل آرڈر میں مؤثر طریقے سے بیٹنگ کر سکے۔

آئیر کا معاملہ کچھ زیادہ ہی پریشان کن ہے۔ دائیں ہاتھ سے کھیلنے والے ائیر کمر میں دوبارہ لگنے والی اس چوٹ سے صحت یاب ہو رہے ہیں جس نے انہیں رواں سال پورے آئی پی ایل سے دور رکھا۔

اگر رپورٹس پر یقین کیا جائے تو ان کا ایشیا کپ سے باہر ہونا تقریباً یقینی ہے۔

اگر یہ سچ ہے تو ورلڈ کپ سے قبل ان کے پاس آسٹریلیا کے خلاف صرف تین میچوں کی ہوم سیریز ہو گی تاکہ وہ اپنی فٹنس ثابت کر سکیں۔

آئیر کافی عرصے سے ون ڈے میں انڈیا کے لیے نمبرچار پر کھیلنے والے پکے بلے باز ہیں۔ ان کی غیر موجودگی میں انڈیا کا ٹھوس نمبر چار نہ ہونے کا دائمی مسئلہ دوبارہ سر اٹھائے گا۔

اگر آئیر اور راہل فٹ نہیں ہیں تو ان کے بیک اپ کون ہیں؟ انڈین ٹیم مینیجمنٹ بہترین کی امید کر رہی ہے اور بدترین کے لیے تیاری بھی۔

اگر ویسٹ انڈیز کے خلاف تین ون ڈے میچوں میں کچھ کرنا تھا تو کپتان روہت شرما اور کوچ راہل ڈریوڈ نے پہلے ہی بیک اپ تلاش کرنا شروع کر دیا ہے۔

اگر راہل اور آئیر فٹ نہیں تو سوریا کمار یادو اور سنجو سیمسن واضح فورٹ دکھائی دیتے ہی، لیکن وہ پلیئنگ الیون میں براہ راست رسائی حاصل نہیں کر سکتے۔

سوریا کا ون ڈے میں ٹاپ پانچ میں بیٹنگ کرتے ہوئے ریکارڈ کچھ اچھا نہیں۔ درحقیقت وہ اس فارمیٹ میں کسی بھی نمبر پر بیٹنگ کرتے ہوئے مطلوبہ کامیابی حاصل نہیں کرسکے۔

لیکن ویسٹ انڈیز میں آخری دو ون ڈے میچوں میں انہوں نے نمبر چھ پر بیٹنگ کی تھی وہ اس نمبر کے لیے سب سے موزوں دکھائی دے رہے ہیں۔ اس صورت میں وہ آئیر یا راہل کے متبادل نہیں ہو سکتے۔

سیمسن نے کبھی کسی فارمیٹ میں اچھی کارکردگی نہیں دکھائی لیکن ان کے ون ڈے کے نمبر اچھے ہیں۔ اور وہ ہمیشہ نمبر چار یا اس سے نیچے بیٹنگ کرتے ہوئے آئے ہیں۔

وہ راہل کا جواب ہو سکتے ہیں لیکن انہوں نے حالیہ دنوں میں اس پوزیشن پر کبھی بیٹنگ نہیں کی اس لیے ایشان کشن واضح طور پر راہل کی غیر موجودگی میں پہلی پسند دکھائی دیتے ہیں۔

اگر راہل اور آئیر فٹ نہیں ہیں تو ویرات کوہلی کو اپنا نمبر تین کی پوزیشن کو چھوڑنے کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے۔

بدترین صورت حال میں اگر راہل اور آئیر ایشیا کپ کے لیے نا اہل قرار دیے جاتے ہیں تو ٹیم اپنے بیٹنگ آرڈر کو مکمل طور پر تبدیل کرنے کی کوشش کر سکتی ہے۔

اگر ایشان کشن کھیلتے ہیں تو کوہلی کو یہ پوزیشن چھوڑنا پڑے گی کیوں کہ ان کے پاس ایسا کرنے کے لیے نمبر ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اگر کشن کپتان روہت کے ساتھ اوپننگ کرتے ہیں تو شبمن گل کہاں بلے بازی کرتے ہیں؟ یہ ایک مشکل سوال ہے۔

شبمن گل نے ڈومیسٹک کرکٹ میں اور اپنے کیریئر کے آغاز میں نمبر تین یا اس سے نیچے بیٹنگ کی ہے۔

اگر انہیں نمبر تین پر بلے بازی کا کردار دیا جاتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ وراٹ کوہلی کو اس صورت میں بھی نمبر تین کی پوزیشن چھوڑنا پڑے گی۔

یہ حالیہ دنوں میں شاید سب سے مشکل فیصلہ ہو گا کیونکہ عالمی کرکٹ میں اس وقت ویراٹ کوہلی سے بہتر کوئی ون ڈے کرکٹر نمبر تین پر نہیں ہے۔

ون ڈے میں انہوں نے اپنے 12898 رنز میں سے 10777 رنز نمبر تین پر بیٹنگ کرتے ہوئے بنائے۔ اس پوزیشن پر انہوں نے 46 میں سے 39 ون ڈے سنچریاں سکور کیں۔

اس کے بعد ہردک پانڈیا نمبر پانچ پر ہیں اور سیمسن یا سوریا نمبر چھ پر ہوں گے۔ اگر راہل فٹ ہیں، جس کا زیادہ امکان لگتا ہے تو ہردک نمبر چھ پر بلے بازی کر سکتے ہیں۔

انڈیا کے پاس اور آپشن کیا ہیں؟

اگر انڈیا وراٹ کوہلی کی بیٹنگ پوزیشن کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کرنا چاہتا تو اسے ہارڈک کو نمبر چار پر ترقی دینا ہوگی۔

انہوں نے حالیہ دنوں میں آئی پی ایل میں ٹاپ فور میں بیٹنگ کی ہے اور قومی ٹیم کے لیے بھی۔

روہت کو پھر شبمن گل کے ساتھ اوپننگ کرنا ہو گی جیسا کہ منصوبہ بندی کے مطابق سیمسن یا سوریا کو نمبر چھ پر کھیلنا ہے۔

تاہم یہ تب ہی ممکن ہوگا جب راہل فٹ ہوں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ