سعودی عرب نے یمن سرحد پر تارکین وطن کی اموات کی تردید کر دی

سعودی حکومت کے ذرائع نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یمن سعودی سرحد پر ایتھوپین تارکین وطن کی اموات سے متعلق الزامات ناقابل اعتبار ہیں۔

یمن میں سکیورٹی فورسز کے ارکان 22 جولائی 2023 کو ایک سرچ آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں (فائل فوٹو/اے ایف پی)

سعودی عرب نے ہیومن رائٹس واچ کے سعودی یمن سرحد پر سعودی سرحدی فورسز کے ہاتھوں ایتیھوپیا کے سینکڑوں تارکین وطن کو جان سے مارنے سے متعلق الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔

سعودی حکومت کے ذرائع نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ الزامات ناقابل اعتبار ہیں۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ذرائع کا کہنا تھا کہ ’ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں شامل سعودی سرحدی محافظوں کے بارے میں یہ الزامات کہ انہوں نے ایتھوپیا کے شہریوں کو اس وقت گولی مار دی جب وہ سعودی یمنی سرحد عبور کر رہے تھے، بےبنیاد ہیں اور ان کی بنیاد قابل اعتماد ذرائع پر نہیں۔‘

عرب نیوز کے مطابق سعودی حکام نے 2022 میں اقوام متحدہ کے عہدے داروں کی جانب سے لگائے گئے ان الزامات کی بھی سختی سے تردید کی کہ سعودی سرحدی محافظوں نے گذشتہ سال منظم طریقے سے تارکین وطن کو قتل کیا۔

ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں سعودی سرحدی محافظوں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ یمن سے سعودی عرب میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کو مارنے کے لیے بہت زیادہ فائرنگ کرنے سمیت دھماکہ خیز مواد کا استعمال کر رہے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیون ڈوجارک نے ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کو ’انتہائی تشویشناک‘ قرار دینے کے باوجود کہا کہ ’سنگین‘ الزامات کی تصدیق کرنا مشکل ہے۔

اسی سال مارچ میں دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدے کے تحت سعودی عرب سے ایتھوپیائی باشندوں کی وطن واپسی شروع ہوئی۔ ایتھوپیا کی وزارت خارجہ نے کہا کہ توقع ہے کہ اس کے تقریباً ایک لاکھ شہریوں کو کئی مہینوں میں گھر بھیج دیا جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا